اسٹارٹ اپ فنڈنگ: کیا خواتین کی خوبصورتی اثر انداز ہوتی ہے؟
30 اگست 2024
ايک نئے مطالعے ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ خوش شکل نظر آنے والی خواتين کے ليے کاروبار شروع کرنے کے ليے سرمائے کا حصول مقابلتاً آسان ہوتا ہے۔
اشتہار
حسين تصور کی جانے والی خواتين کو نيا کاروبار شروع کرنے کے ليے سرمايہ مقابلتاً آسانی سے مل جاتا ہے۔ دوسری جانب اگر خواتين اتنی زيادہ خوب صورت نہ ہوں تو ان کے ليے سرمايہ کار کو آمادہ کرنا مقابلتاً مشکل ہوتا ہے۔ يہ انکشاف سوئٹزرلينڈ ميں سينٹ گالن يونيورسٹی کے 'گلوبل سينٹر فار انٹرپرونيئورشپ اينڈ انوويشن‘ کی جانب سے کرائے گئے ايک مطالعے کے نتائج کی بنياد پر کيا گيا ہے۔
مطالعے کے ليے محققين نے سوئٹزرلينڈ اور جرمنی سے وابستہ ايک سو گيارہ مرد سرمايہ کاروں کے ساتھ ايک تجربہ کيا۔ ان تمام کو ايک اسٹارٹ اپ آئيڈيا کے ليے ويڈيو پچ دکھائی گئی۔ پچ ايک ہی تھی مگر اس کی ميزبانی مختلف خواتين نے کی، کچھ بہت خوب صورت اور کچھ مقابلتاً کم خوب صورت۔ گو کہ يہ ايک تجربہ تھا مگر اس ميں اسارٹ اپ اور سرمائے کے مواقع حقيقی تھے۔
اسٹڈی کے نتائج کے مطابق بظاہر زيادہ خوبرو دکھنے والی خواتين کے اپنے نئے کاروبار کے ليے سرمائے کے حصول ميں کاميابی کے امکانات اکيس فيصد زائد ہوتے ہيں۔
خوب صورتی ايک نعمت بھی اور ايک مسئلہ بھی؟
اس مطالعے کے شريک مصنف ڈيٹمار گرشنک کے بقول محققين در اصل سائيکالوجی کی ايک تھيوری 'ہيلو افيکٹ‘ کے بارے ميں مزيد پتا لگانا چاہتے تھے۔ يہ تھيوری يہ کہتی ہےکہ انسانی دماغ خوب صورتی کے ساتھ مزيد مثبت خصوصيات جوڑ ديتا ہے، جيسے کہ قابليت۔
دوسری جانب رپورٹ کے ايک محقق رابرٹ شرائبر کا کہنا ہے کہ تناظر کو ديکھتے ہوئے ‘ہيلو افيکٹ‘ منفی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ 'بالخصوص مينجمنٹ کے تناظر ميں ديکھا جائے، تو دلکش خواتين کو عموماً ايسے ديکھا جاتا ہے کہ شايد ان ميں قابليت کی کمی ہے۔
اس تجربے کے ليے مرد سرمايہ کاروں کے ہارمونز بھی چيک کيے گئے۔ محققين نے کورٹيسول اور ٹيسٹيرون ليولز کا معائنہ کيا۔ ديکھا يہ گيا کہ جب زيادہ پر کشش خواتين کی ويڈيو پچ چلی، تو مردوں کا کورٹيسول ليول بڑھا ہوا تھا۔ شايد يہ بھی مثبت فيصلے کا سبب بنا۔
البتہ اس رپورٹ ميں يہ بھی سامنے آيا کہ سرمايہ کاری کے حصول کے معاملے ميں جامع طور پر ديکھا جائے، تو خواتين کو مردوں کے مقابلے ميں زيادہ چيلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مردوں کے اسارٹ اپس کو پچاس فيصد تک زيادہ مواقع پر سرمايہ مل جاتا ہے۔
اتنے دلکش ہونٹ؟
مثالی، دلکش، خوبصورت یا رسیلے ہونٹ؟ اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی کیونکہ معاشرتی اور ثقافتی ترقی و تبدیلی سے معیارات اور پیمانے بھی بدل جاتے ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ ہونٹوں کی دلکشی بھی بدلتی رہتی ہے۔
تصویر: Fotolia/RTimages
قدیم مصر
قدیم مصر میں چہرے کی خوبصورتی میں نقوش میں توازن زیادہ اہم تصور کیا جاتا تھا۔ اہرام میں پائی جانے والی 1400 قبل مسیح کی یہ تاریخی پینٹنگ ظاہر کرتی ہے کہ آنکھیں اور ناک بڑی ہیں۔ جبکہ ہونٹوں کو اتنا بڑا یا نمایاں نہیں ظاہر کیا گیا کہ ان پر الگ سے توجہ دی جائے۔
تصویر: AP
یونان
270 قبل مسیح کے اس بت کو دیکھیں۔ اوپری ہونٹ قدرے بلند ہے جبکہ نچلا تقریبا چوکور ہے۔ چہرے کے نقوش میں توازن برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ ہے تب کی خوبصورتی کی علامت۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہندوستان
خوبصورتی کی دیوی لکشمی کے اس بت میں، ہونٹوں کو انتہائی خوبصورت بنایا گیا ہے لیکن آنکھوں سرکشی کے آگے اس کی کشش ماند پڑ گئی ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
چین
منگول نسل کی خواتین کو خود پر قابو رکھنے کی تعلیم دی جاتی تھی۔ یہ اس وقت کی پینٹنگز میں بھی دیکھا جاتا ہے۔ بڑے ہونٹوں کو زیادہ میک اپ کے ساتھ چھپایا جاتا تھا تاکہ وہ چھوٹے نظر آئیں۔
تصویر: picture-alliance/CPA Media
اٹلی
اگر آپ سن 1400 کے آس پاس فیلیپو لیپی کی پینٹنگز دیکھیں تو مثالی ہونٹ بہت پتلے تھے۔ یہ بات ہمیں اردو کی کلاسیکی شاعری میں بھی نظر آتی ہے، جہاں ہونٹوں کو پھولوں کی پنکھڑیوں سے بھی تشبیہہ دی جاتی رہی۔
تصویر: picture alliance/akg-images
یورپ
سن 1800 میں معاشرتی اور ثقافتی دور بدلا اور خوبصورتی کے معیارات بھی۔ اس دور میں بھاری ہونٹوں کو خوبصورتی کی علامت تصور کیا جانے لگا۔ پھر یہ صدی گزری تو پیمانے بھی بدل گئے۔ سن 1910 کی گوستاو کلمٹ کی اس پینٹنگ ’دی کس‘ میں ہونٹ پھر پتلے ہو گئے۔
یورپ اور امریکا
1950 کی دہائی میں امریکی فلم اسٹار گریس کیلی کو خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ان کے ہونٹوں میں توازن تو تھا مگر نچلا ہونٹ کچھ بھاری تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
1960ء میں
یہ تصویر دیکھیے۔ ہونٹ بڑے ہیں لیکن بھاری نہیں۔ یہ 60 کی دہائی میں خوبصورتی کا رجحان تھا، جو قریب سن 1600 کی دہائی میں بھی عام تھا۔
تصویر: AP
1980ء میں
وقت بدلتا گیا ، تو مسکراہٹ ہونٹوں سے زیادہ اہم ہوتی گئی یا دوسرے الفاظ میں خوبصورت دانتوں کی اہمیت میں اضافہ ہوا۔ ٹی وی پر دانت دکھاتے ہوئے مسکراہٹ زیادہ اہم ہو گئی۔
تصویر: picture alliance/United Archives/IFTN
1990ء میں
سن 1990 کی دہائی میں معروف امریکی اداکارہ جولیا رابرٹس کو خوبصورتی کی ایک علامت قرار دیا گیا۔ ان کی مسکراہٹ کو فیشن بنا دیا گیا۔ خوبصورتی کا یہ پیمانہ شائد ہی ماضی میں اتنی اہمیت کا حامل ہوا ہو۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
2000 ء میں
کیا یہ بھارت کی دہائی تھی؟ ایشوریا رائے کی خوبصورتی کی دنیا پاگل ہو گئی۔ وہ دنیا کی خوبصورت خاتون سمجھی جاتی تھیں۔ ان کے ہونٹ بھاری تو تھے ہی لیکن ان کی آنکھوں سے زیادہ خوبصورت نہیں۔ لیکن میک اپ کی وجہ سے ان کے ہونٹوں کا زیادہ نمایاں کیا جاتا رہا۔
تصویر: Getty Images/I. Gavan
اور اب ...
کم کرداشیان کی خوبصورتی ہر جگہ زیر بحث ہے۔ ایک مرتبہ پھر بھاری اور موٹے ہونٹ نہ صرف خوبصورتی بلکہ سیکس کی علامت بن بھی چکے ہیں۔ اب ٹیلر سوئفٹ کی بھی بات ہو رہی ہے۔ ماضی بیتا اور اب اکیسویں صدی ہے اور خوبصورتی تعین کرنے کا اب آپ کا وقت ہے۔