اسموگ يا دھواں کوئی مسئلہ نہيں، بس پيجيے ’آکسيجن کوکٹيل‘
1 مئی 2018
مشرقی ايشيا کے چھوٹے سے ملک منگوليا کے دارالحکومت اولان باتور ميں مقامی لوگ فضائی آلودگی اور ’اسموگ‘ کے مضر اثرات سے بچنے کے ليے ’آکسيجن کوکٹيل‘ پينے کو ترجيح دے رہے ہيں۔ ليکن کيا يہ مشروبات کارآمد بھی ہيں؟
اشتہار
منگوليا ميں کئی اشتہارات ميں دعوی کيا جاتا ہے کہ ’صرف ايک آکسيجن کوکٹيل پينا کسی گھنے، سرسبز و شاداب جنگل ميں تين گھنٹے چہل قدمی کرنے‘ کے مساوی طبی فوائد کا سبب بنتا ہے۔ اسٹورز ميں نيلے رنگ کے ’لائف از ايئر‘ کہلانے والے ڈبے دو، دو ڈالر ميں فروخت ہوتے ہيں۔ ان پر ہدايت درج ہوتی ہے کہ ايک مخصوص اسٹرا کی مدد سے جب انہيں کسی بھی جوس يا مشروب ميں شامل کيا جائے، تو وہ مشروب ’آکسيجن کوکٹيل‘ بن جاتا ہے، جس کے درجنوں طبی فوائد ہيں۔ متعدد اسٹورز اور ادويات کی دکانوں پر ايسی مشينيں بھی لگی ہوئی ہيں، جو ايک ڈالر ميں کسی بھی جوس يا مشروب کو جھاگ اور آکسيجن سے بھرپور بنا ديتی ہيں۔ ’آکسيجن کوکٹيل‘ کی صارفين ميں حاملہ عورتيں سر فہرست ہيں، جن ميں سے چند کا تو يہ بھی کہنا ہے کہ وہ معالج کی ہدايت پر ايسا کر رہی ہيں۔
ان مشروبات کی مقبوليت کی مرکزی وجہ منگوليا کے دارالحکومت ميں فضائی آلودگی اور اسموگ کی اونچی سطح ہے۔ سن 2016 ميں اولان باتور نئی دہلی اور بيجنگ سے بھی زياد آلودہ شہروں کی عالمی فہرست ميں پہلے نمبر پر تھا۔ يونيسف کے مطابق آلودگی کی شرح کے سبب وہاں ہر بچے و حاملہ عورت کو خطرہ لاحق ہے۔ مقامی لوگوں نے اس مسئلے کے حل کے ليے احتجاج کيا اور ديگر طريقہ ہائے کار بھی آزمائے تاہم فی الحال کوئی کارآمد حل سامنے نہيں آ سکا۔ ايسے ميں چند کاروبار البتہ ضرور مستفيد ہو رہے ہيں۔ گو کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرين يہ واضح کر چکے ہيں کہ اس بارے ميں کوئی شواہد موجود نہيں کہ ايسی مصنوعات کارآمد ثابت ہوتی ہيں۔
دريں اثناء منگوليا کے مختلف حصوں ميں مختلف اقسام کی چائے بھی آج کل کافی مقبول ہو رہی ہيں۔ متعدد برانڈز کی چائے ’پھيپڑوں کی صفائی‘ کے دعووں کے سبب لوگوں ميں کافی پسند کی جا رہی ہيں۔
ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن ميں محکمہ برائے پبلک ہيلتھ کی سربراہ ماريا نيئرا کے مطابق لوگوں کو پھيپھڑوں اور قلب کے امراض سے بچانے کے ليے حقيقی حل فضائی آلودگی ميں کمی ہے۔ ان کے بقول متعدد کاروبار تو مصنوعات متعارف کراتے رہيں گے تاہم فی الحال ايسا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہيں کہ يہ پراڈکٹس کارآمد ہيں۔
دنیا کے دس ایسے شہر، جہاں سانس لینا خطرے سے خالی نہیں
اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایئر ویژول‘ دنیا بھر کے کئی شہروں میں ہوا کے معیار کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتی ہے۔ ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ کے مطابق دنیا کے اہم لیکن خطرناک ترین ہوا والے شہروں کی درجہ بندی اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: pictur- alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
1۔ لاہور
ایئر ویژول نے حالیہ دنوں میں لاہور کا ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ پانچ سو سے زائد تک ریکارڈ کیا۔ PM2.5 معیار میں فضا میں موجود ایسے چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون تک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق لاہور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 68 رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain
2۔ نئی دہلی
ایئر کوالٹی انڈکس میں لاہور کے بعد آلودہ ترین ہوا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ کی گئی جہاں PM2.5 ساڑھے تین سو تک ریکارڈ کیا گیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق نئی دہلی میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 122 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
3۔ اولان باتور
منگولیا کا دارالحکومت اولان باتور ایئر ویژول کی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 ایک سو ساٹھ سے زیادہ رہا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق اولان باتور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 75 رہی تھی۔
تصویر: DW/Robert Richter
4۔ کلکتہ
بھارتی شہر کلکتہ بھی آلودہ ترین ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 حالیہ دنوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 کے ڈیٹا کے مطابق کلکتہ میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 61 رہی تھی۔
تصویر: DW/Prabhakar
5۔ تل ابیب
اسرائیلی شہر تل ابیب میں بھی PM2.5 کی حد ڈیڑھ سو کے قریب رہی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 میں جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق تل ابیب میں PM2.5 کی سالانہ اوسط بیس رہی تھی جب کہ قابل قبول حد پچاس سمجھی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery/G. Hellier
6۔ پورٹ ہارکورٹ
ایک ملین سے زائد آبادی والا نائجیرین شہر پورٹ ہارکورٹ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈکس ایک سو چالیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW
7۔ ممبئی
بھارتی شہر ممبئی آلودہ ترین ہوا کے حامل شہروں کی اس فہرست میں شامل تیسرا بھارتی شہر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس ایک سو تینتیس رہا۔
تصویر: picture alliance/AFP Creative/P. Paranjpe
8۔ شنگھائی
چینی شہر شنگھائی میں بھی بڑے لیکن آلودہ ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں شامل ہے جہاں PM2.5 ایک سو انتیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/Guo Hui
9۔ شینگدو
چین کے شینگدو نامی شہر میں بسنے والے ایک ملین سے زائد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ ایئر ویژول کے مطابق اس شہر میں چھوٹے خطرناک ذرات ماپنے کا معیار ایک سو چودہ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Xiaofei
10۔ ہنوئی
ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس کا درجہ ایک سو بارہ رہا جو قابل قبول معیار سے دوگنا سے بھی زائد ہے۔