1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

اسلام آباد میں برسوں بعد دہشت گردی، شہری پریشان

23 دسمبر 2022

پولیس حکام کے مطابق ایک مشکوک ٹیکسی ڈرائیور اور خاتون مسافر کو تلاشی کے لیے روکا گیا، تو انہوں نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ برسوں بعد پاکستانی دارالحکومت میں دہشت گردی کی اس واردات پر شہریوں میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی۔

Pakistan Kriminalität l Bombenexplosion in Islamabad
تصویر: Anjum Naveed/AP/picture-alliance

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں جمعے کے روز ایک پولیس  ناکے پر ہوئے خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار اور حملہ آور سمیت تین افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔ پولیس کے حکام کے مطابق یہ اس شہر میں برسوں بعد ہونے والا اس نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔

خودکش حملے کے بعد امدادی کارکن جائے حادثہ پر امدادی کاموں میں مصروف ہیںتصویر: Anjum Naveed/AP/picture-alliance

اسلام آباد ملک کے دیگر بڑے شہروں لاہور اور کراچی کے ساتھ ساتھ افغانستان کے قریب سرحدی علاقوں میں ہونے والے نچلے درجے کے حملوں سے اب تک بچا رہا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے مطابق یہ واقعہ سیکٹر آئی ٹین فور میں اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ایک مشکوک ٹیکسی کو تلاشی کے لیے روکا۔ اس ٹیکسی میں  ایک مرد ڈرائیور اور ایک خاتون مسافر سوار تھے۔

 چٹھہ نے جائے وقوعہ پر اے ایف پی کو بتایا، ''ٹیکسی کو روکا گیا اور اس میں سوار لمبے بالوں والے آدمی کو باہر آنے کو کہا گیا۔ وہ باہر آیا لیکن وہ جلدی سے واپس گاڑی کے اندر چلا گیا اور اس نے ایک بٹن دبا دیا جس  کے بعد گاڑی زور دار دھماکے سے اڑ گئی۔‘‘

 انہوں نے اس واقع میں ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت اور چار دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

  ایک وقت تھا جب پاکستان بھر میں تقریباً روزانہ بم دھماکے ہو رہے تھے لیکن 2016ء میں شروع ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد سکیورٹی میں کافی بہتری آئی۔

 گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان کے ساتھ  شمال مغربی سرحدی علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام اس تشدد کے لیے پاکستانی طالبان سے منسلک عسکریت پسند گروپوں پر  کو زمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

 تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ  ختم کر دیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد خودکش حملے کی مزمت کی ہےتصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

 جمعے کے روز اسلام آباد دھماکے کے بعد جمع ہونے والے ایک ہجوم نے فوری طور پر ٹی ٹی پی  کو مورد الزام ٹھہرایا حالانکہ اس گروہ کی طرف سے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ ہجوم میں موجود ایک شخص نے کہا، ''ٹی ٹی پی یہ سب کر رہی ہے۔ وہ کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں؟‘‘

 ایک ریٹائرڈ سرکاری اہلکار حاجی محمد سعید نے کہا کہ حکام کو ٹی ٹی پی کے ساتھ تمام مذاکرات ختم کرنے چاہییں، ''وہ اس بات چیت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘

وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور حکام سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اس واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے شہر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اُنہوں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کرایہ داروں اور گھریلو ملازمین کو فوری طور پر پولیس کے ساتھ رجسٹر کروائیں۔

ش ر ⁄ ع ا (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں