1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلامک اسٹیٹ‘ پر اتحادیوں کے انتالیس تازہ حملے

عاطف بلوچ27 دسمبر 2014

امریکی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ اتحادی ممالک نے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں پر انتالیس تازہ فضائی حملے کیے ہیں۔ ادھر شامی فضائیہ کی کارروائی میں حلب میں سات بچوں سمیت باون افراد کے ہلاک ہونے کی خبر بھی موصول ہوئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/U.S. Navy/Brian Stephens

خبر رساں ادارے روئٹرز نے کمبائنڈ جوائنٹ ٹاسک فورس کے حوالے سے جمعے کے دن بتایا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی فضائیہ نے شام و عراق میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے سنی انتہا پسندوں کے ٹھکانوں پر انتالیس نئے حملے کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جمعرات اور جمعے کے دن کیے گئے ان فضائی حملوں میں جہادیوں کو شدید نقصان بھی پہنچا ہے۔

ٹاسک فورس کے مطابق جنگی، بمبار اور ریموٹ کنٹرول ایئر کرافٹس کے ذریعے شام میں انیس جبکہ عراق میں بیس فضائی حملے کیے۔ اطلاعات کے مطابق شام کی کارروائی میں توجہ کوبانی پر مرکوز رکھی گئی، جہاں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا الزام ہے کہ شامی فوج نے باغیوں کے خلاف کارروائی میں زیادہ تر شہریوں کو ہی ہلاک کیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے مزید کہا کہ ان حملوں میں اسلامک اسٹیٹ کی متعدد عمارتوں، گاڑیوں اور جنگی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح شامی شہر الحکسہ میں دو جبکہ الرقہ میں ایک فضائی حملہ کیا گیا۔ ان حملوں میں بھی جہادیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

عراق میں کی گئی کارروائی میں الاسد، سنجار، موصل، القائم، بیجی، کرکوک، فلوجہ اور تل عفر میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر اسلامک اسٹیٹ نے جمعے کے دن ہی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے جنوبی بغداد میں خود کش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اڑتیس افراد مارے گئے۔ اس حملے میں ایسے شیعہ فائٹرز کو نشانہ بنایا گیا، جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عراقی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

دریں اثناء سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی ایک غیر سرکاری ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلب میں شامی فضائیہ کی کارروائی میں سات بچوں سمیت مجموعی طور پر باون شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

رامی کے بقول جعمرات کے دن الباب میں شامی فضائیہ نے اسلامک اسٹیٹ کے کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، ’’کم ازکم باون شہری مارے گئے، جن میں سات بچے، تین ٹین ایجر اور دو خواتین بھی شامل تھیں۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنان کا الزام ہے کہ شامی فوج نے باغیوں کے خلاف کارروائی میں زیادہ تر شہریوں کو ہی ہلاک کیا ہے۔ جولائی 2012ء میں شامی فوجی نے حلب میں کارروائی شروع کی تھی اور تب اس اب تک وہاں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں نے دمشق حکومت سے بارہا درخواست کی ہے کہ باغیوں کو نشانہ بنانے کے لیے شہری علاقوں پر فضائی حملوں سے گریز کیا جائے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں