اسرائیل کا غزہ پر راکٹ حملہ
24 اپریل 2021حماس کے کنٹرول والے غزہ پٹی کے علاقے سے فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیل پر کم ازکم تیس راکٹ داغے تھے۔ جس کی وجہ سے یروشلم میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہوگئی اورجوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل نے بھی آج حماس کے اہداف کو نشانہ بنایا۔ حالیہ مہینوں کے دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے اور تشدد کرنے کے یہ بدترین واقعات ہیں۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) نے بتایا کہ گذشتہ رات غزہ کی طرف سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹوں کے جواب میں غزہ میں زیر زمین انفرا اسٹرکچراورراکٹ لانچرز کو نشانہ بنایا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ سے جنوبی اسرائیلی کی طرف داغے جانے والے راکٹوں کی وجہ سے متعدد اسرائیلی خاندانوں کو خصوصی محفوظ مقامات میں پناہ لینا پڑی۔
آئی ڈی ایف نے بتایا کہ کچھ راکٹ اسرائیلی علاقے میں پہنچنے سے پہلے ہی فضا میں پھٹ گئے جب کہ دیگر کو آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم نے ناکارہ بنادیا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ فلسطینی علاقے سے کم از کم بیس راکٹ داغے گئے۔ اس نے تاہم کہا کہ کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
خیال رہے کہ رمضان کے آغاز سے یروشلم میں جھڑپوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ جمعے کے روز ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں ایک سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے چوالیس افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ان ہنگاموں میں متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ان ہنگاموں کا آغاز اسرائیلی حکام کی طرف سے افطاریوں کے حوالے سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد ہوا تھا۔ یروشلم میں مسلمان، مسیحی اور یہودی آباد ہیں اور موجودہ جھڑپوں کا مرکز بھی یہی شہر بنا ہوا ہے۔ گزشتہ دس روز سے تقریباً ہررات ہی اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
یروشلم کے مفتی اعظم شیح محمد حسین نے نماز جمعہ کے خطبے میں ”پولیس اور نوآبادکاروں کی طرف سے یروشلم میں فلسطینیوں پر حملوں کی مذمت‘‘ کی۔ انہوں نے تاہم مسلمانوں سے پرسکون رہنے اور مسجد اقصٰی پر حملہ کرنے کا کوئی بہانہ فراہم نا کرنے کی اپیل کی۔
امریکی سفارت خانے نے تشدد کے حالیہ واقعات پر”انتہائی تشویش" کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا،” ہمیں اُمید ہے کہ تمام سمجھدار لوگ اشتعال انگیزی کو ختم کرنے، امن و سکون کی واپسی، حفاظت اور یروشلم میں ہر ایک کے انسانی وقار کے احترام کے لیے آواز بلند کریں گے۔"
ج ا / ک م (ڈ ی پی اے، اے پی، اے ایف پی)