1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ٹرمپ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
26 ستمبر 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے علاقوں کے الحاق کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب متعدد اسرائیلی وزراء اس خیال کی حمایت کر رہے ہیں۔

ٹرمپ
ٹرمپ نے غزہ تنازعہ کے حل پر بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت کی ور اس کے بعد اس موضوع پر سوالات کا جواب دیاتصویر: Alexander Drago/REUTERS

ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، جہاں انہوں نے اس حوالے سے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا، ''میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایسا نہیں ہونے والا ہے۔‘‘

صحافی نے ان سے جب یہ سوال کیا کہ کیا اس بارے میں ان کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجیمن نیتن یاہو سے بات ہوئی ہے، تو انہوں نے کہا ، ''بات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، بہت ہو چکا ہے، یہ روکنے کا وقت ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دینے والے ہیں۔‘‘

اسرائیل 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے مغربی کنارے پر قابض ہے اور فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے کے نیم خود مختار علاقوں کا انتظام سنبھالتی ہے۔

سن 1967 سے ہی اسرائیل مغربی کنارے میں بستیاں تعمیر کر رہا ہے، جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔ اسرائیل نے حال ہی میں مغربی کنارے میں ایک متنازعہ آباد کاری کے منصوبے کو منظوری دی تھی، جس سے علاقہ دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا اور فلسطینی ریاست کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔

ٹرمپ نے غزہ تنازعہ کے حل پر بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور اس کے بعد اس موضوع پر سوالات کا جواب دیا۔

نیتن یاہو پر فلسطینی سرزمین کو ضم کرنے کے لیے دائیں بازو کے اتحادیوں کے دباؤ کا سامنا ہے، جس کی مذمت کی جا رہی ہے۔

ٹرمپ نے منگل کے روز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، تاکہ غزہ میں جنگ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جمعرات کو اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''عرب اور مسلم ممالک نے صدر کو نہ صرف مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کے الحاق کے خطرے بلکہ غزہ میں امن کے لیے اور کسی  بھی پائیدار امن کے لیے خطرے کا باعث ہونے کی وضاحت پیش کی ہے۔‘‘

ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو سے بات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، بہت ہو چکا ہے، یہ روکنے کا وقت ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دینے والے ہیںتصویر: Jeenah Moon/REUTERS

برطانیہ کے نائب وزیر اعظم کا غزہ کی صورتحال پر افسوس

برطانیہ کے نائب وزیر اعظم ڈیوڈ لیمی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران غزہ کی صورتحال پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔

لیمی نے کہا، ''غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ناقابلِ دفاع ہے، یہ غیر انسانی ہے، اور اسے اب ختم ہونا چاہیے۔‘‘

لیمی نے کہا کہ برطانیہ ''فخر سے‘‘ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اتوار کو ہی فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لیمی نے اس موقع پر زور دے کر کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی دونوں ہی ''بہتر صورتحاتل کے مستحق ہیں۔‘‘

انہوں نے 2023 میں اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''سات اکتوبر کو حماس کی خوفناک کارروائیوں سے بہتر کا مستحق ہے جس نے بچوں کو ان کے والدین اور والدین کو ان کے بچوں سے جدا کر دیا۔‘‘

انہوں نے 2007 سے غزہ پر کنٹرول کرنے والے اسلام پسند عسکریت پسند گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی، ''حماس کی جنونی حکمرانی سے بہتر کے مستحق ہیں، جو کہ ایک گھٹیا، بے رحم دہشت گرد تنظیم ہے جس کا غزہ میں کوئی مستقبل نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

لیمی نے کہا کہ ''جیسے جیسے اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے اور بار بار فلسطینی خاندانوں کو بے گھر کر رہا ہے، ان ہولناکیوں کا کوئی جواب نہیں ہو سکتا، تاہم امن کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے ٹھوس سفارتی اقدام کی ضرورت ہے۔‘‘

اسرائیل نے حال ہی میں غزہ شہر میں ایک نیا حملہ شروع کیا، جس کی برطانیہ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

کیا اسرائیل کے لیے حماس کو مکمل تباہ کرنا ممکن ہے؟

02:24

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں