اسقاط حمل کی قانونی اجازت: آئرلینڈ میں تاریخ رقم کر دی گئی
14 دسمبر 2018
آئرلینڈ میں اس سال ہوئے ایک تاریخی ریفرنڈم کے بعد خواتین کو پہلی بار اسقاط حمل کی قانوناﹰ اجازت ہو گی۔ وزیر اعظم لیو وراڈکر نے اس بارے میں ایک قانون کی پارلیمانی منظوری کو ’آئرش خواتین کے لیے تاریخی لمحہ‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
ڈبلن میں جمہوریہ آئرلینڈ کی قومی پارلیمان نے اس قانون کی منظوری جمعرات تیرہ دسمبر کو رات گئے دی۔ نئے قانون کے مطابق حاملہ آئرش خواتین اب اپنے حمل کے پہلے 12 ہفتوں کے اندر اندر نہ صرف اپنی مرضی کے مطابق اسقاط حمل کروا سکیں گی بلکہ انہیں ان صورتوں میں بھی طبی طور پر ایسا کروانے کی اجازت ہو گی جب کسی حاملہ خاتون کی جان کو خطرہ ہو یا اس کی صحت کو نقصان پہنچنے کے شدید خطرات موجود ہوں۔
یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ عوامیت پسند خواتین رہنما
ایک نئی تحقیق کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی عوامیت پسند یورپی سیاسی جماعتوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے، یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ پاپولسٹ خواتین رہنما کون کون سی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانس کی مارین لے پین
مارین لے پین اپنی مہاجرین اور یورپی یونین مخالف سوچ کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ وہ فرانس کی عوامیت پسند جماعت نیشنل ریلی (سابقہ نیشنل فرنٹ) کی سن 2011 سے قیادت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت سے متعلق عوامی تاثر کو زیادہ اعتدال پسند معتدل بنانے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Gailard
جرمنی کی فراؤکے پیٹری
اے ایف ڈی کی سابقہ شریک سربراہ فراؤکے پیٹری کی مہاجرین اور مسلمان مخالف پالیسیوں نے سن 2017 کے انتخابات میں دائیں بازو کی اس جرمن عوامیت پسند پارٹی کو وفاقی پارلیمان میں پہنچنے میں مدد دی۔ تاہم الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد پیٹری نے اے ایف ڈی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ اس جماعت میں موجود ان کے حریف اے ایف ڈی کو ایک بنیاد پرست جماعت بنانا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
جرمنی ہی کی ایلس وائڈل
فراؤکے پیٹری کے سن 2017 میں اے ایف ڈی سے الگ ہونے کے بعد سے ایلس وائڈل پارٹی کی شریک سربراہ ہیں۔ سن 2013 میں وائڈل کی جانب سے سامنے آنے والی ایک ای میل میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی غیر ملکیوں بالخصوص عرب باشندوں کی ثقافتی یلغار کے تلے دبا ہوا ہے۔ وائڈل کی جماعت ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادیوں کے خلاف ہے لیکن وائڈل ذاتی طور پر ایسے ہی ایک رشتے میں بندھی ہوئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
پولینڈ کی بیاٹا شیڈُوؤ
یہ خاتون پولینڈ کی نائب وزیر اعظم اور رائٹ وِنگ پاپولسٹ پارٹی ’لاء اینڈ جسٹس‘ کی نائب سربراہ ہیں۔ اس جماعت کو پولستانی پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے۔ یہ جماعت یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین کی پوری یونین میں منصفانہ لیکن کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کی پالیسی کی شدید مخالف ہے۔
تصویر: Getty Images
ناروے کی سِیو ژینسن
سِیو ژینسن ناروے کی سیاسی جماعت ’پروگریس پارٹی‘ کی سربراہ ہیں، یہ جماعت مرکز کی جانب جھکاؤ رکھنے والی مخلوط ملکی حکومت میں بھی شامل ہے۔ ژینسن کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں اور انہوں نے اسرائیل میں ناروے کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اٹلی کی جورجیا میلونی
نیشنل کنزرویٹو برادرز آف اٹلی نامی پارٹی کی شریک بانی اور رہنما جورجیا میلونی انتہائی دائیں بازو کی سیاست کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے پندرہ برس کی عمر میں اٹلی کے نئے فاشسٹوں کی سماجی تحریک کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ سن 2008 سے سن 2011 تک نوجوانوں کے امور کی وزیر بھی رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ڈنمارک کی پِیا کیئیرسگارد
پِیا کیئیرسگارد انتہائی دائیں باز وکی ڈینش پیپلز پارٹی کی شریک بانی ہیں۔ انہوں نے سن 1995 سے لےکر سن 2012 تک اس پارٹی کی قیادت کی۔ وہ مہاجرین مخالف سوچ کی حامل ہیں اور متنوع ثقافتوں کے خلاف اپنے شدید نوعیت کے نظریات کے باعث بھی جانی جاتی ہیں۔ ان کا بنیادی سیاسی جھکاؤ ڈنمارک میں مہاجرین کی آمد پوری طرح روک دینے کی طرف ہے۔
تصویر: AP
7 تصاویر1 | 7
اس قانون کے تحت کوئی خاتون اس وقت بھی اسقاط حمل کروا سکے گی، جب یہ طے پا جائے کہ نازائیدہ بچہ طبی طور پر معمول کا صحت مند بچہ نہیں ہو گا اور پیدائش سے پہلے ہی یا زیادہ سے زیادہ پیدائش کے بعد 28 دنوں کے اندر اندر اس کی موت واقع ہو سکتی ہو۔
آئرلینڈ میں، جو اکثریتی طور پر کیتھولک مسیحی آبادی والا ملک ہے، اس سال مئی میں ایک ایسا تاریخی ریفرنڈم کرایا گیا تھا، جس کا مقصد اسقاط حمل پر قانونی پابندی کا خاتمہ تھا۔
اس ریفرنڈم میں رائے دہندگان کی دو تہائی اکثریت نے اس امر کی حمایت کر دی تھی کہ ایک ایسا نیا قانون بنایا جانا چاہیے، جس کے تحت حاملہ خواتین کو اسقاط حمل کی قانونی طور پر اجازت ہو۔
اس قانون سازی کے بعد آئرش وزیر اعظم لیو وراڈکر نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں نئے قانون کی منظوری کو ’آئرش خواتین کے لیے ایک تاریخی لمحہ‘ قرار دیا۔
ملکی وزیر اعظم کے علاوہ آئرش وزیر صحت سائمن ہیرس نے بھی ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’دو سو دنوں سے کچھ ہی زیادہ عرصہ قبل آپ (آئرش عوام) نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ آرٹیکل آٹھ کو ختم کر دیا جائے تاکہ آئرش خواتین کی صحت کا ان کے ساتھ ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے ساتھ دھیان رکھا جا سکے۔‘‘
لاہور کی سٹرکوں پر خواتین موٹر سائیکل سواروں کی ریلی
پاکستانی شہر لاہور میں حکومت پنجاب کی جانب سے خواتین کو سستے داموں موٹر سائیکلیں فراہم کرنے کی ایک تقریب منعقد کی گئی۔ گزشتہ روز منعقد ہوئی اس تقریب کے اختتام پر لاہور میں خواتین موٹر سائیکل سواروں نے ایک ریلی بھی نکالی۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
’سی ڈی 70 ڈریم‘ موٹر سائیکلیں
اس تقریب میں ساٹھ خواتین کو سستے داموں ’سی ڈی 70 ڈریم‘ موٹر سائیکلیں فراہم کی گئیں۔ یہ موٹر سائیکلیں لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان اور راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی خواتین کو فراہم کی گئی ہیں۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
پاکستان کی بہادر عورتیں یہ کر سکتی ہیں
مصنف اور اداکارہ میرا سیٹھی نے بھی اس ریلی میں شرکت کی۔ سیٹھی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ لاہور کی سٹرکوں پر خواتین موٹر سائیکل سوار کتنی اچھی لگیں گی۔ یہ پیشرفت خواتین کی خود مختاری اور روز مرہ زندگی میں ان کی شمولیت کی ایک نئی مثال قائم کرے گی۔ سیٹھی نے لکھا کہ وہ جانتی ہیں کہ یہ تھوڑا مشکل ہے لیکن پاکستان کی بہادر عورتیں یہ کر سکتی ہیں۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
یہ لاہور کی سٹرک ہے
گلوکارہ میشا شفیع بھی اس ریلی میں شریک تھیں۔ انہوں نے اپنی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کس نے کہا ہے کہ وہ کینیڈا چلی گئی ہیں، یہ لاہور کی سٹرک ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’ویمن آن وہیلز ریلی میں ان بہادر خواتین کے ساتھ موٹر سائیکل چلا کر مجھے بہت اچھا لگا ہے۔‘‘ شفیع نے ابھی حال ہی میں معروف گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا اور افواہ تھی کہ وہ ملک چھوڑ کر کینیڈا چلی گئی ہیں۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
ویمن آن وہیلز مہم
ویمن آن وہیلز مہم لاہور، ملتان ، فیصل آباد، راولپنڈی اور سرگودھا میں شروع کی جا چکی ہے اور اب تک اس مہم کے تحت 3500 خواتین کو موٹر سائیکل چلانا سکھایا جا چکا ہے۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت
ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر سماجی کارکنان بھی موجود تھے۔
تصویر: SRU Punjab Government Pakistan
5 تصاویر1 | 5
سائمن ہیرس نے مزید لکھا، ’’آج ہم نے یہ قانون منظور کر کے اسے ایک حقیقت بنا دیا ہے، تاکہ اسقاط حمل کے عمل سے جڑے ہوئے ناپسندیدگی کے احساس کو ختم کیا جا سکے اور آئرش خواتین کی اس حد تک تائید و حمایت کی جا سکے کہ وہ اپنے بارے میں ایسے فیصلے خود کر سکیں۔‘‘
جمہوریہ آئرلینڈ میں جہاں اس قانون کی منظوری سے پہلے تک اسقاط حمل کروانا غیر قانونی تھا، 1980ء کی دہائی سے کل جمعرات کے دن تک قریب پونے دو لاکھ آئرش خواتین ہمسایہ ملک برطانیہ جا کر اسقاط حمل کروا چکی تھیں۔ یہ تبدیلی اس لیے بھی ممکن ہو سکی کہ آئرلینڈ میں حالیہ برسوں میں کیتھولک کلیسا کے اثر و رسوخ میں کافی کمی ہوئی ہے۔
اس قانون سازی کے بعد آئرلینڈ کی وزارت صحت نے اس سلسلے میں ابتدائی تیاریاں شروع کر دی ہیں کہ ملکی خواتین جنوری 2019ء سے پہلی بار اپنے ملک میں ہی اسقاط حمل کرا سکیں۔