اسلام مخالف انگلش ڈیفنس لیگ کی مقبولیت
4 نومبر 2010اب یہ تنظیم اس لئے ایمسٹرڈم میں بھی اپنی موجودگی کی خواہش مند ہے کہ ہالینڈ میں بھی اپنے ہم خیال افراد اور سیاسی شخصیات کے لئے تائید و حمایت کا اظہار کر سکے۔ مقصد یہ ہے کہ اس انگلش ڈیفنس لیگ کو جلد از جلد یورپی ڈیفنس لیگ میں بدلا جا سکے۔
انگلش ڈیفنس لیگ EDL غالباﹰدائیں بازو کی وہ واحد انتہا پسند تحریک ہے جو 1930 کے عشرے میں یورپ اور برطانیہ کی سڑکوں پر مارچ کرنے والے فاشسٹوں کے دور سے لے کر آج تک سب سے زیادہ رفتار سے پھیل رہی ہے۔ گزشتہ برس اپنی اسلام مخالف سوچ کی بنیاد پر یہ ڈیفنس لیگ برطانیہ میں قائم کی گئی تھی۔ تب سے اب تک اس تحریک کے ارکان کم از کم دس مرتبہ ایسے بڑے احتجاجی مظاہرے بھی کر چکے ہیں، جو جزوی طور پر پُرتشدد بھی ہو گئے تھے۔
اب اس لیگ کے عہدیداروں نے اپنی نظریں یورپ پر مرکوز کر لی ہیں۔ ایمسٹرڈم میں اپنی موجودگی کے ساتھ اس تحریک کے ارکان ہالینڈ کے متنازعہ سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز کے لئے اپنی حمایت ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ اِسی دوران کئی دیگر یورپی ملکوں میں بھی ڈیفنس لیگ کے نام سے ایسے ہی متعدد گروپ تشکیل پا چکے ہیں، جو سب کے سب دائیں بازو کی انتہا پسندانہ سوچ اور اسلام دشمنی والی ذہنیت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
برطانیہ میں اس شدت پسند تحریک کے ترجمان افراد میں سے ایک ٹومی روبنسن بھی ہے، جس نے چند ہفتے قبل لَیسٹر کے شہر میں ایک احتجاجی مظاہرے کے ممنوع قرار دئے جانے کے باوجود اس میں شرکت کی تھی اور شرکاء سے مسلمانوں کے خلاف بڑا نفرت انگیز خطاب بھی کیا تھا۔
اپنے اس خطاب میں ٹومی روبنسن نے کہا تھا کہ پولیس کو اسے اور اس کے ساتھیوں کا گھیراؤ کرنے کے بجائے برطانیہ میں مسلمان نوجوانوں کے ان جرائم پیشہ گروپوں کو پکڑنا چاہئے، جو ’’غیر مسلم نوجوانوں پر حملے کرتے ہیں اور مبینہ طور پر نوجوان بچیوں سے جنسی زیادتیوں کے مرتکب بھی ہوتے ہیں۔‘‘
Weyman Bennet نامی ایک سماجی کارکن برطانیہ میں فاشزم کے خلاف ایک تحریک کے سربراہ ہیں۔ ان کی تحریک Unite Against Fascism انگلش ڈیفنس لیگ کی ایک مخالف تحریک ہے۔ بینٹ کہتے ہیں کہ انگلش ڈیفنس لیگ فٹ بال کے کھیل کے پر تشدد شائقین، نئے نازیوں اور اپنی سماجی اور مالی حالت سے غیر مطمئن ایسے افراد پر مشتمل ایک تنظیم ہے، جس کی کوئی ایسی نظریاتی بنیاد یا مقصد موجود ہی نہیں، جو انہیں واضح راستہ دکھا سکے۔
وائیمین بینٹ کے مطابق ڈیفنس لیگ کے ارکان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یورپ میں ایک بحران پایا جاتا ہے، جس کے ذمہ دار مسلمان ہیں۔ بینٹ کہتے ہیں کہ ماضی میں یہودیوں کو بھی اسی طرح کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔
اب صورتحال یہ ہے کہ یورپ میں ڈیفنس لیگ کے ارکان کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ تاہم مختلف یورپی ملکوں کی حکومتیں اِسی سوچ کے پھیلاؤ کو روکنے اور ایسے انتہا پسندوں پر قابو پانے کی اپنی سیاسی، سماجی اور قانونی کوششیں بھی پوری توانائی سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں