اسلام کے خلاف جنگ نہیں کریں گے، باراک اوباما
12 ستمبر 2010باراک اوباما کا یہ بیان امریکہ اور مسلم دُنیا کے درمیان مذہبی کشیدگی کے تناظر میں ہے، جو ایک امریکی مسیحی رہنما کی جانب سے قرآن کو نذر آتش کرنے کے منصوبے کے اعلان پر پیدا ہوئی۔ گراؤنڈ زیرو کے قریب مسلمانوں کے لئے ایک کمیونٹی سینٹر اور مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بھی تناؤ کا باعث بنا ہوا ہے۔
تاہم باراک اوباما نے امریکی شہریوں پر ’برداشت‘ کا مظاہرہ کرنے کے لئے زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’امریکی ہونے کے ناطے، ہم اسلام کے خلاف جنگ کبھی نہیں کریں گے۔‘
امریکی صدر نے کہا، ’ستمبر کے اُس دِن کسی مذہب نے ہم پر دہشت گردانہ حملہ نہیں کیا تھا۔ یہ کارروائی القاعدہ کی تھی، جو مذہب کا غلط استعمال کرنے والے لوگوں کا ایک گروہ ہے۔’
باراک اوباما کا کہنا تھا کہ انتہا پسند جنہوں نے اس حملے کا حکم دیا، جنہوں نے یہ حملہ کیا، جس کے باعث نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت تباہ ہوئی، پینٹاگون کے دفاتر کو نقصان پہنچا، وہ امریکی عوام کو بانٹنا چاہتے ہیں، لیکن ’ہم ان کی نفرت اور تعصب کے ہاتھوں میں نہیں آئیں گے۔‘
اس موقع پر باراک اوباما نے امریکہ پر 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے آخری لمحات پر غور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زمین پر ان کے گزارے گئے بھرپور وقت کو یاد کرنے کے لئے سوگواری تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اوباما نے اپنی تقریر میں کہا، ’ایسی بدترین کارروائی کا منصوبہ بنانے والوں نے محض امریکہ کو نشانہ نہیں بنایا، انہوں نے امریکی نظریے پر حملہ کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عوام اپنی آزادیوں کی قربانی نہیں دیں گے، نہ ہی شک اور عدم اعتماد کے آگے سر جھکائیں گے۔
دوسری جانب نیویارک میں گراؤنڈ زیرو پر بھی ایسی ہی ایک سوگواری تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے شرکاء میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔ اس موقع پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی رشتہ داروں نے ان کے نام پڑھے۔
گراؤنڈ زیرو کی تقریب سے خطاب میں نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے کہا، ’کسی اور عوامی سانحے نے اس شہر پر اتنے گہرہ اثر نہیں چھوڑا۔’
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان