1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عراقی کرد فورسز کی پہلی بڑی کامیابی

عاطف بلوچ1 اکتوبر 2014

عراقی کرد فورسز نے شامی سرحد سے ملحق علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو پسپا کرتے ہوئے اہم پیشقدمی کی ہے۔ جہادیوں کے خلاف امریکی اتحادی فضائی کارروائی کے بعد کرد فورسز کے لیے یہ پہلی مرتبہ بڑی کامیابی قرار دی گئی ہے۔

تصویر: Reuters/Boushkin Mohammed Ali

خبر رساں ادارے روئٹرز نے کرد حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کے دن ان کی افواج حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیے جانے والے ضلع ربیعہ میں داخل ہو گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کرد فورسز کی طرف سے اس علاقے میں تین اطراف سے حملہ کیا گیا، جس کے بعد گھمسان کی لڑائی شروع ہو گئی۔ منگل کے شام کرد فورسز کے ترجمان ہلگورد حکمت نے تصدیق کی کہ دن بھر جاری رہنے والی اس خونریز لڑائی میں انہوں نے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو بڑا نقصان پہنچایا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب کرد سپاہیوں نے ربیعہ اور الزمر کے علاقوں میں جہادیوں کو تیس محاذوں پر پسپا کیا۔ ہلگورد حکمت نے اس کامیابی کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے کے سنی قبائل نے ان کے ساتھ اتحاد بھی بنا لیا ہے۔ موصل سے سو کلو میٹر دور شمال مغرب میں واقع ربیعہ کا علاقہ اس لیے بھی اہم تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ عراق کو شام سے ملاتا ہے، جہاں شامی کرد فوج کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے شدید حملوں کا سامنا ہے۔ اس علاقے پر قبضے کے بعد ہی جہادی شام اور عراق کے مابین آزادانہ طور پر نقل و حرکت کے قابل ہو گئے تھے۔

انقرہ حکومت نے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اپنے سرحدوں علاقوں میں ٹینک تعینات کرتے ہوئے سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہےتصویر: Getty Images

ادھر ترک سرحد سے متصل شامی علاقے عین العرب (کوبانی) کے علاقے میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مقامی باشندے ترکی ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انقرہ حکومت نے بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر اپنے سرحدوں علاقوں میں ٹینک تعینات کرتے ہوئے سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ ترکی نے کہا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری عالمی عسکری مہم میں شامل ہونے کے لیے پارلیمانی بحث کا آغاز کرے گا۔

اسی اثناء شامی حالات پر نظر رکھنے والے ایک غیر سرکاری ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خبردار کیا ہے کہ جہادی عین العرب سے چند کلو میٹر دور پوزیشن سنبھال چکے ہیں اور اگر عالمی اتحاد نے وہاں کرد فورسز کو فوری مدد نہ پہنچائی تو اسلامک اسٹیٹ کے یہ جنگجو جلد ہی عین العرب کو اپنے کنٹرول میں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے اگست میں عراقی شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں وہاں ان جنگجوؤں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکا اور اس کے عرب اتحادی ممالک نے شام میں بھی اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اسلامک اسٹیٹ عراق اور شام کے وسیع تر سنی اکثریتی علاقوں میں فعال ہے، جہاں وہ نسلی، مذہبی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں