1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کا فلسطینی علاقوں میں پابندیاں نرم کرنے کا اعلان

ندیم گِل26 ستمبر 2013

اسرائیل نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں عائد بعض پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے تحت فلسطینیوں کو اسرائیل میں ملازمتوں کے لیے نئے اجازت نامے بھی دیے جائیں گے۔

پُل النبیتصویر: Getty Images

نیویارک میں مشرقِ وسطیٰ کی ایڈ ہاک لیئزن کمیٹی کے ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیل کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات يوفال شتاينتز نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اسرائیل میں کام کرنے کے لیے پانچ ہزار نئے اجازت نامے جاری کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پُل النبی کو عبور کرنے کا دورانیہ بڑھا دیا جاے گا اور غزہ پٹی میں تعمیرات میں استعمال ہونے والے مخصوص سامان کی نئی درآمدات کی اجازت دی جائے گی۔

یہ اجلاس ایسے وقت ہوا جب اسرائیلی اور فلسطینی رہنما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔ بدھ کو اجلاس کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے شتاينتز نے کہا: ’’ہم مستحکم، سرگرم اور خوشحال فلسطینی معیشت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بہتر اقتصادی ماحول بہتر سیاسی ماحول کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر نے کہا: ’’اور مضبوط فلسطینی معیشت اسرائیل کے لیے اچھی ہے۔ یہ ہماری معیشت کے لیے اچھی ہے، یہ عمومی حالات کے لیے اچھی ہے۔‘‘

اسرائیل کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات يوفال شتاينتزتصویر: picture-alliance/dpa

بعدازاں فلسطینی وزیر خزانہ شكری بشارہ کا کہنا تھا: ’’یہ تنازہ 50 سال سےجاری ہے، اور یہ ضروری ہے کہ ہم اس کا حل تلاش کریں۔ اسے اسی طرح جاری رکھنا ناممکن ہے۔‘‘

انہوں نے بدھ کی اس بات چیت کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس موقع پر فریقین غیرمعمولی طور پر پرجوش دکھائی دے رہے تھے۔ بشارہ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’ہمیں اس حقیقت کا بالخصوص احساس ہے کہ ہم ایک ایسی ریاست قائم نہیں کر سکتے ہیں جس کا پورا انحصار بیرونی امداد پر ہو۔‘‘

شتاينتز کا کہنا تھا کہ فریقین نے وزرائے خزانہ کے درمیان مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔

بدھ کی اس بات چیت میں فریقین نے امن مذاکرات کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس اجلاس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ دونوں فریق محض عبوری معاہدہ نہیں چاہتے بلکہ حتمی حل تک پہنچنے کے خواہاں ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔ آئندہ ہفتے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں