1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیبھارت

دہشت گردی: بھارت نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کر دیا

جاوید اختر ، نئی دہلی
12 نومبر 2025

بھارت نے پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے س‍ختی سے مسترد کردیا، جن میں انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو نئی دہلی سے جوڑا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کابینہ کی اعلیٰ سطحی میٹنگ کرتے ہوئے
بھارت کا کہنا ہے کہ کہا کہ بین الاقوامی برادری حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور پاکستان کی مایوس کن چالوں سے گمراہ نہیں ہو گیتصویر: Shrikant Singh/ANI

اسلام آباد کی ایک عدالت کے باہر منگل کو خودکش حملے میں 12 افراد کی ہلاکت کے چند گھنٹے بعد پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے الزام لگایا کہ یہ حملہ اُن گروہوں نے کیا جو "بھارتی حمایت" سے سرگرم ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ بین الاقوامی برادری حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور پاکستان کی "مایوس کن چالوں" سے گمراہ نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا، ''بھارت واضح طور پر ان بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کو مسترد کرتا ہے جو ایک واضح طور پر پاگل پن کا شکار پاکستانی قیادت کی طرف سے لگائے جا رہے ہیں۔‘‘

جیسوال نے مزید کہا، ''یہ پاکستان کی ایک پرانی چال ہے، جو بھارت کے خلاف جھوٹے بیانیے گھڑ کر اپنے عوام کی توجہ ملک کے اندر جاری فوجی اثرورسوخ سے متاثر آئینی بگاڑ اور اقتدار پر قبضے کی کوششوں سے ہٹانے کے لیے کی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری حقیقت جانتی ہے اور پاکستان کی "مایوس کن کوششوں" سے متاثر نہیں ہو گی۔

پاکستان نے الزام لگایا کہ اسلام آباد حملے میں بھارتی حمایت یافتہ گروہ ملوث ہیں تصویر: Mohammad Yousuf/AP Photo/picture alliance

کیا شریف حکومت مشکل میں ہے؟

منگل کے روز ایک خودکش حملہ آور نے اسلام آباد میں عدالت کے باہر ایک پولیس گاڑی کے قریب دھماکہ کیا، جس کے نتیجے میں حکام کے مطابق، کم از کم 12 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہو گئے۔

پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے الزام لگایا کہ اس حملے میں وہ گروہ ملوث ہیں جو ''بھارتی حمایت‘‘ سے سرگرم ہیں، جب کہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بم دھماکہ افغان طالبان کا ایک ''پیغام‘‘ ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق انہوں نے منگل کو کہا، ''ہم آج کے دھماکے کو کئی عوامل سے جوڑ رہے ہیں۔ آنے والے چند گھنٹوں میں سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ اس واقعے کے کئی پیغامات ہیں… میں اس وقت زیادہ کچھ کہنا نہیں چاہتا، جیسا کہ اکثر بھارتی جلد بازی میں الزام تراشی کرتے ہیں۔ ہم مکمل ثبوت اور تفصیلات کے ساتھ سامنے آئیں گے۔‘‘

یہ بم دھماکہ ایسے وقت ہوا جب، شہباز شریف حکومت کو آئین میں ترمیم لا کر چیف آف ڈیفنس فورسز کے نام سے ایک نیا عہدہ قائم کرنے پر پاکستان کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

دہلی میں لال قلعے کے پاس کار دھماکے میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور بیس سے زائد دیگر زخمی ہوئےتصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

لال قلعہ دھماکہ: ابھی تک ابہام

بھارتی دارالحکومت دہلی میں لال قلعہ کے قریب دس نومبر کو ہونے والے دھماکے کو بھارت سرکار نے ابھی تک سرکاری طور پر''دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار نہیں دیا ہے۔

حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کار دھماکے کی، جس میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور بیس سے زائد دیگر زخمی ہوئے، کی تحقیقات انسدادِ دہشت گردی سرگرمیاں قانون (یو اے پی اے) کے تحت کی جا رہی ہیں۔

منگل کے روز وزیر داخلہ امیت شاہ کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی۔ امید کی جا رہی تھی کہ لال قلعہ دھماکے کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے کوئی واضح بیان آئے گا۔ تاہم امیت شاہ نے صرف اتنا کہا کہ ''کسی بھی امکان کو خارج نہیں کر رہے ہیں، اور تحقیقات تمام پہلوؤں سے کی جا رہی ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی جو بھوٹان کے دورے پر ہیں، نے بھی صرف یہ کہا کہ تفتیشی ایجنسیاں سازش کو بے نقاب کردیں گی اور قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

معاملہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو سونپ دیا گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ وہ تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف جھوٹے بیانیے گھڑ کر اپنے عوام کی توجہ ملک کے اندر جاری فوجی اثرورسوخ سے متاثر آئینی بگاڑ سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہےتصویر: ANI Video Grab

حکومت پر نکتہ چینی

دوسری جانب، واقعے کے چھتیس گھنٹے گزر جانے کے باوجود حکومت کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان نہ آنے پر اپوزیشن کانگریس نے کہا کہ اس واقعے سے متعلق پھیل رہی مختلف قیاس آرائیوں کو ختم کرنا چاہیے اور مودی حکومت کو قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا اور سپریہ شرینیت نے کہا کہ ابھی تک اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کہ لال قلعہ کا واقعہ ''حملہ‘‘ تھا یا نہیں، کیونکہ اس کے دہشت گرد پہلو پر ابہام موجود ہے۔

انہوں نے کہا، ''حکومت، وزارتِ داخلہ یا دہلی پولیس کی جانب سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔‘‘ جب کہ وزیرِ داخلہ، ہوم سیکرٹری یا دہلی پولیس کمشنر کو پریس کانفرنس کر کے عوام کو وہ معلومات دینی چاہئیں جو شیئر کی جا سکتی ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں