1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کی خان یونس میں کارروائی مکمل، سینکڑوں لاشیں برآمد

30 جولائی 2024

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس فوجی کارروائی کا مقصد عسکریت پسند گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا تھا۔ منگل کے روز ہی وسطی غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں چودہ فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں ایک ہفتے سے جاری آپریشن کے خاتمے کے بعد ہزاروں فلسطینی خان یونس کے کھنڈرات میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں
اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں ایک ہفتے سے جاری آپریشن کے خاتمے کے بعد ہزاروں فلسطینی خان یونس کے کھنڈرات میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیںتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کی ایجنسی کے مطابق اس ساحلی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس اور اس کے ارد گرد  22 جولائی کو شروع ہونے والے اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد سے اب تک 300 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا، ''خان یونس کے مشرقی حصے پر اسرائیلی زمینی حملے کے بعد شہری دفاع اور طبی ٹیموں نے تقریباً 300  لاشیں برآمد کی ہیں، جن میں سے اکثر کی حالت بہت خراب ہے۔‘‘

اسی دوران آج منگل 30 جولائی کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں ایک ہفتے سے جاری آپریشن کے خاتمے کے بعد ہزاروں فلسطینی خان یونس کے کھنڈرات میں اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ  اس فوجی کارروائی کا مقصد  عسکریت پسند گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا تھا۔

فلسطینی امدادی کارکنوں اور شہریوں نے جنگ زدہ گلیوں سے لاوارت لاشیں جمع کیں اور قالینوں میں لپٹی لاشوں کو کاروں میں یا گدھا گاڑیوں پر لاد کر مردہ خانے تک پہنچایا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران 150 سے زائد مسلح فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ کئی سرنگیں بھی تباہ کیں اور ہتھیار برآمد کیے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ  اس فوجی کارروائی کا مقصد  عسکریت پسند گروپ حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا تھاتصویر: Mostafa Alkharouf/Anadolu/picture alliance

اسرائیلی افواج کے علاقے سے نکل جانے کے بعد لوگ پیدل اور گاڑیوں میں سامان لے کر اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ بہت سے لوگوں نے اپنے مکانات کو تباہ حال پایا۔ حماس کے میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران 300 سے زیادہ گھر اسرائیلی فائر کی زد میں آ گئے تھے، جن میں سے کم از کم 30 مکانات میں حملے کے وقت لوگ موجود تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ فوجی دستوں نے خان یونس کے مشرقی مضافات میں واقع قصبے بنی سہیلہ کے مرکزی قبرستان کو بلڈوز کر دیا، جو کہ چھاپے کا مرکزی  ہدف تھا، اور اس کے ساتھ ہی قریبی مکانات اور سڑکوں کو بھی تباہ کر دیا۔

علاقے کے بہت سے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ اب تک کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا البریج کے رہائشیوں کو انخلا کا حکم

 خان یونس میں کارروائی ختم کرنے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے وسط میں واقع  البریج مہاجر کیمپ میں ہزاروں لوگوں کو گھروں سے نکل جانے کا حکم دے دیا اور بظاہر وہاں ایک نئی عسکری کارروائی کی پیش بندی کرتے ہوئے حملے شروع کر دیے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ منگل کے روز البریج سے نکل کر قریبی النصیرات مہاجر کیمپ کی طرف بھاگتے ہوئے دس فلسطینی ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ ایک اور حملے میں البریج  کیمپ کے اندر چار دیگر فلسطینی بھی مارے گئے۔

جنگ کے آغاز کے قریب دس ماہ بعد اسرائیلی افواج نے تقریباً پوری غزہ پٹی پر اپنا آپریشن مکمل کر لیا ہے اور پچھلے کئی ہفتوں سے ایسے علاقوں پر نئے حملے شروع کر رکھے ہیں، جہاں اسرائیل نے پہلے حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم اب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس مسلح تنظیم کے ارکان ان علاقوں میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔

خان یونس میں کارروائی ختم کرنے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے وسط میں واقع البریج مہاجر کیمپ میں ہزاروں لوگوں کو گھروں سے نکل جانے کا حکم دے دیاتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

جنگ بندی کوششیں بے نتیجہ

اس دوران ثالثوں کے ذریعے کئی مہینوں سے جاری جنگ بندی پر بات چیت کی کوششیں ایک بار پھر ناکام ہو رہی ہیں۔ پیر کو اسرائیل اور حماس نے پیش رفت نہ ہونے پر  ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی۔ حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی شکست کے بعد ہی تنازعہ رکے گا۔ اس معاہدے پر عمل درآمد کیسے کیا جائے گا، اس پر بھی اختلافات ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں تقریباﹰ 12 سو افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، جب کہ حماس کے جنگجو دو سو چالیس سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے۔ اب تک مختلف ڈیلز اور ایک فوجی کارروائی کے ذریعے کئی یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی جا چکی ہے، تاہم اب بھی سو سے زائد یرغمالی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے تقریباﹰ چالیس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اس مسلح تنازعے میں اب تک کی گئی اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں غزہ میں چالیس ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک اور نوے ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل اور لبنان کے مابین بھی کشیدگی جاری

اسی دوران حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان مزید ائیر لائنوں نےلبنان کے لیے اپنی مسافر پروازیں معطل کرنے کے اعلانات کیے ہیں۔ یونان کی ایجیئن ایئر لائنز اور جرمنی کی کونڈور بھی منگل کے روز بیروت کے لیے پروازیں منسوخ کرنے والی یورپی ایئر لائنز میں شامل ہیں۔

اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان کے ایک علاقے سے دھواں اٹھتے ہوئےتصویر: Taher Abu Hamdan/Xinhua/IMAGO

ایجیئن نے کہا ہے کہ وہ جمعرات تک اپنی پروازیں معطل کر ے گی جبکہ کونڈور نے منگل کو ڈسلڈورف سے بیروت کے لیے اپنی پرواز منسوخ کر دی۔ ایئر فرانس اور لفتھانزا گروپ کیریئرز سوئس، یورو ونگز اور لفتھانزا نے پیر کو ہی بیروت کے لیے اپنی مسافر پروازوں کی منسوخی کا اعلان کر دیا تھا۔

ہفتے کے روز اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ہونے والے ایک حملے میں 12 بچوں اور نوعمر افراد کی ہلاکت کے بعد سے لبنان اسرائیل سے ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر ہائی الرٹ پر ہے۔ اسرائیل اور امریکہ نے اس حملے کے لیے لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے تاہم یہ مسلح گروپ اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

ش ر⁄ م م، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

حزب اللہ لبنان میں طاقت ور کیوں ہے؟

04:09

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں