1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کے جنوبی بیروت پر تازہ حملے، متعدد عمارتیں تباہ

16 نومبر 2024

اسرائیلی فضائیہ نے مسلسل پانچویں روز بھی بیروت میں حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں پر حملے جاری رکھے۔ دوسری جانب غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 43,799 افراد مارے جا چکے ہیں

اے ایف پی ٹی وی کی ایک ویڈیو میں ہفتے کی صبح اس علاقے میں عمارتوں پر دھوئیں کے گہرے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے
اے ایف پی ٹی وی کی ایک ویڈیو میں ہفتے کی صبح اس علاقے میں عمارتوں پر دھوئیں کے گہرے بادل بلند ہوتے دیکھے گئےتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

اسرائیلی فوج نے آج بروز ہفتہ لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں تازہ فضائی حملے کیے۔ اے ایف پی ٹی وی کے مطابق یہ حملے مقامی رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کا انتباہ کرنے کے بعد کیے گئے۔

اسرائیلی فوج گزشتہ منگل  سے بیروت شہر کے اس جنوبی مضافاتی علاقوں پر کئی فضائی حملے کر چکی ہے، جسے حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔  اے ایف پی ٹی وی کی ایک ویڈیو میں ہفتے کی صبح اس علاقے میں عمارتوں پر دھوئیں کے گہرے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے۔ ان حملوں سے کچھ دیر قبل اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں حارة حريک نامی علاقے کے مکینوں سے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔

عربی زبان میں کی گئی اس پوسٹ میں مخصوص عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے رہائشیوں کو کم از کم 500 میٹر دور جانے کا کہا گیا تھا، ''آپ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والی سہولیات اور تنصیبات کے قریب ہیں، جن کے خلاف مستقبل قریب میں اسرائیلی فوج طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گی۔‘‘

جنوبی بیروت پر بار بار اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے اس علاقے سے عام شہریوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر چکی ہےتصویر: Mohamed Azakir/REUTERS

اسی نوعیت کی ایک وارننگ ہفتے کی دوپہر  کیے گئے ایک حملے سے پہلے بھی جاری کی گئی تھی۔ لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے کہا کہ  اسرائیل نے صبح کے وقت تین فضائی حملے کیے، جن میں ایک حارة حريک نامی علاقے کے قریب کیا گیا۔ اس ایجنسی کی اطلاع کے مطابق،''حارة حريک کے قریب پہلے حملے میں عمارتیں تباہ ہوئیں اور علاقے میں نقصان پہنچا۔‘‘ این این اے نے بعد میں الشياح کے محلے میں الگ سے ایک اسرائیلی فضائی حملے کی اطلاع بھی دی۔

جنوبی بیروت پر بار بار اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے اس علاقے سے عام شہریوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر چکی ہے۔

 حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین گزشتہ سال آٹھ اکتوبر سے جھڑپیں جاری تھیں تاہم اسرائیل نے رواں برس تئیس ستمبر کے بعد سے لبنان میں اپنی فضائی حملوں کی مہم کو تیز کر رکھا ہے۔ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں 3,440 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسی دوران عالمی بینک نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس تنازعے نے لبنان کو پانچ  بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان پہنچایا ہے، جس میں شہری ڈھانچے کو پہنچنے والا اصل نقصان اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

حزب اللہ کے اسرائیل پر حملے

اسرائیلی فوج نے آج بروز ہفتہ کہا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے فائر کیے گئے دو ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے لدے ان ڈرونز کو شمالی گیلیلی کے علاقے میں مار گرایا گیا۔ ملبہ گرنے کے خدشے کے پیش نظر فضائی الرٹ بھی جاری کیا گیا۔ فوج نے بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں  ایلات کے قریب بھی اس وقت خطرے کے سائرن بجائے گئے، جب مشرق سے اسرائیل کی طرف ایک راکٹ داغا گیا لیکن یہ اسرائیلی فضائی حدود تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ دریں اثنا عراق میں ایران نواز ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اسی دوران حزب اللہ نے ملک کے شمال میں منارا قصبے کے قریب رامیم کے علاقے میں اسرائیلی بیرکوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ابتدائی طور پر اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 35 افراد مارے گئےتصویر: Hadi Daoud Apaimages/Zumapress/picture alliance

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ جاری

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گزشتہ سال اٹھ اکتوبر سے جاری اسرئیلی فوجی کارروائیوں  میں مرنے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اب 43,799 ہو گئی ہے۔ ان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مارے جانے والے 35 افراد بھی شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حملہ آور ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر جوابی حملے شروع کیے تھے، جو اب بھی جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ اس ساحلی پٹی کے لاکھوں شہریوں کی بارہا نقل مکانی کا باعث بھی بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے متعدد عالمی ادارے غزہ کی صورتحال کو ''انتہائی سنگین‘‘ قرار دے رہے ہیں۔

ش ر⁄ ا ا، ع ت (اے ایف پی)

حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کون تھے؟

01:19

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں