اسرائیل کا غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کا اعلان
17 جون 2010یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 31 مئی کو غزہ متاثرین کے لئے امدادی سامان لے جانے والے ایک قافلے پر حملے کے نتیجے میں نو امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے اسرائیل پر شدید عالمی دباؤ ہے۔ چارسالہ محاصرہ کی وجہ سے حماس کے زیرِ انتظام علاقوں میں عوام کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ کئی بین الا اقوامی انسانی حقوق کی تنظمیں اِس ناکہ بندی کوغیرقانونی قرار دیتی ہیں۔
اسرائیل کی طرف سے نرمی کے بعد امید کی جارہی ہے کہ ایسی اشیاء یا سامان کی غزہ میں ترسیل آسان ہوجائے گی، جو شہریوں کی استعمال میں آسکیں۔ اس کے علاوہ بین الااقوامی نگرانی میں چلنے والے شہری منصوبوں کے لئے بھی سامان لے جانے کی اجازت ہوگی۔ نرمی کے تحت اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام تعمیراتی منصوبوں کے لئے بھی تعمیراتی سامان بھیجا جاسکے گا۔ تاہم تل ابیب حکومت کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی انتظامات اب بھی سخت رہیں گے تاکہ حماس کے زیرِ انتظام علاقوں میں ہتھیاروں کے داخلے کو روکا جا سکے۔
حماس نے اس اسرائیلی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے، اسے ایک دکھاوا قرار دیا ہے، جو بین الااقوامی برادری کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے ہے۔ حماس کے سینئر رہنما اسماعیل ردوان نے کہا کہ اُن کی تنظیم اس اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرتی ہے کیونکہ اس نرمی کا مقصد اُس بین الااقوامی دباؤ کو کم کرنا ہے، جو اسرائیل پر ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے حوالے سے ہے۔
خیال کیا جارہا ہے کہ نرمی کا یہ فیصلہ اُس بات چیت کا نتیجہ ہے، جو مشرق وسطی کے لئے گروپ چار کے نمائندہ ٹونی بلیئر اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن ہاہو کے درمیان حالیہ دنوں میں ہوئی۔ گروپ چار میں اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، روس اور امریکہ شامل ہیں۔
خیال کیا جارہا تھا کہ اسرائیل یورپی یونین اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام کو سرحدی علاقوں میں آنے والے سامان کی تلاشی کے لئے مقرر کرے گا۔ تاہم آج ہونے والے اعلان میں ایسی کوئی بات شامل نہیں ہے۔ اسرائیل نے یہ ناکہ بندی جون 2006ء میں غزہ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک اسرائیلی سپاہی گیلاد شالیت کے اغوا کے بعد لگائی تھی۔ اس ناکہ بندی میں ایک سال بعد مذید سختی اس وقت کی گئی، جب حماس نےغزہ سے انتخابات جیتے۔ اس نرمی کے بعد اسرائیل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بین الااقوامی برادری گیلاد شالیت کی فوری رہائی کے لئے کوششیں کرے گی۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: افسر اعوان