’اسلامک نیو تھنکنگ‘ کےعنوان سے جرمنی میں کانفرنس
6 جولائی 2011ان کی علمی خدمات کو سراہنے کے لیے حال ہی میں جرمن شہر Essen میں ’اسلامک نیو تھنکنگ‘ کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر دنیا بھر ادیبوں، دانشوروں اور ماہرین الٰہیات کو مدعو کیا گیا تھا۔
’اسلامک نیو تھنکنگ‘، یہ عنوان مرحوم مصری ماہر الٰہیات نصر حامد ابو زید کی شخصیت اور اُن کی علمی خدمات کے عین مطابق رکھا گیا تھا۔ یہ سہ روزہ کانفرنس حال ہی میں جرمنی میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے دانشوروں، ادیبوں اور مفکرین نے فکری اصلاحات، اسلام کے نظریہ حقوق نسواں اور قرآن کریم کی صحیح تشریح و مفہوم سے متعلق ابو زید کے تنقیدی نظریات کے بارے میں تفصیل سے بحث کی۔ اس کانفرنس کا مقصد جرمنی میں آباد اسلامی برادری کو چند بنیادی موضوعات کے بارے میں نظریہ اسلام جیسے موضوع پر کھل کر بحث کا موقع فراہم کرنا تھا۔ سب سے زیادہ گرما گرم بحث ہوئی، دور حاضر میں قرآن کی تشریح کے موضوع پر۔
جرمنی کے ایک معروف اسلام شناس اور بون یونیورسٹی کے اسلامیات کے شعبے کے سابق پروفیسر Stefan Wild کے مطابق ’یہ ایک نہایت دلچسپ بحث تھی، ایک شامی مسلم دانشور اور ایک ایرانی دانشور کے مابین۔ یہ دونوں آج کے دور میں قرآن پڑھنے اور سمجھنے کے جدید طریقہ کار کے بارے میں ایک دوسرے کے خیالات سے متفق نہ ہو سکے۔ ہم غیر مسلموں کے لیے یہ نہایت اہم بات تھی کہ یہ اختلافات خود مسمانوں کے اندر پائے جاتے ہیں‘۔
اُدھر دین اسلام میں خواتین کے مقام کے متنازعہ موضوع پر بات چیت کے لیے امریکہ میں آباد انڈونیشی مسلم اسکالر آمنہ ودود نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہیں 2005 ء میں نیو یارک میں ایک مسجد میں خواتین اور مردوں کی مخلوط نماز جمعہ کی امامت کرانے پر خود مسلمانوں کی طرف سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ آمنہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے
کہا ’انڈونشیا کا مذہبی اِدارہ مُحمدیہ دنیا کا دوسرا بڑا مسلم ادارہ ہے۔ اس نے چند مخصوص حالات میں خواتین کو نماز کی امامت کی اجازت دی ہے۔ ایسی مساجد بھی ہیں، جہاں خواتین کو نماز کی امامت کے مستقل مواقع فراہم کرنے پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ اس طرح کی بہت سی علامات نظر آ رہی ہیں، اسلامی دنیا کے اندر حقوق نسواں سے متعلق ہونے والی اصلاحات کی‘۔
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ماہر الٰہیات فرید اسحاق نے پاکستان سے فقہ اور اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ افریقہ میں نسل کُشی کے خلاف تحریک میں بھی سرگرم رہے ہیں۔ انہوں نے قرآن میں یہودیوں کے ذکر کے موضوع پر کافی ریسرچ کی ہے۔ اسحاق کا کہنا ہے کہ دین اسلام کے پیرو کار اس امر سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہر قوم کو اپنے حاکم کو منتخب اور رَد کرنے کا حق حاصل ہے۔ تاہم یہ سب کچھ جمہوری طریقے سے ہونا چاہیے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی