برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلگراف کے مطابق اسٹار کرکٹر بین اسٹوکس نے برسٹل کے نائٹ کلب کے باہر جس شخص کو مبینہ طور پر مکا مارا تھا، وہ سابق برطانوی فوجی ہے، جو افغانستان میں بھی خدمات انجام دے چکا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈیلی ٹیلگراف کی ایک رپورٹ کے حوالے سے تیس ستمبر بروز ہفتہ بتایا ہے کہ انگلش کرکٹر بین اسٹوکس نے پیر کی علی الصبح برسٹل کے ایک نائٹ کلب کے باہر ہنگامہ آرائی کے دوران جس شخص کو مبینہ طور پر مکا مار کر زخمی کر دیا تھا، وہ سابق برطانوی فوجی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رائن ہیل نامی اس فوجی نے افغانستان میں بھی خدمات سر انجام دی تھیں۔
برطانوی پولیس انگلش ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان بین اسٹوکس کے خلاف تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو جسمانی نقصان پہنچایا۔ برسٹل کے ایک نائٹ کلب کے باہر بین اسٹوکس اور ان کے ساتھی کرکٹر ایلکس ہیلز کی کچھ لوگوں کے ساتھ لڑائی کے مناظر ایک ویڈیو کی صورت میں بھی سامنے آ چکے ہیں۔
جمعرات کے دن برطانوی اخبار ’دی سن‘ نے یہ ویڈیو جاری کی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بین اسٹوکس کچھ لوگوں کے ساتھ گتھم گتھا ہیں اور انہوں نے ایک شخص کے منہ پر مکا مارا۔ اس واقعے کے بعد اسٹوکس کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ رات بھر حوالات میں گزارنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تاہم پولیس نے تفتیشی عمل بھی شروع کر دیا تھا۔ اس لڑائی میں اسٹوکس کے دائیں ہاتھ پر معمولی فریکچر بھی آیا تھا۔
اس واقعے کے بعد انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے بھی ایک انکوائری شروع کر دی ہے جبکہ حتمی فیصلے تک اسٹوکس اور ہیلز کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اگر اسٹوکس آسٹریلیا کے خلاف آئندہ ایشز سیریز میں شامل نہیں کیے جاتے تو یہ انگلش کرکٹ ٹیم کے لیے ایک دھچکا ہو گا۔ اسٹوکس کو انگلش کرکٹ ٹیم کا مستقبل قرار دیا جاتا ہے جبکہ میڈیا میں انہیں آئن بوتھم کے بعد پہلا اسٹار آل راؤنڈر قرار دیا جاتا ہے۔
جمعے کے دن ہی پولیس نے دو عینی شاہدین سے کہا ہے کہ وہ اس ہنگامی آرائی کے بارے میں اپنے بیانات قلمبند کرائیں۔ ساتھ ہی پولیس اس لڑائی کی ویڈیو کی تصدیق کی کوشش کر رہی ہے۔ ایلکس ہیلز متوقع طور پر آئندہ ہفتے پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔ ان پر بھی الزام ہے کہ اس لڑائی کے دوران انہوں نے ایک شخص کو لات دے ماری تھی۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔