آج جمعرات سات جون کو سویڈن کی ایک عدالت کی جانب سے اسٹاک ہوم میں چرائے گئے ایک ٹرک کو عام افراد پر چڑھانے کے جرم میں ایک ازبک شہری کو عمر قید سنا دی گئی ہے۔ اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک جب کہ دیگر 14 زخمی ہو گئے تھے۔
اشتہار
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں گزشتہ برس سات اپریل کو ازبک شہری رحمت عقیلوف نے چرانے کے بعد ایک ٹرک کو عام شہریوں پر چڑھا دیا تھا۔ رواں برس جنوری میں عقیلوف پر دہشت گردی اور اقدام قتل کا الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عقیلوف نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے یہ حملہ عراق اور شام میں متحرک ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کا حصہ بننے پر سویڈن کو سزا دینے کے لیے کیا تھا۔ اس واقعے میں ایک برطانوی مرد، ایک بیلجیئن خاتون اور تین سویڈش شہری مارے گئے تھے، جن میں ایک گیارہ سالہ بچی بھی شامل تھی۔
برلن، کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھ دوڑا
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
اس واققعے کے بعد پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے
تصویر: Google Earth
امددی ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پہنچ گئیں اور زخمیوں کو طبی مراکز منتقل کر دیا گیا۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Zinken
پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سرِ دست یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جانے والی کوئی دہشت گردانہ کارروائی تھی، کوئی حادثہ تھا یا حملہ آور کے کچھ اور محرکات تھے۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
ابھی پولیس کی جانب سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم عوام سے اپنے گھروں میں رہنے، پُر سکون رہنے اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کے لیے کہا ہے۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
جرمن دارالحکومت برلن کے مرکزی علاقے میں واقع قیصر ولہیلم یادگاری چرچ کے قریب واقع اس کرسمس مارکیٹ کا ہزاروں لوگ رخ کرتے ہیں۔
40 سالہ مجرم عقیلوف کی بابت جج راگنر پالمکوست نے کہا کہ اس حملے میں ملوث یہ واحد ملزم تھا۔ وکیل استغاثہ ہانس اہرمان مقدمے کی سماعت کے دوران اسٹاک ہوم کی ضلعی عدالت میں کہا تھا کہ ملزم ’معاشرے کے لیے خطرہ‘ ہے۔ انہوں نے ملزم کو سنائی گئی سزا پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جب کہ دوسری جانب وکیل صفائی ژوہان ایرکسن کے مطابق ان کے موکل کو اس فیصلے پر ’افسوس‘ ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ وہ اس عدالتی حکم نامے پر اپیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اس 145 صفحاتی حکم کو پڑھنے کے بعد کریں گے۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں وکیل استغاثہ نے ملزم کے لیے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ملزم نے تفتیش میں تعاون کیا ہے، اس لیے اسے سزا دیتے ہوئے نرمی برتی جائے۔
سٹاک ہوم میں ٹرک حملہ، سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک ٹرک متعدد افراد کو روندتا ہوا ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں جا گھُسا۔ اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعے پر سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت ہے۔
یہ واقعہ جمعہ سات اپریل کو اسٹاک ہوم کے وسط میں پیش آیا، جہاں ایک ٹرک ایک شاپنگ اسٹریٹ میں ایک ہجوم پر چڑھ دوڑا اور پھر ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں گھُس گیا۔ اس واقعے کے فوراً بعد لوگ خوف و ہراس کا شکار ہو کر افراتفری میں وہاں سے بھاگ نکلے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/A. Schyman
ٹرک کا ڈرائیور بھاگ گیا
بتایا گیا ہے کہ ٹرک کا ڈرائیور وہاں پائی جانے والی افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس ایک تصویر کی مدد سے اس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مرکزی اسٹاک ہوم کے متاثرہ علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور پولیس اور ایمرجنسی سروسز کے عملے کے ارکان بھاری تعداد میں موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ پولیس نے علاقے سے تمام افراد کو باہر نکال لیا ہے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/A. Wiklund
’آہلینس سٹی‘ پر خوف کے سائے
اس تصویر میں ڈروٹ ننگاتان اسٹریٹ کے ’آہلینس سٹی‘ نامی اسٹور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ وہی اسٹور ہے، جس میں یہ ٹرک جا گھُسا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Jaakonaho
وزیر اعظم کا اظہارِ افسوس
سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تمام تر شواہد یہی بتاتے ہیں کہ یہ ایک ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/T. Johansson
پولیس کی بھاری نفری
سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی ساپو (Sapo) کی ایک خاتون ترجمان نینا اوڈرمالم نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا ایک حملہ تھا، جس میں ’لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں‘۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/N. Johansson
ہلاک و زخمی ہونے والوں سے متعلق متضاد اطلاعات
روئٹرز کے مطابق اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے اور سویڈن کے وزیر اعظم نے بھی دو ہی ہلاکتوں کا ذکر کیا تاہم بعد میں سویڈن کی پولیس نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ تازہ اطلاعات میں ’متعدد‘ افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/J. Gow
’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھیں‘
سویڈش ریڈیو نے اس واقعے میں تین افراد کی ہلاکت کا ذکر کیا تھا۔ سویڈش ریڈیو کے مارٹن سوینگسن نے بتایا تھا:’’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھی ہیں لیکن شاید زیادہ بھی ہوں۔‘‘ پولیس نے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی۔
تصویر: DW/N. Startseva
فائرنگ کی بھی آوازیں
روئٹرز کے ایک ذریعے نے اس واقعے کے بعد موقع پر انسانی جسموں کی طرح کے کئی اجسام کمبلوں سے ڈھکے ہوئے دیکھے۔ سویڈن کے نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کے مطابق جائے ’واردات‘ پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/I. Filks
سیاحوں میں مقبول علاقہ
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کا جو علاقہ اس ٹرک ’حملے‘ کا نشانہ بنا ہے، وہ اس شہر کے عین وسط میں واقع ہے اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/KUNZ/Augenklick
علاقہ خالی کرا لیا گیا
اس واقعے کے فوراً بعد لوگ افراتفری میں یہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ جو باقی رہ گئے تھے، اُنہیں بھی پولیس نے یہاں سے باہر نکال لیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے ارکان نے پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں اور پوری طرح سے چوکنا ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Dikson
عینی شاہدین کے بیانات
روزنامے آفٹن بلڈیٹ سے باتیں کرتے ہوئے ایک عینی شاہد جان گران روتھ نے بتایا:’’ہم جوتوں کی ایک دکان میں کھڑے تھے اور ہم نے کچھ سنا ... اور پھر لوگوں کے چیخنے چِلانے کی آوازیں آنے لگیں۔ میں نے شاپ سے باہر دیکھا تو مجھے ایک بڑا ٹرک نظر آیا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand
یورپی یونین کا اظہار ہمدردی
یورپی یونین نے اس واقعے کے بعد سویڈن کو ہر طرح کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیریش نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/F. Sandberg
13 تصاویر1 | 13
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اسی حوالے سے کہا کہ عقیلوف کی جانب سے تفتیش میں تعاون اور اقبال جرم اس کے لیے عمر قید کی سزا پر اثرانداز نہیں ہو سکتے۔ یہ بات اہم ہے کہ سویڈن میں عمر قید سب سے بڑی سزا ہے، جو عمومی حالات میں قریب 18 برس قید کے برابر ہوتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سزا کی مدت پوری ہونے پر عقیلوف کو ملک بدر کر دیا جائے اور اس کبھی دوبارہ سویڈن نہ آنے دیا جائے۔