1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اتحاد لمبی جنگ کے لیے تیار، اوباما

عاطف توقیر15 اکتوبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف قائم عالمی اتحاد اس شدت پسند تنظیم کے خلاف طویل المدتی جنگ کے لیے تیار ہے۔

تصویر: Reuters/G. Cameron

امریکی صدر اوباما نے یہ بات اس وسیع اتحاد میں شامل 21 ممالک کے فوجی سربراہان سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد کہی۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا، ’یہ ایک لمبی مہم ہو گی۔ اس سلسلے میں کوئی فوری حل موجود نہیں ہے۔‘

صدر اوباما نے مزید کہا، ’ہم اب بھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ کسی بھی فوجی کارروائی میں، پیش قدمی اور پیش رفت میں کئی دن درکار ہوتے ہیں۔ ایسے دن بھی آتے ہیں، جن میں آپ کو ناکامی ملتی ہے مگر اس طویل المدتی کوشش کے پیچھے ایک اتحاد ہے، جس میں کوئی دراڑ نہیں‘۔

امریکی صدر اوباما نے ترک سرحد کے قریب واقع شامی کرد علاقے کوبانی پر اسلامک اسٹیٹ کے حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قیادت میں قائم اتحاد کوبانی اور مغربی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ ’’ہمیں شامی علاقے کوبانی اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی صورت حال پر شدید تشویش ہے۔‘‘

اتحادی طیارے کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ کو نشانہ بنا رہے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/A. Messinis

منگل کے روز اسلامک اسٹیٹ کے خلاف قائم عالمی اتحاد میں شامل ممالک کے اعلیٰ فوجی اہلکاورں کے ساتھ واشنگٹن میں صدر اوباما کی اس ملاقات میں امریکا کی قومی سلامتی امور کی مشیر سوزن رائس اور امریکی فوج کے اعلیٰ ترین افسر جنرل مارٹن ڈیمپسی بھی موجود تھے۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکی فوج مغربی عراقی علاقے انبار پر اسلامک اسٹیٹ کا قبضہ ختم کرانے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو شامی کرد شہر کوبانی کے تقریباﹰ نصف حصے پر قابض ہو چکے ہیں، تاہم اس شدت پسند تنظیم کو اپنے شہر کا دفاع کرنے والے کرد جنگجوؤں کی جانب سے سخت ترین مزاحمت کا سامنا ہے۔ شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کو اتحادی فضائی حملوں سے نقصان پہنچا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جہادی اس شہر پر اب تک قابض نہیں ہو پائے۔

امریکی فوج کی مرکزی کمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فضائی کارروائیوں کی وجہ سے جہادیوں کی پیش قدمی سست ہو گئی ہے، تاہم فوجی بیان میں صورت حال کو ’بدستور خطرناک‘ قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب منگل کے روز فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے ترکی سے اپیل کی کہ وہ کوبانی کا دفاع کرنے والے کرد جنگجوؤں کی مدد کرے۔ اولانڈ نے خبردار کیا کہ یہ شہر کسی بھی وقت اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں جا سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں