اسرائیل 'گمشدہ قبیلے' کے بھارتی یہودیوں کو آباد کرے گا
24 نومبر 2025
اتوار کے روز اعلان کردہ ایک حکومتی فیصلے کے مطابق اسرائیل نے 2030 تک بنی میناشے کمیونٹی کے تقریباً 5,800 ارکان کو اپنے ملک میں آباد کر نے کے ایک منصوبے کو منظوری دے دی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورم اور منی پور سے تعلق رکھنے والی اس نسلی برادری کو مرحلہ وار شمالی اسرائیل کے گلیلی علاقے میں آباد کیا جائے گا۔ یہ خطہ لبنان کے حزب اللہ عسکریت پسند گروپ کے ساتھ تنازعات سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اور حالیہ برسوں میں دسیوں ہزار باشندوں نے یہ علاقہ چھوڑا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس فیصلے کو "اہم اور صہیونی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اسرائیل کے شمال کو تقویت ملے گی۔
بھارتی بنی میناشے کے لیے اسرائیل کا منصوبہ کیا ہے؟
اطلاعات کے مطابق 1200 افراد کا پہلا گروپ اگلے سال اسرائیل پہنچنے والا ہے۔ اسرائیلی سماج میں اس قبلے کو ضم کرنے کی ذمہ دار وزارت ابتدائی طور پر انہیں مالی مدد، عبرانی زبان کی ہدایات، ملازمت کی رہنمائی، عارضی رہائش اور سماجی پروگرام جیسی سہولیات فراہم کرے گی تاکہ نئے آنے والوں کو آباد ہونے میں مدد مل سکے۔
حکومت صرف اس ابتدائی گروپ کو ضم کرنے پر تقریباً 27.4 ملین ڈالر مختص کرنے کی توقع رکھتی ہے۔ بھارت میں رہنے والے تقریباً 4,000 بنی میناشے کے لوگ پچھلی دو دہائیوں کے دوران پہلے ہی اسرائیل ہجرت کر چکے ہیں اور یہ نیا گروپ اسی کی پیروی کرے گا۔
یہ منصوبہ بھارتی حکومت کے ساتھ مشترکہ طور پر تیار کیا گیا تھا۔
آبادی سے متعلق تحفظات اسرائیل کی ریاستی پالیسی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، خاص طور پر وسیع تر اسرائیل-فلسطینی تنازعہ کے سلسلے میں۔ اسرائیل کی آبادی تقریباً 10.1 ملین ہے، جبکہ فلسطینی علاقوں میں ایک اندازے کے مطابق 5.5 ملین لوگ آباد ہیں۔
بھارتی نژاد بنی میناشے کون ہیں؟
بائیبل کے مطابق بنی میناشے کی شناخت مناسے قبیلے کی اولاد کے طور پر کی جاتی ہے اور اسے اسرائیل کے "گمشدہ قبائل" میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے یہودی مذہب اپنانے اور اسرائیل کے چیف ربی سے شناخت حاصل کرنے سے پہلے تک عیسائیت پر عمل کرتے رہے تھے۔ وہ روایتی یہودی طریقوں پر بھی عمل پیرا رہے ہیں اور سکوٹ جیسی چھٹیاں مناتے ہیں، نیز اپنی برادریوں میں یہودی کی عبادت گاہیں سیناگاگ بھی قائم کر چکے ہیں۔
سن 2005 میں کولکتہ کی ایک جینیاتی تحقیق سے اس قبیلے میں بنی میناشے کی پدری علامات کا پتہ چلا تھا۔ تاہم، محققین نے یہ بھی کہا تھا کہ ممکنہ طور پر اس جینیاتی قربت کی وجہ مشرق وسطیٰ کی آبادیوں کے ساتھ صدیوں کی باہمی شادیوں سے بھی ہو سکتی ہے۔
جب اس بات کا انکشاف ہوا تو، اسرائیل نے باضابطہ طور پر بنی میناشے کی امیگریشن کی توثیق اس وقت تک نہیں کی، جب تک اس وقت کے چیف ربی نے باضابطہ طور پر اس کمیونٹی کو اسرائیل کے گمشدہ قبیلے کی اولاد کے طور پر تسلیم نہیں کیا تھا۔
گیلیلی، جہاں ان بھارتی یہودیوں کی رہائش متوقع ہے، ایک تاریخی پہاڑی خطہ ہے، جس میں ناصرت، تبریاس اور صفید سمیت کئی بڑے شہر شامل ہیں۔ اس کی سرحد شمال میں لبنان اور مشرق میں وادی اردن اور بحیرہ گلیل سے ملتی ہے۔
ادارت: جاوید اختر