1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کا شامی ایئر بیس پر بڑا حملہ، سو سے زائد ہلاکتیں

مقبول ملک6 دسمبر 2014

شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی ایک بڑی تعداد نے آج ہفتے کے روز مشرقی شام میں ملکی فضائیہ کی ایک بڑی ایئر بیس پر حملہ کر دیا۔ اس موقع پر خونریز لڑائی میں 121 افراد مارے گئے۔

تصویر: picture alliance/ZUMA Press/M. Dairieh

بیروت سے آمدہ رپورٹوں میں شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے جہادیوں نے مشرقی شامی صوبے دیر الزور میں اس فضائی اڈے پر حملے کا آغاز آج علی الصبح کیے جانے والے ایک خود کش حملے سے کیا۔ پہلے اس ایئر بیس کے صدر دورازے پر ایک خود کش حملہ آور نے ایک بڑا بم دھماکا کیا اور اس کے فوراﹰ بعد ان جہادیوں نے توپ خانے سے وہاں گولہ باری شروع کر دی۔

اس دوران دولت اسلامیہ یا داعش کے جنگجوؤں اور شامی فضائیہ کے اس اڈے پر موجود مسلح دستوں کے مابین شدید لڑائی شروع ہو گئی۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس خونریز لڑائی کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے مسلح جنگجو اس ایئر بیس کمپلیکس کے جنوب مشرق میں کچھ دیر کے لیے میزائلوں کی ایک ذخیرہ گاہ پر قابض بھی ہو گئے۔

بعد میں ملنے والی رپورٹوں میں متعدد نیوز ایجنسیوں نے مختلف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو اس ایئر بیس پر جزوی طور پر قابض ہو گئے تھے۔ دیر الزور میں شامی فضائیہ کا یہ اڈہ دمشق میں اسد حکومت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک میں ایئر فورس کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں اپوزیشن فائٹرز اور اسلام پسند جنگجوؤں کے خلاف جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے زیادہ تر حملے اسی ایئر بیس سے شروع کیے جاتے ہیں۔

شامی فضائیہ کا ایک روسی ساختہ جنگی طیارہ حکومت مخالف باغیوں کے ٹھکانے ہر بم گراتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/John Cantlie

دیر الزور کا صوبہ زیادہ تر اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے قبضے میں ہے لیکن اس صوبے کے دارالحکومت کے آدھے حصے پر دولت اسلامیہ کے جہادیوں کا قبضہ ہے اور آدھے پر بشار الاسد کی حامی فورسز کا۔

شام اور عراق میں اس سال جون میں نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان کرنے والی سنی عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامیہ یا داعش کو شام کے جن علاقوں پر کنٹرول حاصل ہے، ان میں سے الرقہ کواس نے اپنا دارالخلافہ قرار دے رکھا ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال دیر الزور کا صوبہ الرقہ اور شام کے عراق کے ساتھ سرحدی علاقے کے درمیان واقع ہے۔

اس علاقے کی عسکری اہمیت کے پیش نظر اسلامک اسٹیٹ کے جہادی اس فضائی اڈے پر قبضے کی بار بار کوششیں کرتے رہے ہیں جبکہ اسد حکومت کے حامی فوجی دستے اس ایئر بیس پر اپنا قبضہ ہر حال میں قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ اس پس منظر میں بیروت سے موصولہ رپورٹوں میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے شامی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دیر الزور میں ایئر بیس پر اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔

دیر الزور مشرقی شام میں دمشق حکومت کا آخری گڑھ مانا جاتا ہے اور شامی حکومت کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس ایئر بیس پر جہادیوں کا آج کا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ ایک شامی فوجی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ایئر بیس پر حملے اور پھر اطراف کے مابین لرائی میں کم از کم 121 افراد مارے گئے۔ ان میں سے 70 دولت اسلامیہ کے جہادی بتائے گئے ہیں اور 51 دمشق حکومت کی حامی فورسز کے ارکان۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں