1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: گجرات میں بی جے کی ساتویں فتح اور ہماچل میں شکست

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
8 دسمبر 2022

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں گجرات میں مسلسل ساتویں مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ تاہم ہماچل پردیش میں وہ کانگریس کے ہاتھوں شکست سے دوچار اور اقتدار سے محروم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

Indien Wahlen Narendra Modi gewinnt Anhänger
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی ریاست گجرات کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے مسلسل ساتویں بار کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم ریاست ہماچل پردیش کے رجحان سے واضح ہے کہ کانگریس بی جے پی کو شکست دے رہی ہے۔

'تاریخ کو صحیح اور شاندار انداز میں لکھنے کا وقت آ گیا ہے'، مودی حکومت

بھارت کی مغربی ریاست گجرات اور شمال مشرقی ریاست ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات حال ہی میں مکمل ہوئے تھے، جن کی ووٹوں کی گنتی ابھی بھی جاری ہے تاہم رجحانات سے نتائج کا اندازہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ بی جے پی گجرات میں جیت رہی ہے جبکہ ہماچل پردیش میں گانگریس کی واپسی کا امکان ہے۔ 

عام آدمی پارٹی نے دہلی میں بی جے پی کا قلعہ فتح کر لیا

ریاست گجرات کی صورتحال

وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں اسمبلی کی 182 نشستیں ہیں، جن میں سے 150 سے بھی زیادہ سیٹوں پر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی آگے ہے۔ اب ووٹوں کی گنتی تقریبا آخری مرحلے میں ہے اور یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بی جی پے ریاست میں مسلسل ساتویں بار کامیابی حاصل کر رہی ہے۔

بھارت: بی جے پی حکومت مدارس کے سروے پر مصر کیوں ؟

بھارت میں اس سے قبل ریاست مغربی بنگال میں بایاں بازو سے تعلق رکھنے والی مارکسی کمیونسٹ پارٹی مسلسل سات بار کامیاب ہوئی تھی اور اب بی جے پی نے اس ریکارڈ کو برار کر دیا ہے۔

گزشتہ انتخابات میں کانگریس پارٹی نے گجرات میں تقریبا 80 سیٹیں حاصل کی تھیں اور دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ تاہم اس بار اس کی کارکردگی بہت ہی مایوس کن رہی اور اسے محض 15 یا 16 سیٹیں ہی ملنے کی توقع ہے۔ اس کے برعکس بی جے پی نے تقریبا 30 برس حکومت میں رہتے ہوئے بھی اس بار تقریبا 60 سیٹوں کا مزید اضافہ کیا ہے۔

 اس بار گجرات میں اروندر کیجریوال کی جماعت عام آدمی پارٹی بھی میدان میں تھی اور امکان تھا کہ وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی تاہم اس کے محض پانچ سیٹوں پر کامیاب ہونے کی ہی توقع ہے۔

بعض سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی وجہ سے کانگریس کو اس بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق بی جے پی نے اس بار اپنے ووٹ شیئر میں بھی کافی اضافہ کیا ہے اور مجموعی طور پر اس نے 55 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ 

ریاست ہماچل پردیش کے رجحان سے واضح ہے کہ کانگریس بی جے پی کو شکست دے رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

  ریاست گجرات سیاسی اعتبار سے ہندو قوم پرستوں کی ایک تجربہ گاہ رہی ہے، جہاں سن 2002 کے مسلم کش فسادات کے بعد سے ہی بی جے پی کامیاب ہوتی رہی ہے اور ریاست کے مسلمان حاشیے پر جاتے رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس بار بھی ریاست میں مذہب کے سیاسی کارڈ نے اسے کافی فائدہ پہنچایا۔

ہماچل پردیش

ریاست ہماچل پردیش کی اسمبلی میں کل 68 نشستیں ہیں اور اکثریت کے لیے 35 سیٹیں درکار ہیں۔ اب جبکہ ووٹوں کی گنتی تقریبا آخری مرحلے میں ہے، کانگریس نے 15 سیٹیں حاصل کر لی ہیں اور تقریبا 25 پر اسے برتری حاصل ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ریاست میں پھر سے اپنی حکومت بنا سکتی ہے۔

کانگریس پارٹی کے رہنما راجیو شکلا نے نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ جو نتائج آ رہے ہیں، ''اس کی روشنی میں کانگریس ہماچل پردیش میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں پارٹی کے بعض سرکردہ رہنما نو منتخب ارکان کے ساتھ صلاح و مشورے کے لیے ریاست روانہ ہو چکے ہیں۔'' 

ہماچل قدرے چھوٹی ریاست ہے اور بی جے پی کو وہاں حکومت مخالف رجحان کا بھی سامنا تھا۔ کانگریس کی سبقت کو دیکھتے ہوئے، ریاست کے وزیر اعلی جے رام ٹھاکر نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ 

 عام آدمی پارٹی نے بھی ہماچل پردیش زبردست مہم چلائی تھی، تاہم اسے کسی بھی سیٹ پر کامیابی نہیں ملی، البتہ اس سے کانگریس کے ووٹ شیر میں کچھ کمی ضرور آئی ہے۔

گزشتہ روز قومی دارالحکومت کی 250 سیٹوں والی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوا تھا، جس میں دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی نے 134 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کر لی۔ دہلی کی کارپوریشن پر گزشتہ 15 برسوں سے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا قبضہ تھا، جسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

 اس فتح کو اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی (عاپ) کی مقبولیت کا اشارہ سمجھا جا رہا تھا، تاہم وہ گجرات اور ہماچل پردیش میں کچھ خاص نہیں کر پائی۔ البتہ گجرات میں اس نے ووٹوں کی اچھی فیصد حاصل کی ہے۔

بھارتی رہنماؤں کے متنازعہ بیانات کے خلاف احتجاجی مظاہرے

01:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں