اسرائیلی فضا میں ڈرونز کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ’ٹریفک جام‘ کی صورت حال اور ڈرونز کے ممکنہ تصادم کے واقعات کی روک تھام کے لیے ملکی فضائیہ کے سابقہ اہلکاروں کی خدمات لی جا رہی ہیں۔
اشتہار
اسرائیل کو ڈرونز ٹیکنالوجی کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت اسرائیلی میں سوچی اور آئس کریم تک کی ڈیلیوری کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے، تاہم ڈرونز کے بڑھتے استعمال کے ساتھ ساتھ ان کے تصادم کے خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں اور اسی تناظر میں اسرائیلی فضائیہ کے سابقہ اہلکاروں کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے طلب کیا جا رہا ہے۔
تل ابیب کے ساحل پر ڈرونز مختلف اشیاء کی ڈیلیوری کرتے نظر آتے ہیں۔ کہیں یہ ڈرونز سوچی پہنچاتے ہیں تو کہیں بیئر کے کین۔ ان دنوں تو آئس کریم تک کی ترسیل کے لیے ڈرونز کی خدمات لی جا رہی ہیں۔ ڈرونز کی بڑھتی تعداد اور ساتھ ہی ساتھ ان کے تصادم کے بڑھتے خطرات کے تناظر میں ہائی لینڈر کمپنی کے ماہرین مصروفِ عمل ہیں۔ مختلف کمپنیاں ڈرون ڈیلیوری میں مصروف کمپنیوں کو اپنی خدمات مہیا کر رہی ہیں، جن میں ڈرون حکمت عملی تک وضع کی جاتی ہے۔
ہائی لینڈر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ایلون ایبلسن کہتے ہیں، ''ایک ڈرون اڑانا مسئلہ نہیں۔ مسئلہ ہے ایک ہی وقت میں بہت سے کمپنیوں کے تیار کردہ مختلف ڈرون اڑانا۔ یہ ڈرونز ہمارے سافٹ وئیر کے ذریعے مانیٹر ہوتے ہیں اور ہم یقینی بناتے ہیں کہ ان کا تصادم نہ ہو۔‘‘
چھ ملین ڈالر کے ریاستی و نجی اشتراک عمل کے ذریعے اسرائیلی کی جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی انوویشن اتھارٹی کے تحت اس ڈرونز انیشیٹیو کی سربراہ ڈینیالا پارٹم کے مطابق مستقبل میں اسرائیلی شہروں میں ہر لمحے سینکڑوں ڈرونز ہوا کریں گے اور اس صورت حال سے قبل ہی تصادم کے تدارک کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، ''ہمارا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی میں اس شعبے میں مقابلہ جاتی مارکیٹ پیدا کی جائے تاکہ کوئی ایک کمپنی مطلق العنان نہ بن جائے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہم سڑکوں سے ٹریفک کم کرنا چاہتے ہیں، اس طرح آلودگی میں بھی کمی ہو گی اور اشیاء کی ترسیل کے لیے بہتر اور محفوظ ماحول پیدا ہو سکے گا۔‘‘
ڈرون طياروں کے خلاف فرانسيسی فوج کا نيا ہتھيار عقاب
ڈرونز کے ذريعے کی جانے والی جاسوسی اور فضائی حملوں سے بچنے کے ليے فرانسيسی فوج نے ايک انوکھا طريقہ اختيار کيا ہے۔ عقابوں کو ايسی خصوصی تربيت دی جا رہی ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کو فضا ہی ميں نشانہ بنا سکيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تاريخی ناول کے کردار
سن 2016 کے وسط سے ڈارتانياں نامی يہ عقاب فضا ميں ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور انہيں ناکارہ بنانے کی تربيت حاصل کر رہا ہے۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر ڈارتانياں کے علاوہ ايتھوس، پارتھوس اور ارامس کو بھی اسی کام کے ليے تربيت فراہم کی گئی ہے۔ ان تمام عقابوں کو اليگزاندرے دوماس کے تاريخی ناول ’دا تھری مسکٹيئرز‘ کے کرداروں کے نام ديے گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
عقابوں کی تربيت کے خصوصی مراکز
موں دے مارساں ايئر بيس بوردو سے قريب اسّی ميل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس اڈے کا شمار فرانس کے ان پانچ اڈوں ميں ہوتا ہے، جہاں عقابوں کو تربيت دی جاتی ہے۔ عموماً يہ عقاب رن وے سے دوسرے پرندوں کو دور رکھنے کے ليے استعمال کيے جاتے رہے ہيں تاہم جنوری 2015 ميں دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے فرانسيسی حکام چوکنا ہيں۔ نتيجتاً ان عقابوں کو مشکوک ڈرونز يا ممکنہ فضائی خطرات کے مقابلے کے ليے تعينات کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
ابتدا سے انجام تک صرف بيس سيکنڈ ميں مشن مکمل
شکار کا تعاقب شروع کرنے کے صرف بيس ہی سيکنڈ بعد ڈرون عقاب کے شکنجوں ميں تھا۔ ڈارتانياں ڈرون کو اپنے پنجوں ميں جکڑ کر زمين پر لايا اور پھر شاہانہ انداز ميں اپنے پر پھيلا کر اس پر کھڑا ہو گيا۔ در اصل ڈرون طياروں کو پکڑنے کے ليے عقاب کو تربيت دينے کا خيال سب سے پہلے ہالينڈ کی پوليس کو آيا تھا۔ وہاں سن 2015 کے اواخر سے عقاب يہ کام سر انجام دے رہے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
جيت کا جشن
عقاب اسّی کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحيت رکھتے ہيں۔ ڈرون کو فضا ہی ميں پکڑنے اور زمين تک لانے کے بعد چاروں مسکٹيئرز کو اُسی ڈرون کے اوپر کھانا ديا گيا۔ در اصل ان عقابوں کو يہ تربيت اس وقت سے دی جا رہی ہے جب وہ صرف تين ماہ کے تھے۔ انہيں خوراک کے بدلے ڈرون پکڑنے کی ترغيب دی جاتی ہے۔ اب جيسے ہی وہ کسی ڈرون يا اڑنے والی شے کی آواز سنتے ہيں، ان کی شکاری حِس جاگ اٹھتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
فرانس نے گولڈن ايگل کا انتخاب کيوں کيا؟
کسی مشکوک ڈرون کو روکنے کے ليے پرندوں کا استعمال فرانسيسی فوج نے ہالينڈ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ برس شروع کيا۔ فرانس نے اس کام کے ليے گولڈن ايگل کا انتخاب کيا۔ اپنی ٹيڑھی چونچوں کے ساتھ يہ عقاب پيدائشی طور پر شکاری حِس کے حامل ہوتے ہيں۔ اڑتے وقت ان کے پروں کی چوڑائی 2.2 ميٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔ گولڈن ايگل کی نظر بھی کافی تيز ہوتی ہے اور يہ دو کلوميٹر کے دوری پر بھی اپنے شکار کو ديکھ سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
خوگوش اور گلہريوں کے بجائے ڈرون پسنديدہ شکار
گولڈن ايگل کے پنجے بھی کافی طاقتور ہوتے ہيں۔ ايک اور اہم بات يہ ہے کہ ان کے پنجوں پر بھی پر ہوتے ہيں جن کی مدد سے وہ مختلف اقسام کے زمين پر چلنے والے جانوروں کو شکار بنا سکتے ہيں۔ يہ عقاب عموماً خرگوش اور گلہريوں کا شکار کرتے ہيں۔ موں دے مارساں ايئر بيس پر البتہ وہ ڈرون پکڑنے کو ترجيح ديتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
تحفظ کا خصوصی انتظام
فرانسيسی فوج اپنے ان خصوصی عقابوں کے تحفظ کا بھی خيال رکھتی ہے۔ ان کے پنجوں کو رگڑ، سخت سطحوں اور دھماکوں سے بچانے کے ليے چمڑے اور سنتھيٹک فائبر نامی کافی مضبوط مادے کے دستانے نما کپڑے بنائے جاتے ہيں۔ يہ خيال بھی رکھا جاتا ہے کہ پرندوں کو اتنے بڑے ڈرونز کے پيچھے نہ بھيجا جائے، جو ان کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gobet
7 تصاویر1 | 7
واضح رہے کہ اسرائیلی کا ڈرون پروگرام انتہائی جدید ہے۔ اس پروگرام کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کی جانب سے ظاہر کی جاتی ہے، جن کا خیال ہے کہ ناکہ بندی کے شکار علاقے غزہ کی فضا میں اسرائیلی ڈرونز کی پروازیں خوف کا ماحول پیدا کرتی ہیں۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ تجارتی سطح پر ڈرون پروگرام ایک بالکل نئی جہت کا ترجمان ہو گا۔