1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرئیل، یہودی بستیاں، فلسطین

ارسلان خالد5 اگست 2013

اتوار کے روز اسرائیلی کابینہ نے ایک فہرست جاری کی ہے جس میں 91 بستیوں کو ریاستی رعایت اور مراعات کا ضرورت مند قرار دیا گیا ہے۔

تصویر: Reuters

اسرائیل اکژ اس طرح کی فہرست جاری کرتا اور علاقوں کو تبدیل کرتا رہتا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں بستیوں کی تعداد 85 تھی جس میں اب 6 بستیوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تین سال معطل رہنے کے بعد گذشتہ ہفتے بحال ہونے والے امن مذاکرات پر اس اقدام کا تباہ کن اثر پڑے گا۔

ایسی اسرائیلی بستیاں جنہیں ریاستی مراعات اور رعایت کی ضرورت ہے ان کی کل تعداد 700 کے قریب ہے جن میں سے زیادہ تر اسرائیل کے لبنان کے ساتھ ملحقہ جنوبی سرحد پر موجود ہیں جب کہ91 بستیاں مقبوضہ مغربی کنارے پر موجود ہیں جنہیں عالمی عدالت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ زیادہ تر ممالک بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں تاہم اسرائیل اس موقف کو نہیں مانتا۔ کچھ سال پہلے تین بستیوں کو اس فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا جب کہ مزید 9 بستیوں کا اضافہ کیا گیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل، امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی امن کوششوں میں روکاوٹ ڈالنا چاہتاہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’اس اقدام کہ بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیل بات چیت کرنے کے لیے سنجیدگی سے تیار ہے؟‘‘

یاد رہے کہ ان بستیوں کے حوالے سے اسرائیل نے فلسطین کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی جس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں