1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامی انتہا پسندوں کے انٹرنیٹ استعمال سے خطرہ ہے: روس

7 جولائی 2011

روسی سکیورٹی اداروں کے مطابق اسلامی انتہا پسند انٹرنیٹ کا استعمال کر کے لوگوں کو اپنی طرف مائل کر رہے ہیں۔

سن دو ہزار سات میں ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ کے درمیان چلنے والی ٹرین کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: AP

روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف سی بی) کے ڈائریکٹر ایلیگزانڈر بورٹنیکوف کا کہنا ہے کہ روس کے اسلامی انتہا پسند انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کے ’دل و دماغ جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ مبصرین کی رائے میں ان کے اس بیان کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ روسی حکومت پہلے سے عائد انٹرنیٹ پر پابندیوں میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔

مبصرین کے مطابق روس کو واضح طور اسلامی شدت پسندوں سے خطرہ ہے، اور یہ خطرہ خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقوں، بالخصوص شمالی قفقاز کے علاقے میں ہے، جو وسطی ایشیا سے ملحق ہے۔ روس کے اسلامی انتہا پسند ماضی میں روسی سکیورٹی فورسز اور عوامی مقامات کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

دہشت گردانہ کارروائیوں اور پروپگینڈا کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال دنیا بھز میں بڑھتا جا رہا ہےتصویر: dapd

روسی حکام انٹرنیٹ کے دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال کو اپنے لیے بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔ بورٹنیکوف کا اس حوالے سے کہنا ہے: ’’یہ انٹرنیٹ ہی ہے، جہاں لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کی اصل جنگ لڑی جا رہی ہے تاکہ عام افراد، بالخصوص نوجوانوں کو راغب کیا جا سکے‘‘۔

روسی سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگار سمجھتے ہیں کہ حالیہ کچھ عرصے میں بے روزگاری، غربت اور روسی سکیورٹی فورسز کے سخت گیر اقدامات نے شمالی قفقاز میں بہت سے نوجوانوں کو شدت پسندوں کی جانب دھکیل دیا ہے۔ ان کی یہ رائے بھی ہے کہ شمالی قفقاز میں اسلامی ریاست کے قیام کے مطالبے زور پکڑتے جا رہے ہیں، جس سے روسی حکام کو تشویش لاحق ہے۔

بدنام زمانہ کے جی بی، ایف سی بی کی پیش رو ہے۔ ایف سی بی نے اپریل کے مہینے میں جی میل اور اسکائپ کی کمیونیکیشن تک رسائی کی کوشش کی تھی اور حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ روسی حکام اسلامی انتہا پسندی کی آڑ میں انٹرنیٹ پر مزید قدغنیں لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں