پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایسے اسلامی خیراتی اداروں کو بند کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کرے گی جن کو چلانے والوں کو امریکا نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
اشتہار
شاہد خان عباسی نے امریکی صدر کے اُس حالیہ ٹوئٹ کو بھی رد کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’’جھوٹ اور دھوکا دہی‘‘ سے کام لیتا رہا ہے۔ انہوں نے ایسے امکانات کا بھی اظہار کیا ہے کہ امریکا نیٹو فورسز کو سامان کی ترسیل کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کا جو استعمال کر رہا ہے، پاکستان اس کی قیمت وصول کرنا بھی شروع کر سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے جاری دباؤ کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے لیے سرمائے کے حصول کا راستہ روکنے کے لیے گزشتہ ماہ خفیہ منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد حافظ سعید احمد کے زیر انتظام چلنے والے خیراتی اداروں کو حکومتی کنٹرول میں لینا تھا۔ واشنگٹن اور نئی دہلی یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ حافظ سعید 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکا جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو لشکر طیبہ کے ’’دہشت گردی کے محاذ‘‘ قرار دیتا ہے۔ حافظ سعید نے لشکر طیبہ کی بنیاد 1987ء میں رکھی تھی۔ حافظ سعید ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی طرف سے قائم کردہ خیراتی ادارے صرف فلاحی کام کرتے ہیں اور ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
59 سالہ شاہد خاقان عباسی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا، ’’جی، حکومت ان خیراتی اداروں کو اپنے کنٹرول میں لے لے گی جن پر پابندیاں عائد ہیں۔‘‘ اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عباسی کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں پر عملدرآمد کے لیے ہر ایک متفق ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن دینے سے احتراز کیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک ٹیم رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے جو پاکستان کی طرف سے ’’دہشت گرد‘‘ گروپوں کے خلاف کیے گئے اقدامات میں پیشرفت کا جائزہ لے گی۔ ان گروپوں میں لشکر طیبہ اور افغان طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے۔
سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا اس انٹرویو کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں پاکستان کی طرف سے داخلی طور پر عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ عباسی نے اس آپریشن کو ’’دنیا میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ‘‘ قرار دیا۔ ’’پاکستان پر کسی بھی طرح کی پابندیاں، اصل میں صرف دہشت گردی کے خلاف جاری ہماری جنگ کی صلاحیت کو متاثر کریں گی۔‘‘
یو ایس ایڈ کیا ہے؟
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
یو ایس ایڈ کیا ہے؟
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ امریکی امداد کس طرح مدد کرتی ہے؟
تصویر: picture-alliance/Zuma
مالی وسائل کی تقسیم
امریکا کا غیر ملکی امداد کا سسٹم، فارن ایڈ ایکٹ 1961 کے ماتحت آتا ہے۔ اس ایکٹ کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی مالی مدد کو بہتر طریقے سے نافذ کرنا ہے۔ امریکا میں اس مالی مدد کو ’وسائل کی دنیا کے ساتھ تقسیم‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/KCNA
امریکا کتنی امداد دیتا ہے؟
چند حالیہ اندازوں کے مطابق امریکا کے وفاقی بجٹ کا کُل 1.3 فیصد حصہ امداد کی مد میں خرچ کیا جاتا ہے۔ تاہم کس شعبے میں کتنی مدد دی جاتی ہے اس تناسب میں ہر سال تبدیلی آتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sedensky
امداد کس طرح خرچ کی جاتی ہے؟
سال 2015 کے ایک ڈیٹا کے مطابق، کُل امداد کا 38 فیصد حصہ طویل المدتی ترقیاتی معاونت کے لیے جاری کیا گیا۔ یہ امداد عام طور پر کمزور معیشت کے حامل غریب ممالک کے علاوہ صحت کے شعبے میں پیچھے رہ جانے والے ممالک کو دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain
اقوام متحدہ کا حصہ
امریکی امداد کا کُل 15 فیصد حصہ ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ 35 فیصد امداد عسکری اور دفاعی شعبوں کو، 16 فیصد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر زلزلے، جنگ یا خشک سالی سے متاثرہ ممالک کو اور 11 فیصد سیاسی امداد کی مد میں دی جاتی ہے۔
تصویر: Picture alliance/Keystone/M. Girardin
کن ممالک میں امداد دی جا رہی ہے؟
دنیا کے دو سو سے زائد ممالک کو امریکی امداد دی جاتی ہے۔ سال 2015 کے ڈیٹا کے مطابق افغانستان، اسرائیل، مصر اور اردن کو بنیادی طور پر زیادہ امداد دی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ امداد افغانستان کو سکیورٹی کی مد میں جبکہ اسرائیل کو عسکری میدان میں دی گئی۔
تصویر: Reuters/M. Ismail
6 تصاویر1 | 6
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نئے سال کے آغاز کے موقع پر پاکستان کے حوالے سے جاری کیے جانے والے ٹوئٹر پیغام کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی یہ ٹوئٹ اپنے لہجے کے حوالے سے ’’نا قابل قبول‘‘ ہے اور یہ کہ افغانستان میں ناکامیوں پر پاکستان کو ’’قربانی کا بکرا‘‘ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔