اسرائیل کی طرف سےمذاکرات کی بحالی پر رضامندی
2 اکتوبر 2011اسرائیل نے فلسطینیوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے ان مذاکرات میں شریک ہوں۔
اسرائیل کی طرف سے یہ اعلان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے پر بین الاقوامی برادری کے شدید ردعمل کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکہ اور یورپی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جس سے مذاکرات کی بحالی متاثر ہو، مگر اسرائیلی حکومت کی طرف سے جمعرات 29 سمتبر کو مشرقی یروشلم میں 1100 نئے مکاناتات تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں چار طاقتوں کے گروپ ’کوارٹیٹ‘ کی طرف سے تعطل کے شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے ان تجاویز کے محض ایک ہفتے بعد ہی نئے مکانات کی متنازعہ تعمیر کی اجازت دے دی گئی۔ کوارٹیٹ میں امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے آج اتوار کے روز ایک بیان بھی جاری کیا گیا جس میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے سے جرمنی اور اسرائیل کے درمیان کسی قسم کا کوئی سفارتی تناؤ پیدا ہوا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مشرقی یروشلم میں ان نئے مکانات کی تعمیرکے اسرائیلی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
میرکل نے جمعہ 30 ستمبر کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوسے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے گیارہ سو نئے مکانات کی تعمیرکی منظوری دینے کے فیصلے کو ’ناقابل فہم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی وضاحت طلب کی تھی۔ میرکل کا کہنا تھا کہ اس طرح یروشلم حکومت کے اُن ارادوں کے حوالے سے شکوک شبہات پیدا ہو رہے ہیں، جو وہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں ظاہر کر رہی ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ یہ اب ان پر ہے کہ وہ ان شکوک وشبہات کو دور کریں۔
فلسطینی اور بین الاقوامی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی خیال کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی طرف سے 23 ستمبر کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے سے متعلق درخواست اقوام متحدہ میں جمع کرانے کے بعد جرمنی سمیت بین الاقوامی برادری نے فلسطینیوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بحال کریں اور یہ کہ آزاد ریاست کا قیام اسرائیل سے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے بین الاقوامی تجویز پر عملدراآمد کے لیے رضامند ہوگیا ہے۔فلسطینیوں اور اسرائیل کے مذاکرات گزشتہ ایک برس سے معطل ہیں۔ دونوں فریقین اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ مذاکرات کی بحالی کے لیے فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عصمت جبیں