1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹيٹ کے خلاف ترکی کے زيادہ فعال کردار کا امکان

عاصم سليم1 اکتوبر 2014

ترک حکومت سنی شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی کے ليے غير ملکی افواج کو اپنے اڈے فراہم کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ يہ امکان بھی ہے کہ انقرہ حکومت شام اور عراق ميں اپنی بری فوج بھی بھيج سکتی ہے۔

تصویر: Getty Images

انقرہ حکومت کی طرف سے منگل تيس ستمبر کو رات گئے ملکی پارليمان ميں اس بارے ميں تجويز پيش کی گئی۔ اس تجويز ميں عسکری اختيارات ميں توسيع کا مطالبہ کيا گيا ہے تاکہ ملکی فوج شام اور عراق ميں سرگرم دہشت گرد گروہوں سے لاحق خطرات سے نمٹ سکے۔

اس مجوزہ منصوبے کے تحت کابينہ نے يہ فيصلہ کيا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ترک فوج کو کارروائی کے ليے بيرونی ممالک جانے کی اور اسی مقصد کے ليے غير ملکی افواج کی ترکی ميں تعيناتی کی پارليمان سے اجازت طلب کی جائے۔ يہ امر اہم ہے کہ ترکی ميں جنوب مغربی سرحد پر شام کے قريب انجرلک کے مقام پر ايک امريکی فضائی اڈہ قائم ہے۔

ترک صدر رجب طيب ايردوآن کے بقول وہ شام ميں اسد حکومت کا خاتمہ چاہتے ہيںتصویر: Reuters

ترکی ميں حکمران جماعت پارليمان ميں بھاری اکثريت کی حامل ہے اور اسی وجہ سے امکان ہے کہ پارليمنٹ اس منصوبے کی منظوری دے دے گی۔ امريکا کی قيادت ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف جاری فضائی کارروائی ميں ترکی نے تاحال کوئی واضح کردار اس ليے ادا نہيں کيا کيونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس عمل سے شامی صدر بشار الاسد کو مدد ملے گی۔ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ملک ترکی کی حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس کی بارہ سو کلوميٹر طويل جنوبی سرحد پر طويل المدتی استحکام کے ليے جنگجوؤں کے خلاف محض فضائی کارروائی ناکافی ثابت ہو گی۔

قبل ازيں اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں نے ترکی کے چھياليس شہريوں کو يرغمال بنا ليا تھا، جنہيں بعد ازاں گزشتہ ماہ رہا کر ديا گيا۔ مغويوں کی رہائی کے بعد سے ترکی کے موقف ميں سختی آئی ہے۔ اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کی حاليہ پيش قدمی کے بعد وہ ترک سرحد اور وہاں تعينات ترک افواج کے بہت قريب پہنچ چکے ہيں۔ اس وجہ سے بھی انقرہ پر دباؤ ہے کہ وہ اس تنظيم کے خلاف بين الاقوامی اتحاد ميں زيادہ فعال کردار ادا کرے۔ اطلاعات ہيں کہ آئی ایس کے جنگجو شمالی شام ميں ترک فوج کے زير نگرانی سليمان شاہ کے مقبرے کے کافی قريب پہنچ چکے ہيں۔ ترکی ميں سلطنت عثمانيہ کے بانی کے دادا کے اس مقبرے کی حدود کو 1921ء ميں فرانس کے ساتھ طے شدہ ايک معاہدے کے تحت ترکی کو دے ديا گيا تھا۔ واضح رہے کہ اُس وقت شام پر فرانس حکومت کرتا تھا۔

دريں اثناء امريکی افواج نے آج بروز بدھ شام ميں کرد شہر عین العرب پر حملہ کرنے والے اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے خلاف تازہ فضائی حملے کيے ہيں۔ برطانوی دارالحکومت لندن ميں قائم شامی اپوزیشن تنظيم سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق فضائی حملوں میں دو محاذوں پر، کوبانی کے جنوب اور جنوب مشرق ميں، شدت پسندوں کو نشانہ بنايا گیا۔ شہر کے مشرق ميں واقع ايک ٹينک پر ايک اور امريکی حملے ميں کم از کم آٹھ جنگجو مارے گئے۔ تمام تر فضائی حملوں کے باوجود جہاديوں نے گزشتہ رات گئے بھی ترکی کی سرحد سے محض تين کلوميٹر کی دوری پر واقع اس شہر پر بمباری جاری رکھی۔ اس تصادم کے نتيجے ميں کرد فورسز کے نو ارکان جبکہ آئی ايس کا ايک جنگجو مارا گيا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں