اسلام سے خوف کے خلاف اقوام متحدہ میں پاک ترک قرارداد منظور
مقبول ملک
3 اپریل 2019
اسلام سے خوف یا اسلاموفوبیا کی وجہ سے عالمی امن کو لاحق خطرات کے خلاف تنبیہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان اور ترکی کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کردہ ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua/G. Lei
اشتہار
یہ قرارداد بنیادی طور پر ترکی کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور پاکستان اس کا شریک پیش کنندہ ملک تھا۔ اس پر رائے شماری منگل دو اپریل کی شام نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہوئی اور کسی بھی رکن ملک نے اس کی مخالفت نہ کی۔
اس قرارداد میں ایک مذہب کے طور پر بین الاقوامی سطح پر اسلام کے خلاف پائے جانے والے خوف یا اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا تھا کہ اس وقت عالمی برادری کو اس رجحان کی وجہ سے جو خطرات لاحق ہیں، ان کا سدباب کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی تصویر: UN Photo
اس قرارداد میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی دو مساجد پر سفید فام نسلی برتری کی سوچ کے حامل ایک آسٹریلوی حملہ آور کی طرف سے کیے گئے اور پچاس مسلمانوں کی موت کی وجہ بننے والے دہشت گردانہ حملوں کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔
قرارداد کی دستاویز میں کہا گیا تھا کہ اسلاموفوبیا کی اسی سوچ کی بنیاد پر ایک مذہب کے طور پر اسلام اور اس مذہب کے پیروکار انسانوں کے طور پر مسلمانوں پر مختلف معاشروں میں جو حملے کیے جا رہے ہیں، ان کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے قرارداد کی منظوری کے بعد جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسے مسلح اور ہلاکت خیز حملے ان انتہائی قوم پسندانہ اور عوامیت پسندانہ نظریات کی عکاسی کرتے ہیں، جو مغربی دنیا کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں پاکستان کے ہمسائے میں بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
ملیحہ لودھی نے بھارت کی طرف بین السطور میں اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے آبادی کے لحاظ سے دوسرے سب سے بڑے ملک اور پاکستان کی ہمسایہ ریاست میں ہندتوا کے جس نظریے کی ترویج جاری ہے، وہ ’’منافقت، عدم برداشت، مردم بیزاری اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا‘ دے رہا ہے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Abu Rmeleh
9 تصاویر1 | 9
عالمی ادارے میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا، ’’اس قرارداد کی متفقہ منظوری اس موقف کی تصدیق بھی ہے کہ اقوام عالم نسل پرستانہ اور مذہبی منافرت کی بنیاد پر پھیلائی جانے والی اس سوچ کے خلاف مل کر کھڑا ہونے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔
قرارداد پر رائے شماری سے قبل ترک وزیر خارجہ مولود چاوُش اولو نے اس دستاویز کو جنرل اسمبلی میں متعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کی صورت میں نفرت کے جس سلسلے کو ہوا دی جا رہی ہے، عالمی برادری کو مل کر اس کے خلاف کھڑا ہونا اور اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
اس موقع پر کرائسٹ چرچ کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے چار درجن سے زائد مسلمانوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اسلاموفوبیا اور نسل پرستی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔
کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے پچاس ملسمانوں میں کئی ممالک کے شہری شامل تھے، جن میں سے نو پاکستانی تھے۔
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔