اسلحے کی پابندی میں توسیع کا مطالبہ غیر حقیقی ہے، ایران
10 اگست 2020خلیجی تعاون کونسل نے ایران کو اسلحے کی فروخت پر بین الاقوامی پابندی میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ سے کیا گیا ہے۔ تاہم ایران نے خلیجی تعاون کونسل کے اس مطالبے کو غیر حقیقی قرار دیا ہے۔ ایرانی حکومت کا یہ بیان ریاستی ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔
ایران کو اسلحہ فروخت کرنے کی یہ پابندی رواں برس اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی تنظیم نے ایران پر عائد انٹرنیشنل پابندی میں توسیع کا مطالبہ اتوار نو اگست کو کیا تھا۔ عرب ریاستوں میں بحرین، کویت، عُمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں۔
شام پر امریکی پابندیاں 'معاشی دہشتگردی' ہے: ایران
امریکی پابندیوں کے درمیان ایران کے لیے طبی ساز و سامان روانہ
خلیجی تعاون کونسل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایران ابھی بھی ہمسایہ ریاستوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس تناظر میں اسلحے کی فروخت کی بین الاقوامی پابندی میں توسیع ضروری ہے۔ سن 2015 کی جوہری ڈیل کے مطابق ایران کو اسلحہ فروخت کرنے کی پابندی کا خاتمہ رواں برس ہونا تھا۔ اس ڈیل سے امریکا نے سن 2018 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اس وقت خلیجی تنظیم نا اہلی اور غیر حقیقی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے بے عملی کا شکار ہو چکی ہے۔ موسوی کے مطابق کونسل غلط اور تخریبی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ کچھ رکن ریاستوں کے رویے کی وجہ سے لڑکھڑائی ہوئی ہے۔ عباس موسوی نے کونسل کو خطے میں ایران کے اندر اور باہر مخالف عناصر کا ترجمان قرار دیا۔ قبل ازیں رواں برس مئی میں ایرنی صدر حسن روحانی بھی اسلحے کی پابندی میں توسیع پر سخت ردِعمل ظاہر کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
پانچ اگست کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اشارہ دیا تھا کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل امریکا کی پیش کردہ ایک قرارداد پر رائے شماری کرنے والی ہے اور اس میں ایران کو اسلحے کی فروخت پر نافذ پابندی میں توسیع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ دوسری جانب بعض سفارت کاروں کا خیال ہے کہ امریکی قرارداد فی الحال درکار حمایت نہیں رکھتی۔ امریکی قرارداد کی ممکنہ ناکامی سے سن 2015ء کی ڈیل میں تسلیم شدہ تمام پابندیوں کی واپسی کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔
ع ح / ا ب ا (روئٹرز، اے پی)