اسرائیل کی جنگ تیز کرنے کی دھمکی
11 جنوری 2009غزّہ میں حمّاس کے خلاف اسرائلی فوجی کارروائی سولہویں دن میں داخل ہو رہی ہے مگر جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کی قرارداد اور دیگر بین الاقوامی مطالبوں کے باوجود اسرائیل اور حمّاس جنگ بند کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔ اسرائیل نے ہفتے کے روز جنگ کو تیسرے اور نسبتاً شدید تر مرحلے میں داخل کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
ہفتے کے روز اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس جنگ میں وہ اب تک ساڑھے پانچ سو سے زائد حمّاس عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اب اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ حمّاس کی عسکری طاقت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ اسرائیلی افواج کے مطابق ہفتے کے روزغزّہ سٹی کے شمال میں ہونے والی لڑائی میں اٹھائیس افراد ہلاک کیے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق ستائس دسمبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک ساڑھے آٹھ سو افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب جنگ بندی کے لیے عالمی کوششیں جاری ہیں۔ جرمنی کے وزیرِ خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اپنے مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر مصری صد حسنی مبارک سمیت فلسطینی صدر محمود عبّاس اور اسرائلی حکّام سے ملاقات کی تاکہ غزّہ میں جنگ بندی کو ممکن بنایا جا سکے۔ حمّاس اور اسرائیل دونوں جنگ بندی کو مسترد کرچکے ہیں۔
دریں اثناء یورپ میں غزّہ جنگ کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے۔ جرمنی کے مختلف شہروں میں کم از کم بیس ہزار افراد نے غزّہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے کیے ور اسرائیل سے فوری طور پر جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ لندن میں کم از کم بارہ ہزار مظاہرین نے اسرائیلی سفارت خانے کے باہر جمع ہو کر مظاہرہ کیا۔ ایک موقع پر یہ مظاہرہ پر تشدّد بھی ہوگیا اور پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرے کی قیادت بائیں بازو کے نامور دانشور طارق علی کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ یورپ کے مختلف شہروں بشمول پیرس،اوسلو اور ایتھنز میں بھی اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں سے اکثر کا اہتمام بائیں بازو کی جماعتوں اور تنظیموں نے کیا تھا۔