اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ہو گیا ہے، فلسطینی رہنما
6 مئی 2019یہ سیز فائر دو روز تک جاری رہنے والے جارحانہ اقدامات کے بعد عمل میں آئی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تاہم آج پیر چھ مئی کو علی الصبح عمل میں آنے والے اس معاہدے کے بعد غزہ کے علاقے سے اسرائیل کی جانب کوئی راکٹ فائر نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے بھی ملک کے شمالی حصے میں رہائشیوں کے خلاف حفاظتی پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ جنگ بندی عمل میں آ چکی ہے۔
غزہ پٹی میں حماس کے ریڈیو الاقصیٰ نے بھی خبر دی کہ اسرائیل کے ساتھ سیز فائر معاہدہ عمل میں آ گیا ہے۔ تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ ہی میں سرگرم اسلامک جہاد گروپ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اختتام ہفتہ پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران غزہ پٹی سے اسرائیل کی جانب سینکڑوں راکٹ داغے گئے جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے علاقے میں کم از کم چار سو فضائی حملے کیے۔
2014ء کی جنگ کے بعد فریقین کے درمیان یہ خونریز ترین جھڑپیں تھیں۔ غزہ کے طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران کم از کم 23 فلسطینی مارے گئے جن میں دو حاملہ خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیل میں چار عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے تین اسرائیلی تھے۔
اے ایف پی نے غزہ پٹی میں حکمران گروپ حماس کے ایک رہنما کے علاوہ وہاں سرگرم اسلامک جہاد کے ایک رہنما کے حوالے سے بتایاکہ یہ معاہدہ مصر کی جانب سے کرایا گیا ہے جس پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے سے شروع ہوا۔ ان دونوں رہنماؤں نے تاہم یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔ اے ایف پی کے مطابق ایک مصری اہلکار نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کی ہے۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)