اسرائیل کے ساتھ ’فائربندی معاہدے‘ کے قریب ہیں، حماس
21 نومبر 2023اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ دو سو چالیس کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے غزہ میں حماس کے خلاف جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں تیرہ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں حماس کے خلاف عسکری کارروائی میں وسعت
غزہ میں طبی امداد، فرانس کا جنگی بحری جہاز بھیجنے کا منصوبہ
اسرائیلی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت غزہ میں اس کے دس ہزار فوجی موجود ہیں۔ اس سے قبل اسرائیل نے حماس کے خلاف اپنے عسکری آپریشن کو وسعت دینے کا اعلان کیا تھا۔
معاہدے کے قریب ہیں، اسماعیل ہنیہ
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے منگل کے روز بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فائربندی معاہدے کے لیے گفتگو جاری ہے۔ اس سے حماس کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے درجنوں اسرائیلی شہریوں کی رہائی کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں ہنیہ نے کہا، ''ہم ایک معاہدے پر اتفاق کے قریب ہیں۔‘‘
مذاکرات کار گزشتہ کئی ہفتوں سے غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں ہیں۔ تاہم اب تک فقط چند ہی اسرائیلی شہریوں کو رہائی ملی ہے، جب کہ بعض یرغمالیوں کی لاشیں ملی ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ حماس نے ان یرغمالیوں کو کہاں چھپا رکھا ہے۔
غزہ کا محافظ اقوام متحدہ نہیں
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریش نے کہا ہے کہ غزہ کی حفاظت کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے نہا کہ غزہ جنگ کے خاتمے اور غزہ کا انتظام حماس سے لے لیے جانے کے بعد اقوام متحدہ امریکہ اور عرب ریاستوں کو اس عبوری دور میں حمایت فراہم کرے گا تاہم وہ خود اس علاقے کا انتظام نہیں سنبھالے گا۔
گوٹیریش کا مزید کہنا ہے، ''اس عبوری دور کے لیے سب کو ملک کر کام کرنا ہو گا تاکہ فلسطینی انتظامیہ کو مضبوط بنایا جائے۔ وہ غزہ میں بھی اپنی ذمہ داری نبھائے اور یوں اس مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن ہو سکے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ حماس ، امریکہ اور یورپی یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔ حماس نے سن 2007 میں انتخابات میں فتح کے بعد فلسطینی انتظامیہ کو غزہ سے طاقت کے ذریعے بے دخل کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل میں اسرائیل کی سلامتی کا ضامن امریکہ ہے، تاہم فلسطین کی سلامتی کی ذمہ داری خطے کے عرب ممالک کو لینا چاہیے۔
غزہ کو 'بین الاقوامی ذمہ داری‘ کی ضرورت ہے، جرمن وزیرخارجہ
جرمن وزیرخارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ غزہ کے لیے 'بین الاقوامی ذمہ داری‘ کی ضرورت ہے۔ ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں بیئربوک نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا، ''سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں غزہ میں بین الاقوامی ذمہ داری کی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی امریکہ اور بعض ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، تاکہ غزہ کے عوام کو ایسے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے، جہاں وہ مارے نہ جائیں اور جہاں انہیں صاف پانی اور طبی سہولیات تک رسائی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کے آغاز پر اپنے دورہ اسرائیل میں انہوں نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا تھا کہ غزہ کے شہریوں کی زندگی کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ''ان کی لڑائی دہشت گرد تنظیم حماس کے خلاف ہے جو اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتی ہے، غزہ کے عام شہریوں، معصوم خواتین اور بچوں کے خلاف نہیں۔‘‘
ع ت، ک م، م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)