اسرائیل کی غزہ پر بمباری، کم از کم تین درجن فلسطینی ہلاک
24 اگست 2024غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق آج ہفتے کے روز متعدد اسرائیلی حملوں میں کم از کم تین درجن فلسطینی مارے گئے ہیں۔ یہ تازہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد بھی شامل ہیں۔ غزہ پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق یہ افراد آج ہفتےکے روز علی الصبح ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔
اس ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ان کے پاس تینتیس افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں، جو خان یونس اور اس کے آس پاس تین الگ الگ حملوں میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ خان یونس شہر میں ہی واقع الاقصیٰ شہداء ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آج صبح کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے مزید تین افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔
ناصر ہسپتال کے مطابق خان یونس کے جنوب میں ایک سڑک پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں سترہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک رکشے پر سوار مسافر اور پیدل راہگیر بھی شامل تھے۔ ایک اور حملہ خان یونس کے مشرق میں ایک اور رکشے پر کیا گیا، جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان رپورٹوں پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس کی جانب سے ان پر فوری طور پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ہنگامی امدادی کارکنوں نے خان یونس کے مغرب میں ایک رہائشی بلاک سے 10، اس شہر کے حماد سٹی علاقے سے چھ اور رفح شہر کے جنوب میں ایک علاقے سے دو لاشیں بھی برآمد کیں۔
ہسپتال کے طبی حکام کے مطابق یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ ان کی اموات کن حالات میں ہوئیں لیکن گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے ان علاقوں پر بار بار بمباری کی گئی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے اسرائیل پر حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جاری ہیں۔ حماس کے جنگجو، جسے امریکہ، جرمنی اور دیگر ممالک ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، اس حملے میں تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یر غمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے اور اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس میں قریب 1,200 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔
دوسری جانب غزہ کی ورزارت صحت کے مطابق تب سے غزہ پٹی میں جاری جنگ کے دوران اب تک 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قاہرہ میں امن مذاکرات
دوسری جانب ماہرین کی ایک ٹیم غزہ میں ممکنہ جنگ بندی پر اتوار کو امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے تکنیکی مسائل پر کام کرنے کے سلسلے میں آج بروز ہفتہ ملاقات کر رہی ہے۔ حماس کے سینئر عہدیدار محمود مردوی نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حماس کا ایک وفد مصری اور قطری حکام سے ملاقات کے لیے ہفتے کے روز قاہرہ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اتوار کے مذاکرات میں براہ راست حصہ نہیں لے گی بلکہ مصر اور قطر کی طرف سے اسے بریفنگ دی جائے گی۔
جمعرات کو قاہرہ پہنچنے والے ایک اسرائیلی وفد میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا، اسرائیل کی شن بیٹ سکیورٹی سروس کے سربراہ اور ایک جنرل میجر جنرل ایلیزر ٹولیڈانو شامل تھے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بریٹ میک گرک اسرائیل کی جانب سے غزہ کی دو اسٹریٹیجک راہداریوں میں اپنی افواج کی تعیناتی برقرار رکھنے کے اصرار پر اسرائیل اور حماس کے درمیان موجود بڑے اختلافات کو دور کرنے کے لیے امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
امریکی ایوان صدر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ غزہ جنگ بندی اور یر غما لیوں کی رہائی کے لیے بات چیت تعمیری رہی ہے اور اس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں۔
اس سے قبل بائیڈن نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو فون کر کے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کی عجلت پر زور دیا تھا، جبکہ جمعے کو انہوں نے قطر اور مصر کے رہنماؤں کے ساتھ اس حوالے سے پیش رفت پر تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔
ان مذاکرات میں ایک بڑا تعطل غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد پر واقع فلاڈیلفی کوریڈور اور پورے علاقے میں موجود نیٹزارم کی راہداری کے معاملے پر ہے۔ حماس غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیل کو مذکورہ دو گزرگاہوں کا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے۔
ش ر ⁄ اا، م ا (اے پی)