اسلام ناقد ملک یورپی یونین کا نیا صدر
1 جولائی 2016سلوواکیہ کی پارلیمان میں تمام سیاسی پارٹیوں کا کلیدی اہمیت کے بعض امور پر کامل اتفاق پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ملک سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور پناہ گزینوں کو اپنے ہاں قبول کرنے سے گریزاں ہے۔ سلوواکیہ میں گرچہ ساڑھے پانچ ملین مسلمان آباد ہیں تاہم انہیں کُھلے دل سے قبول نہیں کیا گیا۔
سوشل ڈیمو کریٹ سیاستدان اورحکومتی سربراہ رابرٹ فیکو نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے ملک میں مسلم آبادی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’’اسلام کی ہمارے ہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ سلوواکیہ کا یہ رویہ گرچہ یورپی یونین میں شامل ممالک کے تمام تر فیصلوں اور رویوں کے برخلاف ہے تاہم رابرٹ فیکو نے جمعرات 30 جون کو براتسلاوا میں ایک بار پھر اس بات کا اعلان کیا کہ وہ بحران کی شکار یورپی یونین کے لیے ایماندار اور غیر جانبدار رہیں گے۔ ان وعدوں کے ساتھ رابرٹ فیکو نے جمعہ یکم جولائی کواگلے چھ ماہ کے لیے یورپی یونین کی صدارت سنبھال لی۔ یورپی یونین کے عمومی مؤقف کے برعکس سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فِیکو یورپ کی جانب مہاجرت کے شدید مخالف ہیں۔ سلوواکیہ ہی کی صدارت کے دوران سولہ ستمبر کو براتسلاوا میں یورپی یونین کی اہم سربراہ کانفرنس منعقد ہو گی۔
جون میں برسلز کے ایک دورے کے دوران سلوواکیہ کے حکومتی سربراہ فیکو نے کہا تھا، ’’یورپی یونین کے انشقاق کو اب پلٹ جانا چاہیے۔‘‘ رابرٹ فیکو پناہ گزینوں کو یورپ میں قبول کرنے اور ان کی یورپی ممالک میں منصفانہ تقسیم کے لیے بنائے گئے ’ڈبلن قوانین‘ میں اصلاحات کو کچھ خاص نہیں گردانتے۔ یورپی کمیشن نے جو متعلقہ تجاویز پیش کی ہیں ان کے بارے میں سلوواکیہ کی صدارتی مدت کے دوران یورپی یونین میں مذاکرات کے امکانات معدوم نظر آ رہے ہیں۔ پناہ گزینوں سے متعلق سلواکیہ کے منفی رویہ کو تقویت چیک ریپبلک، پولینڈ اور ہنگری کی طرف سے بھی مل رہی ہے۔ گزشتہ سال سلوواکیہ نے صرف آٹھ پناہ گزینوں کو اپنے ہاں قبول کیا۔ وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے مطابق اس تعداد میں اضافے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سلوواکیہ میں گرچہ بے روزگاری کی شرح خاصی زیادہ ہے تب بھی یہ ملک اقتصادی طور پر مستحکم ہے۔ سلوواکیہ کا بجٹ خسارہ کنٹرول میں ہے۔ یورپی یونین کی ششماہی صدارتی ذمہ داری سنبھالنے والا ہر ملک اس مدت کے درمیان تمام تر سربراہی کانفرنسوں کا اہتمام کرتا ہے اور حساس اور اہم معاملات میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے دارالحکومتوں کے مابین ثالثی بھی اسی کی ذمہ داری ہوتی ہے نیز یورپی یونین کا صدر ملک اس اتحاد کے ایجنڈا کو آگے بڑھانے کا کام بھی انجام دیتا ہے۔
16 ستمبر 2016ء کو براتسلاوا میں یورپی یونین کے لیڈروں کا ایک غیر رسمی اجلاس منعقد ہوگا جس میں برطانیہ شامل نہیں ہوگا۔ یورپی لیڈر اس موقع پر اب 27 رُکن ممالک پر مشتمل یورپی اتحاد کے مستقبل کے بارے میں بحث کریں گے۔