1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کے ایران پر حملے، پاسداران انقلاب کے سربراہ ہلاک

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
13 جون 2025

اسرائیلی نے ایران کے خلاف اپنے بڑے حملوں میں اس کی جوہری تنصیبات اور فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ تل ابیب نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ایران کے جوابی حملوں کی توقع ہے۔

Iran Teheran 2025 | Schäden nach israelischem Angriff auf die Hauptstadt
تصویر: Fatemeh Bahrami/Anadolu/picture alliance

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی جانب سے بھی ایران پر حملوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس تنبیہ کے بعد سامنے آئی ہے کہ اسرائیل جلد ہی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران کے دارالحکومت پر حملہ کیا، جس کے بعد تہران بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں میں ایران کی اہم جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے یہ حملے 'آپریشن رائزنگ لائن' کا حصہ ہیں۔

مشرق وسطیٰ سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی وجوہات کیا؟

تازہ حملوں کی اطلاعات

جمعے کی اولین ساعتوں میں ایران پر اسرائیل کے پہلے حملوں کے بعد پھر سے فضائی حملوں کی اطلاعات ہیں اور تہران کے متعدد علاقوں سے دھماکوں کی آوازیں دوبارہ سنی گئی ہیں۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے حملے سے متعلق ایکس پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے، "برسوں سے، ایرانی حکومت نے اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنےکے لیے ٹھوس فوجی منصوبہ بندی کی اور اس منصوبے کو آگے بڑھانے کا کام بھی کیا۔"

آئی ڈی ایف کے ترجمان ایفی ڈیفرین نے کہا "گزشتہ چند مہینوں کے دوران، انٹیلیجنس رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے میں پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔"

ایران پر حملے کا اسرائیلی پلان: سابق سی آئی اے اہلکار کا خفیہ دستاویزات لیک کرنے کا اعتراف

ترجمان نے مزید کہا، "آج صبح، آئی ڈی ایف نے ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے محتاط اور درست حملے شروع کیے تاکہ ایرانی حکومت کی فوری طور پر جوہری بم بنانے کی صلاحیت کو ختم کیا جا سکے۔"

تہران حملوں کے بعد شہر کی سڑکوں پر ٹریفک، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمع کی صبح سے ایرانی دارالحکومت پر حملوں کا آغاز کیا تصویر: AFP

بیان میں مزید کہا گیا، "ہم ایک فوری خطرے کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ ہم ایرانی حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، جو اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہو۔"

پاسداران انقلاب کے کمانڈر کی ہلاکت کا خدشہ

جمعے کی صبح آنے والی خبروں کے مطابق ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے کمانڈر حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے کہا کہ کمانڈر حسین سلامی کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

پاسداران انقلاب ایران کی سب سے طاقتور فوجی دستوں میں سے ایک ہے۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ پاسداران انقلاب کے ایک اعلیٰ اہلکار کے ساتھ ساتھ دو جوہری سائنسدانوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔

اسرائیل پر حملہ کرنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو

گزشتہ روز ہی حسین سلامی نے خبردار کیا تھا کہ کسی بھی اسرائیلی جارحیت کے لیے ایران کا جواب ماضی کے مقابلے میں "زیادہ طاقتور اور تباہ کن" ہو گا۔

اس دوران تہران کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے ہوائی اڈے کے شعبہ تعلقات عامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ملک کے مرکزی ہوائی اڈے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی ہیں۔

ایران کا رد عمل

ایران کی وزارت خارجہ نے دنیا بھر کے ممالک سے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ "عالمی سلامتی کو بے مثال خطرے سے دوچار کرتا ہے۔"

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ، جسے وہ اسرائیل کا اہم حامی کہتا ہے، کو اس حملے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ جبکہ امریکہ نے پہلے کہا تھا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔

تہران کی ایک عمارت س دھواں اٹھتا ہوا، جو اسرائیلی حملوں کی زد میں آئی، ایران کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اس کے فوجیوں سمیت بہت سے عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں تصویر: Sepah News/AFP

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی "فطرت" کو ظاہر کرتے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو ان حملوں کی "بھاری قیمت" چکانی پڑے گی۔

ایرانی ترجمان ابوالفضل شکرچی نے کہا کہ مسلح افواج یقینی طور پر اس حملے کا جواب دیں گی۔

ایران کی طرف سے اسرائیلی حملے کا ’سخت جواب‘ دینے کے عزم کا اعادہ

ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ حملوں سے تہران کے رہائشی علاقے متاثر ہوئے اور ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں، جن میں بچے بھی ہیں، حالانکہ اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ایران کی جانب سے جوابی حملے کا امکان 

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے بعد ایران کی جانب سے بڑی جوابی کارروائی کی توقع ہے، جس کے لیے وہ تیاری کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوج کی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہریوں کو طویل مدت تک پناہ گاہوں میں رہنا پڑ سکتا ہے۔

نیتن یاہو نے ایران پر حملوں کو "بہت کامیاب" قرار دیا، تاہم اسرائیل اب ایران کی جانب سے جوابی حملوں کی توقع میں ہنگامی حالت کی صورت میں ہے۔

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کے ساتھ ان حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ تھے، تاہم امریکی فوج نے آپریشن میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مشرق وسطیٰ میں ؛زیادہ سے زیادہ تحمل' برتنے کا مطالبہ کیا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہےتصویر: Sepah News/AFP

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہیں امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا۔

انہوں کہا، "ایران کے پاس جوہری بم نہیں ہو سکتا اور ہم مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی امید کر رہے ہیں۔ ہم دیکھیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ ایرانی "قیادت میں بہت سے لوگ ہیں، جو واپس نہیں آئیں گے۔" امریکہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں متعدد ایرانی رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔

ایرانی حکام طے کریں اسرائیل کو کیسے جواب دیا جائے، خامنہ ای

ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے حملے سے پہلے مشرق وسطیٰ کے اپنے ایک اہم اتحادی سے رابطہ کیا تھا تاکہ انہیں بھی آگاہ کیا جا سکے، تاہم ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کون سا خلیجی ملک ہے۔

اقوام متحدہ نے حملوں کی مذمت کی

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مشرق وسطیٰ میں "زیادہ سے زیادہ تحمل" برتنے کا مطالبہ کیا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ، "خاص طور پر ایران میں جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے پریشان ہیں جب کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت جاری ہے۔"

ترجمان کا کہنا تھا کہ "سکریٹری جنرل دونوں فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں کہ ہر قیمت پر ایسے گہرے تنازعے کی طرف جانے اور ایسی صورت حال سے گریز کریں، جس کا خطہ شاید ہی متحمل ہو سکے۔"

ادارت: جاوید اختر، عدنان اسحاق

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

02:21

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں