1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیمشرق وسطیٰ

اسرائیل کا حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو ہلاک کرنے کا اعتراف

24 دسمبر 2024

اسرائیل نےعوامی سطح پر پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے پیچھے اس کا ہاتھ تھا۔ موساد کے دو سابق ایجینٹس کا کہنا ہے کہ درحقیقت اسرائیل نے ہی پھٹنے والے پیجرز حزب اللہ کو بیچے تھے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ہم حدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے جیسا ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں ہنیہ، سنوار، اور نصر اللہ کے ساتھ کیا تھاتصویر: MENAHEM KAHANA/AFP

اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے یہ اعتراف ایک تقریر کے دوران کیا جس میں انھوں نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی رہنماؤں کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا۔

رواں سال جولائی میں اسماعیل ہنیہ نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود تھے جب انھیں ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ حماس اور ایرانی حکام نے فوری طور پر اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا تاہم اسرائیلی وزیر دفاع کے حالیہ بیان سے قبل اسرائیل کی جانب سے اس الزام کی نہ تو کبھی تردید کی گئی تھی نہ تصدیق۔

اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں اور تدفین دوحہ میں ہو گی، حماس

حماس کے عسکری بازو کا سربراہ محمد ضیف ہلاک، اسرائیل

اپنی تقریر کے دوران کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل حوثیوں پر 'سخت حملہ‘ کرے گا اور اس کی قیادت کو ’ختم‘ کر دے گا۔

کاٹز نے حزب اللہ اور حماس کے رواں سال مارے جانے والے رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں ہنیہ، سنوار، اور نصر اللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم حدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘

اسرائیل نے پہلی بار اس بات کو عوامی سطح پر تسلیم کیا ہے کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل اسرائیل کے ہاتھوں ہواتصویر: Parspix/ABACA/picture alliance

عوامی سطح پر پہلی بار اعتراف

اسرائیلی وزیر دفاع نے پہلی بار اس بات کو عوامی سطح پر تسلیم کیا ہے کہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل اسرائیل کے ہاتھوں ہوا تھا۔

اب تک اسرائیل نے کبھی بھی باضابطہ طور پر اسماعیل ہنیہ کے قتل کو تسلیم نہیں کیا تھا نہ اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ البتہ ایران اور حماس کی طرف سے یہ الزام اسرائیل پر ہی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے قتل کیا۔

مہلک پیجرز حزب اللہ نے اسرائیلی ایجنٹوں سے خریدے تھے

حال ہی میں سبکدوش ہونے والے اسرائیلی انٹیلیجینس کے دو سابق ایجنٹوں کا کہنا تھا، "لبنان میں جن پیجرز کے پھٹنے سے حزب اللہ کے درجنوں کارکن ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے، وہ انہوں نے ہم سے ہی خریدے تھے۔"

امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام 'سکسٹی منٹس' میں دو اسرائیلی خفیہ ایجنٹوں نے اس بات کا انکشاف کیا۔ انہوں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے نقاب پہن رکھے تھے اور ان کی آواز بھی تبدیل کر دی گئی تھی۔

اسرائیل پر حملہ کرنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو

ان سابق ایجنٹوں نے بتایا کہ واکی ٹاکی (پیجر) میں دھماکہ خیز مواد چھپانے کے منصوبے کا آغاز 10 سال پہلے ہوا تھا اور حزب اللہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ حقیقت میں اسرائیل ہی سے یہ آلات خرید رہے ہیں۔

ایک ایجنٹ نے، جس کا فرضی نام مائیکل ہے، بتایا کہ ہم نے ان کی خریداری کے لیے ایک نقلی کاروباری دنیا تخلیق کی۔

دوسرے ایجنٹ، جسے جبرائیل کا فرضی نام دیا گیا، نے بتایا کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ 2022 میں اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو پتہ چلا کہ حزب اللہ تائیوان کی ایک کمپنی سے پیجر خرید رہا ہے۔

لبنان میں پیجرز کے پھٹنے سے حزب اللہ کے درجنوں کارکن ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھےتصویر: Balkis Press/ABACA/IMAGO

حزب اللہ کو کیسے دھوکہ دیا گیا

پیجر کے اندر باردوی مواد رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے اس کا سائز قدرے بڑا کرنا پڑا تھا۔ پھر یہ جانچنے کے لیے پیجرز سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں، موساد نے ان پر کئی تجربات کیے۔ جن کا مقصد یہ تھا کہ دھماکے سے پیجر رکھنے والے جنگجو کے علاوہ، اس کے قریب موجود کسی دوسرے شخص کو نقصان نہ پہنچے۔

موساد نے پیجر کے لیے کئی رنگ ٹونز بھی آزمائیں، تاکہ کسی ایسی رنگ ٹون کو منتخب کیا جائے جسے سن کر پیجر کا مالک اسے اپنی جیب سے نکالنے پر مجبور ہو جائے۔

جبرائیل نے بتایا کہ اصل مسئلہ یہ تھا کہ حزب اللہ کو بارود سے بھرا پیجر خریدنے پر قائل کیا جائے، جو عام پیجر کے مقابلے میں قدرے بڑا بھی تھا اور اس کا وزن بھی کچھ زیادہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ حزب اللہ کو یہ پیجر خریدنے پر مائل کرنے میں دو ہفتے لگے۔ جس کے لیے کئی طریقے اختیار کیے گئے۔ ان طریقوں میں ایک یہ تھا کہ یوٹیوب پر جھوٹ پر مبنی اشتہارات دیے گئے جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ پیجر دوسرے پیجرز سے کئی لحاظ سے بہتر ہیں۔ مثلاً وہ واٹر پروف ہیں۔ ان پر گردو غبار کا اثر نہیں ہوتا۔ ان کی بیٹری بڑی ہے جو زیادہ وقت تک کام کرتی ہے۔

حزب اللہ کو ان پیجرز کی فروخت کے لیے حقیقی وجود نہ رکھنے والی کمپنیاں بنائی گئیں جن سے وہ دھوکہ کھا گئی اور اس طرح وہ لا علمی میں موساد کے منصوبے کا حصہ بن گئی۔ اسی طرح حزب اللہ بھی اس حقیقت سے بے خبر تھا کہ وہ اصل میں اسرائیل سے پیجرز خرید رہا ہے۔

جبرائیل نے بتایا کہ وہ ہم سے خریداری کر رہے تھے اور اس بارے میں ان کی معلومات صفر تھیں کہ وہ کیا لے رہے ہیں۔ ان کے سامنے موجود کمپنیاں، کاروبار، مارکیٹنگ، انجنئیرنگ، غرض ہر چیز کی اصلیت نمائشی تھی اور وہ اس پر بھروسہ کر رہے تھے۔

جبرائیل نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ پیجرز دھماکوں کا مقصد جنگجوؤں کو مارنے کی نسبت انہیں یہ پیغام دینا تھا کہ ہمارے ساتھ گڑبڑ نہ کرو۔ پورے مشرق وسطیٰ میں ہماری برتری ہے۔

ج ا ⁄  ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں