یورپی یونین نے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل دھاتوں سے متعلق اپنے سینتالیس منصوبوں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ ان منصوبوں کا مقصد یورپ میں ان دھاتوں کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جو توانائی اور سکیورٹی کے شعبوں میں ناگزیر ہیں۔
فن لینڈ میں نکل اور کوبالٹ کے خام ذخائر سے کی جانے والی کان کانی کی ایک تصویرتصویر: DW
اشتہار
برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی کمیشن کی جاری کردہ ایک فہرست میں جو تقریباﹰ چار درجن منصوبے گنوائے گئے ہیں، ان پر عمل کرتے ہوئے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل 17 دھاتوں اور مادوں میں سے 14 کی اس بلاک میں پیداوار میں واضح اضافہ کیا جائے گا۔
یہ دھاتیں یا مادے ایسے ہیں، جن کا سلامتی کے شعبے کے ساتھ ساتھ توانائی کی پیداوار کے عمل میں بھی روایتی کے برعکس زیادہ ماحول دوست طریقوں کی ترویج میں استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔
وفاقی جرمن صوبے سیکسنی میں سِن والڈ کے مقام پر لیتھیم کی کان کنی کا ایک منصوبہتصویر: Sylvio Dittrich/IMAGO
انتہائی اہم خام مادوں سے متعلق یورپی قانون
یورپی کمیشن نے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل دھاتوں اور مادوں سے متعلق منصوبوں کی جو فہرست جاری کی ہے، وہ 2023ء میں منظور کردہ ایک قانون پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔ انتہائی اہم خام مادوں سے متعلق یہ یورپی قانون Critical Raw Material Act کہلاتا ہے۔
اس یورپی ایکٹ میں طے کیا گیا ہے کہ 2030ء تک یورپی یونین 'اسٹریٹیجک میٹلز‘ کے شعبے میں اپنی جملہ ضروریات کے 10 فیصد حصے کی کان کنی خود کرے گی، ان ضروریات کے لیے 40 فیصد دھاتیں اور مادے اس بلاک کے رکن ممالک خود پروسیس کریں گے اور 25 فیصد ضروریات کو استعمال شدہ اسٹریٹیجک دھاتیں ری سائیکل کر کے پورا کیا جائے گا۔
دو سال قبل سویڈن میں نایاب زمینی دھاتوں کا یورپ میں سب سے بڑا ذخیرہ دریافت کیا گیا تھاتصویر: Steffen Trumpf/dpa
یورپی کمیشن کے مطابق یہ 47 منصوبے یونین کی رکن ریاستوں میں سے جن 13 ممالک میں مکمل کیے جائیں گے، ان میں بیلجیم، فرانس، اٹلی، جرمنی، اسپین، ایسٹونیا، چیک جمہوریہ، یونان، سویڈن، فن لینڈ، پرتگال، پولینڈ اور رومانیہ شامل ہیں۔
اسٹریٹیجک دھاتیں ہیں کون کون سی؟
یورپی کمیشن کی اس فہرست میں جن دھاتوں اور بنیادی قدرتی مادوں کو 'اسٹریٹیجک میٹلز اینڈ مٹیریلز‘ میں شمار کیا گیا ہے، ان میں المونیم، تانبہ، نکل، بیٹریوں میں استعمال ہونے والا بنیادی عنصر لیتھیم اور ایسی نایاب لیکن قیمتی ارضیاتی دھاتیں بھی شامل ہیں، جو مثال کے طور پر مستقل مقناطیسوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔
جرمنی میں کان کنی کے بعد نکالا جانے والا خام لیتھیم کی کافی زیادہ شرح والا ایک معدنی دھاتی ٹکڑاتصویر: Robert Michael/dpa/picture alliance
مستقل مقناطیس خاص طور پر بجلی کی ماحول دوست پیداوار میں استعمال ہونے والے ونڈ ٹربائنز اور الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
ان 47 یورپی اسٹریٹیجک میٹلز منصوبوں میں سے 25 ایسے ہیں، جو زمین سے ایسی قیمتی دھاتیں نکالنے کے بارے میں ہیں، 24 منصوبوں کے تحت ایسی دھاتوں کو باقاعدہ پروسیس کیا جائے گا جبکہ 10 میں انہیں ری سائیکل کیا جائے گا۔
یوں ان منصوبوں کی مجموعی تعداد 47 کے بجائے 59 اس لیے بنتی ہے کہ ان میں سے کئی منصوبے ایک سے زیادہ کیٹیگریز میں آتے ہیں اور دوہرے شمار کیے جاتے ہیں، تاہم حقیقی بنیادوں پر ان منصوبوں کی کُل تعداد 47 ہی بنتی ہے۔
ادارت: شکور رحیم
حساس خام مال: زہریلے، قیمتی اور ناقابل تبدیل
مستقبل کے صنعتی شعبے کے لیے تیس دھاتوں یا عناصر کو بہت ہی اہم قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ انتہائی جاذبِ نظر ہیں۔
تصویر: John Cancalosi/Nature Picture Library/imago images
اینٹیمنی: فراعین کی آنکھوں کا سرمہ
سرمئی چمکتی دھات اکثر دوسری دھاتوں کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کے نام کا بظاہر مطلب یہ ہے کہ ایسی دھات جو اکیلی دستیاب نہ ہوتی ہو۔ قدیمی دور میں مصر اور بھارت میں اس کو باریک پاؤڈر کی طرح پیس کر دوائیوں اور زیبائش کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، خاص طور پر سرمے یا آئی لائنر کی صورت میں۔
تصویر: V. Voennyy/Panthermedia/imago images
بیرائٹ: بھاری یا شفاف معدنی پتھر
بیرائٹ ایک یونانی لفظ ہے اور اس کا مطلب بھاری ہے۔ یہ معدنی پتھر بیریم سلفیٹ کی صورت میں ملتا ہے۔ اس کے بلوری پتھر عمومی طور پر ریت میں افزائش پاتے ہیں۔ اس کے اندر ریت کے ذرات بھی ملتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ پتھر شفاف یا چمکتا ہوا بھی دستیاب ہو جاتا ہے۔ یہ دوسرے رنگوں میں بھی مل جاتا ہے اور ان میں زرد، سرخ، سبز اور زردی ماٗل نیلا رنگ بھی ہو سکتا ہے۔
تصویر: c-goemi/blickwinkel/picture alliance
بسمتھ: قوس قزح جیسی دھات
عجیب و غریب دھات بسمتھ کا کمال یہ ہے کہ اس افزائش باہری نہیں بلکہ داخلی ہوتی ہے۔ یہ جلد ٹوٹ جانے والی شفاف بلوریں دھات ہے۔ یہ بھی جمنے کی صورت میں پانی کی طرح پھیل جاتی ہے۔ اس کا استعمال آگ کی نشاندہی کرنے والے اور آگ بجانے والے آلات کے علاوہ کاسمیٹکس اور پینٹس بنانے میں بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: John Cancalosi/Mary Evans Picture Library/picture alliance
کوبالٹ: ہلاکت خیز کچ دھات
کوبالٹ کا ماخذ جرمن زبان کا لفظ کوبولڈے ہے۔ اس کے معنی بُھتنا (عفریت) ہے۔ صدیوں قبل جب جرمن کان کن بیمار ہوتے تو وہ کہتے کہ کوبولڈے کا دھواں سانس کے ساتھ اندر چلا گیا تھا۔ سن 1960 میں کینیڈین صوبے کیوبک کی ایک بیئر ساز کمپنی نے ذائقے کے لیے اپنی بیئر میں کوبالٹ کو استعمال کیا تو لوگوں بیمار ہوتے چلے گئے۔ ان میں سے بعض مر بھی گئے۔ اس بیئر نے پچاس کے قریب انسانی جانیں لی تھیں۔
تصویر: blickwinkel/imago images
فلؤرسپار: ایک بے رنگ مِنرل
فلؤرسپار ایک بے رنگ اور شفاف دھات ہے، جس میں ہائیڈرو کاربن اور دوسری آلودگیاں شامل ہوتی ہیں۔ یہ رنگ بھی تبدیل کرتی ہے اور اگر اسے الٹرا بنفشی روشنی میں دیکھیں تو اس میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر سیسے اور چاندی کا مرکب ہے۔
تصویر: V. Voennyy/Panthermedia/imago images
گیلیم: ایک سیال دھات
گیلیم ایک ایسی دھات ہے جو صرف انتیس ڈگری سیلسیئس پر پگھل جاتی ہے۔ یہ انسانی ہاتھ پر جسمانی حرارت سے پگھل جانے والی واحد دھات ہے۔ پگھلنے کے بعد گیلیم کا کھولاؤ فوری طور پر نہیں ہوتا بلکہ دو ہزار دو سو چار ڈگری سیلسیئس کا انتظار کرنا پڑتا ہے، تب جا کر اس میں اُبال آتا ہے۔ اس کا استعمال سیمی کنڈکٹر میں ہوتا ہے۔ دوسری دھاتوں میں شامل کر دیا جائے تو اُن میں جلد ٹوٹ جانے کی خاصیت پیدا ہو جاتی ہے۔
تصویر: DERA/BGR
لیتھیم: انتہائی اہم عنصر
لیتھیم ایک سخت دھات ہونے کے باوجود نہایت ہلکی ہے۔ اگر یہ پانی کے ساتھ ری ایکشن نہ کرتی تو ہوا میں تیرتی پھرتی۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ بگ بینگ کے موقع پر لیتھیم نے ہائیڈروجن اور ہیلیم کے ساتھ جنم لیا تھا۔ جدید نظریات کے مطابق اس وقت کائنات میں اس کی موجودگی کا امکان آغاز سے تین گنا زیادہ ہونے کا ہے۔
تصویر: John Cancalosi/Nature Picture Library/imago images
نیوبیئم: دیوی کا آنسو
فولاد میں نیوبیئم کو شامل کر دیا جائے تو اس میں بے پناہ قوت اور سختی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کا استعمال جیٹ انجنوں کی ساخت کے علاوہ سُپر مقناطیس اور ایم آر آئی مشینوں میں خاص طور پر کیا جاتا ہے۔ اس کا نام آنسو بہانے والی یونانی دیوی نیوبے کے نام پر ہے۔
تصویر: John Cancalosi/Nature Picture Library/imago images
ٹنگسٹن: ایک اہم دھات
جرمن پہاڑی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں نے اس کا نام جرمن زبان میں ’وولف رام‘ رکھا تھا۔ بعد میں اس دھات پر کی جانے والی تحقیق کی روشنی میں اس کو سویڈش زبان کے لفظ ٹنگسٹن کا نام دیا گیا۔
تصویر: John Cancalosi/Nature Picture Library/imago images