ایران نے ایک شخص کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دے دی ہے۔ یہ بات ایرانی عدلیہ کی طرف سے آج بدھ کو بتائی گئی۔
تصویر: Sascha Steinach/IMAGO
اشتہار
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق، ''صیہونی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے والے پیدرم مدنی کی شناخت، گرفتاری اور عدالتی کارروائی کے بعد، اور فوجداری طریقہ کار پر عملدرآمد اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی حتمی توثیق اور برقراری کے بعد، انہیں انصاف کے مطابق پھانسی دے دی گئی۔‘‘
رپورٹ کے مطابق مدنی پر خفیہ معلومات کی ترسیل اور برسلز سمیت بیرون ملک موساد کے افسران سے ملاقاتیں کرنے کا الزام تھا۔
عدلیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی گرفتاری سے قبل 2020ء اور 2021ء میں 'مقبوضہ علاقوں‘ کا سفر کیا تھا۔ ایرانی حکام یہ اصطلاح اسرائیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مدنی کو اسرائیل سے یورو اور بٹ کوائن کی شکل میں ''غیر قانونی دولت‘‘ حاصل کرنے کا بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔
رواں برس اپریل میں محسن لنگرنشین کو سزائے موت دے دی گئی تھی جن پر الزام تھا کہ انہوں نے 2022ء میں تہران میں پاسداران انقلاب کے کرنل حسن سید خدائی کے قتل میں موساد کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔تصویر: Allison Bailey/NurPhoto/picture alliance
میزان آن لائن پر جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مدنی کو اسرائیلی ''حکومت کی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے لیے جاسوسی‘‘ کا قصوروار پایا گیا اور ''خدا کے خلاف جنگ کرنے اور زمین پر بدعنوانی‘‘ کے الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی۔
اسرائیل کے لیے جاسوسی کے دیگر معاملات
پیدرم مدنی کو سزائے موت دیے جانے کا معاملہ ایران میں اسی طرح کے الزامات کے تحت دیگر افراد کو بھی سزائیں دیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
رواں برس اپریل میں محسن لنگرنشین کو سزائے موت دے دی گئی تھی جن پر الزام تھا کہ انہوں نے 2022ء میں تہران میں پاسداران انقلاب کے کرنل حسن سید خدائی کے قتل میں موساد کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ لنگرنشین نے موساد کو تکنیکی مدد فراہم کی اور بیرون ملک اسرائیلی ایجنٹوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
ایران، جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، بار بار اپنے اس روایتی حریف ملک پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ایران کے اندر خفیہ کارروائیاں کرتا آیا ہے، جن میں اس کے جوہری پروگرام پر حملے اور اس کے سائنسدانوں کا قتل بھی شامل ہیں۔تصویر: Christian Mang/REUTERS
ایران، جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، بار بار اپنے اس روایتی حریف ملک پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ایران کے اندر خفیہ کارروائیاں کرتا آیا ہے، جن میں اس کے جوہری پروگرام پر حملے اور اس کے سائنسدانوں کا قتل بھی شامل ہیں۔
دونوں حریف ممالک کے درمیان کشیدگی حال ہی میں غزہ میں جاری جنگ کے دوران براہ راست تصادم کے بعد عروج پر ہے۔
1979ء میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے تہران نے فلسطین کے معاملے کی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون بنایا ہوا ہے۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔