انگلش قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو ’ویزڈن کرکٹرز آلماناک‘ کے سن 2020 ایڈیشن میں سال کا بہترین کھلاڑی قرار دے دیا گیا ہے۔ سن دو ہزار پانچ کے بعد وہ پہلے انگلش کرکٹر ہیں، جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔
اشتہار
بدھ کے دن جاری ہونے والے 'ویزڈن کرکٹرز آلماناک‘ کے سن 2020 ایڈیشن میں 'لیڈنگ کرکٹر آف دا ایئر‘ کا اعزاز انگلش آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو دیا گیا ہے۔ اٹھائیس سالہ اسٹوکس نے ون ڈے عالمی کپ کے دوران انگلش ٹیم کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل میچ میں انہی کی سحر انگیز کارکردگی کی بدولت انگلینڈ کی ٹیم پہلی مرتبہ عالمی کپ اپنے نام کرنے کے قابل ہوئی تھی۔
بین اسٹوکس نے گزشتہ برس ایشز سیریز میں بھی نمایاں کھیل پیش کیا تھا۔ بالخصوص ہیڈنگلے ٹیسٹ میں روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف انہوں نے 135 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی، جس کی وجہ سے ایشز کے اس تیسرے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو ایک وکٹ سے مات دے دی تھی۔ اسٹوکس اس اننگز کو اپنے ٹیسٹ کیریئر کی بہترین اننگز بھی قرار دیتے ہیں۔
بین اسٹوکس سے قبل سن دو ہزار پانچ کے ایڈیشن میں 'ویزڈن کرکٹرز آلماناک‘ نے انگلش آل راؤنڈر اینڈریو فلنٹ آف کو 'لیڈنگ کرکٹر آف دا ایئر‘ کے اعزاز سے نوازا تھا۔ اس پبلیکیشن کے ایڈیٹر لارنس بوتھ نے لکھا کہ اسٹوکس ہر قسم کی کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بین اسٹوکس سے قبل ویزڈن کے گزشتہ تین ایڈیشنز میں بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی کو مسلسل تین مرتبہ سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔
ویزڈن کے رواں سال کے ایڈیشن میں بہترین خاتون کرکٹر کا اعزاز آسٹریلوی کھلاڑی ایلزے پیری کو حاصل ہوا۔ ساتھ ہی انہیں سال کے پانچ کرکٹرز کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ دیگر چار کرکٹرز میں انگلش فاسٹ بالر جوفرا آرچر، آسٹریلوی بولر پیٹ کامینز اور بلے باز مارنوس لوبے شین اور ایسکس کے آف سپنر سائمن ہارمر شامل ہیں۔
سابق انگلش کرکٹر جان ویزڈن نے سن 1864 میں اس سالانہ پبلیکشن کی بنیاد رکھی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ میگزین انتہائی مقبول ہوتا گیا اور لوگوں نے ’ویزڈن کرکٹرز آلماناک‘ کو 'کرکٹ کی بائبل‘ بھی کہنا شروع کر دیا۔ ہر سال شائع ہونے والی اس پبلیکشن میں دنیائے کرکٹ کے اہم ترین واقعات اور کہانیوں کو شائع کیا جاتا ہے۔
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔