اسلام آباد میں پاک بھارت تجارتی مذاکرات مکمل
28 اپریل 2011مذاکرات کے اختتام پر جاری کیے گئے بیس نکاتی مشترکہ اعلامیے کے تحت دونوں ممالک میں تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں بہتری کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس ورکنگ گروپ کی سربراہی دونوں ممالک کے سیکریٹری تجارت کریں گے جبکہ سال میں اس ورکنگ گروپ کا ایک اجلاس ہوا کرے گا۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان کسٹمز کے مسائل حل کرنے کے لیے مئی 2011ء سے قبل اطراف کے کسٹمز حکام کے درمیان براہ راست رابطے کا نظام بھی وضح کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کسٹمز تعاون سے متعلق معاہدے کا مسودہ ایک مہینے کے اندر تیار کرے گا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے فروغ کے لیے 15 جون 2011ء سے قبل مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا۔ اس گروپ میں بین السرحدی پائپ لائنوں اور مونا باؤ کھوکھرا پار کے ریلوے روٹ کو کھولنے سے متعلق بات چیت ستمبر2011ء میں ہو گی۔
پاکستانی سیکریٹری تجارت ظفر محمود کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بزنس ویزوں کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کے لیے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس کے درمیان رابطے بڑھانے پر بھی کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے لیے اس سے پہلے ہونے والے مذاکرات کے چار ادوار کے مقابلے میں اس مرتبہ زیادہ ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے۔ واہگہ کے راستے زمینی تجارتی کے لیے بھی بات چیت کی گئی ہے۔
ادھر دوسری جانب پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سربراہ ڈاکٹر ظفر معین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیکریٹریوں کی سطح پر ماضی کی نسبت اس مرتبہ واقعی زیادہ پیشرفت نظر آ رہی ہے لیکن اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اب تک کے مذاکرات کے نتائج کو عملی جامہ پہنانا اصل چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ اس لیے نہیں دیا کہ اس میں کچھ نان ٹیرف بیرئیرز حائل ہیں تاہم امید کی جانی چاہیے کہ اس مسئلے سے مذاکرات میں پیشرفت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکریٹری تجارت کی سطح کے مذاکرات کا چھٹا دور نئی دہلی میں ہو گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں