اسٹرابری کے کھیت سے راتوں رات پوری کی پوری فصل ہی چوری
20 مئی 2019
جرمنی کے ایک چھوٹے سے قصبے سے بہت سے چور راتوں رات اسٹرابری کے ایک وسیع و عریض کھیت سے ساری کی ساری فصل ہی چرا کر لے گئے۔ ایسی ہی ایک چوری کے بعد گزشتہ برس چوروں نے مسروقہ پھل آن لائن بیچ دیا تھا۔
اشتہار
پولیس نے بتایا کہ اس جرم کا ارتکاب جرمنی کے جنوب مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر من ہائم کے نواح میں لامبزہائم نامی قصبے میں کیا گیا۔ اس قصبے کے رہائشی ایک کسان نے پولیس کو بتایا کہ جمعرات سولہ اور جمعہ سترہ مئی کی درمیانی رات کئی نامعلوم افراد نے اس کے اسٹرابری کے ایک کھیت سے تقریباﹰ پوری کی پوری فصل ہی چوری کر لی۔
اس کسان کے مطابق چوروں کی تعداد یقینی طور پر کافی زیادہ تھی کیونکہ اس کے اس کھیت کا رقبہ 0.7 ہیکٹر یا 1.7 ایکٹر کے قریب ہے اور اتنے بڑے رقبے پر اگائی گئی اور بالکل تیار اسٹرابری کی تقریباﹰ ساری فصل کو راتوں رات چن کو صبح سے پہلے غائب ہو جانا ایک دو یا تین نہیں بلکہ درجنوں چوروں کے پورے ایک گروپ کا کام ہی ہو سکتا ہے۔
متاثرہ کسان کی طرف سے مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد پولیس نے اتوار انیس مئی کو بتایا کہ چور بظاہر کئی مال بردار گاڑیوں کے ساتھ اسٹرابری کے اس کھیت تک پہنچےہوں گے، کیونکہ دوسری صورت میں ان کے لیے ’مسروقہ پھل‘ اپنے ساتھ لے جانا ممکن نہ ہوتا۔
پولیس نے، جو تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور جس کے مطابق اسٹرابری کی اس چوری شدہ فصل کی مالیت ہزاروں یورو میں بنتی ہے، علاقے کے رہائشیوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس اس بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی معلومات ہوں، تو وہ پولیس سے رابطہ کرے۔
خوراک میں ملاوٹ کے حیران کن اسکینڈل
آسٹریلیا میں اسٹرابری میں سے سوئیاں نکلنے پر دنیا ششدر ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں خوراک میں ملاوٹ کے کئی اسکینڈل ماضی میں بھی سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
ستمبر سن 2018: آسٹریلین اسٹرابری میں سوئیاں
آسٹریلوی حکومت نے ملک بھر میں مختلف اسٹرابری کے ڈبوں میں سوئیوں کی موجودگی کی فوجداری تفتیش شروع کر دی ہے۔ سوئیوں والے اسٹرابری آسٹریلیا کی سات ریاستوں کے چھ اضلاع میں عام صارفين کے ليے دستیاب تھیں۔ سوئی والی ایک اسٹرابری کھانے کے سبب ایک شخص کو ہسپتال بھی لے جايا جا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/A. Laule
جنوری سن 2018: جرمنی ڈبل روٹی میں پنیں
رواں برس آسٹریلیا کے لوگوں کو اسٹرابری احتیاط سے کھانے کی تلقین کی گئی ہے تو جرمن لوگ بھی ڈبل روٹی کھانے میں احتیاط برتے آئے ہيں ۔ جنوری ميں جنوب مغربی جرمن شہر اوفنبیرگ کے ایک روز مرہ کی اشیاء کے اسٹور میں ڈبل روٹی کے علاوہ خوراک کی کئی دوسری اشیاء میں سے پنیں ملی تھیں۔
تصویر: picture-alliance
جرمنی: بچوں کی زہریلی خوراک اور بھتہ خوری
جرمن والدین میں سن 2017 میں اُس وقت خوف و ہراس پھیل گیا جب ماہِ ستمبر میں فریڈرش ہوفن شہر میں بچوں کی خوراک کے ایک جار میں سے زہریلا مواد ملا تھا۔ اس کے استعمال سے ایک بچے کی موت بھی واقع ہوئی۔ ایک پچپن سالہ شہری نے دھمکی دی کہ اگر اسے دس ملین یورو نہ دیے گئے تو مزید زہریلے مادے والے جار مارکیٹ ميں بھيج دیے جائیں گے۔ اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا اور اُس نے زہر ملانے کے جرم کا اعتراف بھی کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/Keystone/J. Zick
پاکستان: زہریلی مٹھائی سے دو درجن س زائد ہلاکتیں
سن 2016 میں پاکستانی صوبے پنجاب میں زہریلے لڈو کھانے سے کم از کم تیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مٹھائی میں زہر ملانے کا واقعہ دانستہ تھا۔ مٹھائی فروش کے بھائی نے ایک معمولی تلخ کلامی کے بعد لڈو تیار کرنے کے مواد میں زہر ملا دیا تھا۔ اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان زہریلے لڈوؤں کے کھانے سے ستر سے زائد افراد کو موت و حیات میں مبتلا رہنا پڑا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
اٹلی: مضر پانی کی بوتلیں
سن 2003 میں اٹلی میں مضر پانی کی بوتلوں کی دستیابی کے بعد شدید عدم بےچینی پائی گئی۔ ان بوتلوں میں بلیچنگ پاؤڈر کا محلول اور ایسیٹون کے مادے ٹیکا لگانے والی سرنجوں سے منتقل کیے گئے تھے۔ پولیس نے ماحول دوستوں اور بنیاد پرست عناصر پر ایسا کرنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Zennaro
امریکا: ٹائیلینول سے قتل
سن 1982 میں امریکی شہر شکاگو میں ایسے سات افراد ہلاک ہو گئے تھے، جنہوں نے درد سے نجات کی ایسی گولیاں کھائی تھیں جن میں سنکھیے زہر کے اجزاء موجود تھے۔ یہ معاملہ ابھی تک حل طلب ہے اور اس باعث کوئی بھی مشتبہ شخص حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دوا ساز کمپنیوں سے مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ ایسی پیکنگ بنائے جن میں گولیاں ہر ممکن طریقے سے محفوظ رہ سکیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. C. Bower
6 تصاویر1 | 6
ایسی چوری پچھلے سال بھی ہوئی تھی
برلن سے شائع ہونے والے اخبار ’ٹاگَیس سائٹُنگ‘ کے مطابق یہ جرمنی میں کسی کسان کے کھیت سے اسٹرابری کی فصل کی چوری کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ برس اسی طرح کی چوری کی ایک واردات اسی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے چھوٹے سے قصبے باڈ زوبَیرن ہائم میں بھی ہوئی تھی۔
اس جرمن اخبار کے مطابق اپنی نوعیت کے اس گزشتہ جرم میں کئی چوروں نے ایک مقامی کسان کے کھیت سے اسٹرابری چوری کرنے کے لیے کئی گاڑیاں استعمال کی تھیں اور چرایا گیا پھل بعد ازاں آن لائن نیلام گھر ’ای بے‘ پر فروخت کر دیا گیا تھا۔
جرمنی میں اسٹرابری کی سالانہ پیداوار
جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے ایوان صنعت و تجارت کے مطابق یورپی یونین کے رکن اس ملک میں اسٹرابری کی کل سالانہ پیداوار ایک لاکھ ساٹھ ہزار ٹن کے قریب ہوتی ہے۔ اس پیداوار کا دو تہائی سے زیادہ حصہ اندرون ملک فروخت کیا جاتا ہے جبکہ باقی ماندہ تقریباﹰ ایک تہائی برآمد کر دیا جاتا ہے۔
جرمنی میں اسٹرابری کی کل سالانہ پیداوار کا جو حصہ اندرون ملک بیچا جاتا ہے، اس میں سے بھی تقریباﹰ 65 فیصد بڑی بڑی مارکیٹوں کے ذریعے عام صارفین کو بیچا جاتا ہے جبکہ اپنی 35 فیصد کے قریب پیداوار کسان براہ راست اپنے زرعی فارموں پر بنائی گئی دکانوں یا سڑکوں کے کنارے لگائے گئے اسٹالز پر فروخت کر دیتے ہیں۔
نک مارٹن / م م / ع ب
سب سے زیادہ آم کون سا ملک پیدا کرتا ہے؟
آموں کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور عالمی سطح پر اس کی مانگ بھی بہت ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آموں کی پیداوار میں کون سا ممالک سب سے آگے ہیں؟
تصویر: Imago/Arnulf Hettrich
بنگلہ دیش نواں بڑا ملک
بنگلہ دیش کو آم برامد کرنے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک گنا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش ہر سال ساڑھے گیارہ لاکھ ٹن سے زائد آم پیدا کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
مصر آٹھویں نمبرپر
براعظم افریقہ میں آموں کی پیدوار میں مصر آگے ہے۔ مصر میں ہر سال ساڑھے بارہ لاکھ ٹن آم پیدا ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/C. Kober
برازیل ساتویں نمبر پر
برازیل جنوبی امریکا میں آم کی پیدوار کے اعتبار سے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ برازیل ہر سال چودہ لاکھ ٹن سے زائد آم پیدا کرتا ہے۔
تصویر: AP
پاکستان کا نمبر چھٹا
آموں کی پیدوار کے اعتبار سے دنیا میں پاکستان کا چھٹا نمبر ہے۔ پاکستان ہر سال سولہ لاکھ ٹن آم پیدا کرتا ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
انڈونیشیا پانچویں نمبر پر
آموں کو بہ طور پھل تو کھایا جاتا ہے ہی، مگر اس کا استعمال مختلف پکوانوں میں بھی ہوتا ہے۔ آبادی کے اعتبار سے اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک انڈونیشیا آموں کی پیدوار کے اعتبار سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ یہاں ہر سال 21 لاکھ ٹن سے زائد آم پیدا ہوتے ہیں۔
تصویر: Nike Kurnia
میکسیکو چوتھے نمبر پر
وسطی امریکی ملک میکسیکو کو عالمی سطح پر آموں کی پیدوار کے اعتبار سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر سال قریب 22 لاکھ ٹن آم پیدا ہوتے ہیں۔
تصویر: DW
تھائی لینڈ کا تیسرا نمبر
جنوب مشرقی ایشیائی ملک تھائی لینڈ عالمی سطح پر آموں کی پیدوار کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ یہاں ہر سال 34 لاکھ ٹن سے زائد آم پیدا ہوتے ہیں۔
تصویر: Museum Rietberg Zürich/Rainer Wolfsberger
چین دوسرے نمبر پر
آموں کی پیدوار کے اعتبار سے چین دنیا میں دوسرا بڑا ملک ہے۔ ہر سال چین 47 لاکھ ٹن آم پیدا کرتا ہے۔
تصویر: Museum Rietberg Zürich/Rainer Wolfsberger
بھارت پہلے نمبر پر
آموں کی پیداوار کے اعتبار سے بھارت کا دور دور تک کوئی مدمقابل نہیں۔ بھارت میں ہر سال ایک کروڑ ستاسی لاکھ ٹن آم پیدا ہوتے ہیں۔