اسلام کے نام پر دہشت گردی کا ہدف ہمارا طرز زندگی ہے، شوئبلے
4 نومبر 2020
جرمن پارلیمان کے اسپیکر شوئبلے نے کہا ہے کہ شدت پسند مسلمانوں کی دہشت گردی کا ہدف ’ہمارا طرز زندگی‘ ہے۔ ویانا میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا کو اس انتہا پسندی کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔
اشتہار
بدھ چار نومبر کے روز برلن میں بنڈس ٹاگ کہلانے والے جرمن ایوان زیریں کے ایک اجلاس کے آغاز پر اسپیکر وولفگانگ شوئبلے نے کہا کہ ویانا میں پیر دو نومبر کی رات کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے ساتھ ایک بار پھر مغربی دنیا کے طرز زندگی پر حملے کی کوشش کی گئی ہے۔
'مغربی اقدار دہشت گردوں کے نشانے پر‘
انہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا، ''ایک بار پھر مغرب کے آزاد اور کھلے پن کے مظہر معاشروں میں سے ایک کو انتہا پسندی اور نفرت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس دہشت گردی کو مغربی ممالک کی برادری کو مل کر اور فیصلہ کن انداز میں ناکام بنانا ہو گا۔‘‘
ویانا میں حالیہ دہشت گردانہ حملے میں چار افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہو گئے تھے۔ ایک بیس سالہ حملہ آور بھی، جو آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کا دوہرا شہری تھا، پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔
اس کے ساتھیوں کو پولیس تلاش کر رہی ہے۔ اب تک متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اس حملے کے بعد آسٹرین چانسلر کُرس نے کہا تھا کہ یہ خونریز حملہ ’تہذیب اور بربریت کے مابین جنگ‘ کی نشان دہی کرتا ہے۔
یہ حملہ آور دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا حامی تھا، جو ماضی میں داعش کی صفوں میں شمولیت کے لیے شام بھی گیا تھا اور اسی وجہ سے اسے آسٹریا کی ایک عدالت نے 22 ماہ قید کی سزا بھی سنائی تھی۔
'دہشت گردی اپنے متاثرین میں کوئی تفریق نہیں کرتی‘
وولفگانگ شوئبلے نے ویانا حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا، ''خود کو اسلام پسند قرار دینے والے انتہا پسندوں کی طرف سے یہ دہشت گردی اپنے متاثرین میں کوئی تفریق نہیں کرتی۔ لیکن اس کا نشانہ ایک ہی ہے: عقیدے کی آزادی، کسی بھی عقیدے پر عمل نہ کرنے کی بھی آزادی اور ہمارا وہ طرز زندگی جو کھلے معاشرے کی پہچان ہے۔‘‘
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وولفگانگ شوئبلے کے مطابق، ''بات چاہے ویانا میں حالیہ حملے کی ہو، یا اس سے قبل پیرس اور نیس میں کیے گئے خونریز حملوں کی، نشانہ آزاد معاشروں کی ہماری انہی اقدار کو بنایا جاتا ہے، جو ہم سب کو متحد کرتی ہیں اور جن میں ہر بات کی کھل کر وضاحت اور باہمی برداشت کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔‘‘
اشتہار
دہشت گردی کے ڈھانچے
بنڈس ٹاگ کے اسپیکر نے مطالبہ کیا کہ ویانا میں دہشت گردانہ حملے کے پس منظر کی جامع اور تیز رفتار چھان بین کی جانا چاہیے اور ساتھ ہی 'دہشت گردی کے ان ڈھانچوں کی بھی، جن کے تانے بانے جرمنی تک کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔‘‘
شوئبلے کے الفاظ میں، ''مغربی دنیا میں آزادی اور کھلے پن کی سماجی اقدار کی حفاظت کے لیے یورپ اور امریکا کو بھی آپس میں اب تک کے مقابلے میں زیادہ قریبی اشتراک عمل کرنا ہو گا۔‘‘
م م / ا ا (ڈی پی اے)
لندن میں دہشت گردانہ حملے: تصاویر
لندن میں فائرنگ اور عام لوگوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعات میں کم از کم چار ہلاکتوں اور بیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
تصویر: Reuters/E.Keogh
ویسٹ منسٹر برج پر ایک شخص نے اپنی گاڑی عام لوگوں پر چڑھا دی جس کے باعث دو افراد ہلاک اور بیس کے قریب زخمی ہو گئے۔
تصویر: Reuters/T.Melville
ایمرجنسی سروسز کی کئی ایمبولینسیں ویسٹ منسٹر پُل کے قریب دیکھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولنس استعمال کی گئی۔ اس تصویر میں برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/S.Wermuth
ایک دوسرے واقعے میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر ایک شخص نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر خنجر سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار بھی بعد ازاں دم توڑ گیا۔
تصویر: Getty Images/J. Taylor
اس نقشے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدھ کی سہ پہر وسطی لندن میں یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر پیش آئے۔
تصویر: Google Maps
ان حملوں کے فوراﹰ بعد اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Wigglesworth
ویسٹ منسٹر برج پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھانے والے شخص کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں۔ پولیس نے شہریوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔