1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات سے قبل فلسطینی صدر کے دو مطالبات

مقبول ملک31 جولائی 2016

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کی بحالی کی کوئی بھی کوشش ایک محدود نظام الاوقات کے اندر رہتے ہوئے اور بین الاقوامی نگرانی میں کیا جانا چاہیے۔

John Kerry und Palästinenserpräsident Mahmoud Abbas
صدر محمود عباس، دائیں، جان کیری کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa/T. Ghanaim

فرانسیسی دارالحکومت سے اتوار اکتیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس نے ہفتے کی رات امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے پیرس میں جو ملاقات کی، اس میں انہوں نے کھل کر کہہ دیا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مذاکرات کی بحالی ناگزیر ہے۔

تاہم مکالمت کی بحالی کی ایسی کسی بھی کوشش کے لیے وقت لامحدود نہیں ہو گا اور یہ کوشش نہ صرف ایک مقررہ نظام الاوقات کے تحت کی جانا چاہیے بلکہ ایسا بین الاقوامی برادری کی نگرانی میں بھی ہونا چاہیے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی قیادت کو اب یہ امید بہت کم ہے کہ اس کی اسرائیلی حکومتی نمائندوں کے ساتھ کوئی بھی آئندہ بات چیت، جس کے لیے وقت کی کوئی میعاد مقرر نہ ہو اور جس کی بین الاقوامی نگرانی بھی نہ کی جا رہی ہو، خطے میں قیام امن میں معاون اور بہت نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔

عباس اور کیری کی ملاقات سے قبل فلسطینی صدر نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک اَیرو سے بھی ملاقات کی، جس میں جلد از جلد فلسطینی اسرائیلی تنازعے کے دو ریاستی حل تک پہنچنے کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔ ان ملاقاتوں کے بعد اعلیٰ فلسطینی مذاکراتی اہلکار صائب عریقات نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر عباس کی امریکی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ سے یہ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ’بہت تعمیری‘ ماحول میں ہوئیں۔

صائب عریقات نے فلسطینی صدر کے ان دونوں مطالبات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں مذاکرات کے لیے ایک نظام الاوقات درکار ہے۔ ہمیں اس مکالمت میں کیے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے ایک ٹائم ٹیبل کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ہم ایک ایسا فریم ورک بھی چاہتے ہیں، جس کی مدد سے بین الاقوامی برادری اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور ان میں طے پانے والے کسی بھی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کر سکے۔‘‘

صدر عباس اور جان کیری نے فرانسیسی وزیر ‌خارجہ ژاں مارک اَیرو سے بھی ملاقاتیں کیںتصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier

مشرق وسطیٰ میں دیرپا قیام امن کے لیے اسرائیلی فلسطینی مذاکراتی عمل ایک طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے اور فریقین کے مابین ایسا آخری باضابطہ مذاکراتی دور 2014ء میں ناکام ہو گیا تھا۔

اس کے بعد سے فرانس کی خاص طور پر یہ کوشش ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کو دوبارہ کسی طرح مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے تاہم پیرس حکومت ابھی تک اپنے ان ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ فلسطینی فرانس کی ان کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو ترجیج دے گا۔

فلسطینی صدر عباس پیرس حکومت کی ان کوششوں کی بھی مکمل تائید کرتے ہیں کہ سال رواں کے آخر تک فلسطینی اسرائیلی تنازعے کے حل کے لیے ایک نئی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونا چاہیے۔

پیرس میں جان کیری نے صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے علاوہ اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں مارک اَیرو سے بھی علیحدگی میں ملاقات کی، جس میں فلسطینی اسرائیلی تنازعے پر گفت گو کی گئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں