معروف سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کی آواز کو فضا میں امن اور امید کی پیغام کے طور پر چھوڑا گیا ہے۔ یہ بات اسٹیفن ہاکنگ کی میموریل سروس کے موقع پر سامنے آئی ہے۔
اشتہار
خبر رساں اداروں کے مطابق جمعے کے دن برطانوی سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کی راکھ کو ویسٹ منسٹر ایبے کے قبرستان میں مدفن دیگر عظیم سائنس دانوں کے ساتھ قبر میں اتارا گیا۔ دنیا بھر میں مشہور ہاکنگ مارچ میں 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ انہوں نے اپنی پوری عمر کائنات کے آغاز سے جڑے معمے سلجھانے میں صرف کی اور خصوصاﹰ بلیک ہول کی پرسراریت اور وقت کی فطرت سے متعلق ان کا کام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
’موت کا بلیک ہول ہاکنگ کو کھا گیا‘
’موت کا بلیک ہول ہاکنگ کو کھا گیا‘
تصویر: picture alliance/dpa/EPA/J. Szenes
دنیا بھر میں افسوس
ہاکنگ کو آئن اسٹائن کے بعد سب سے زیادہ جانے مانے سائنس دانوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ ان کے انتقال پر پوری دنیا سے تعزیت کے پیغامات آ رہے ہیں۔
ہاکنگز ریڈی ایشن
اسٹیفن ہاکنگ نے بلیک ہول سے باہر چھلکتے تابکار ذروں اور توانائی کی بابت نظریہ دیا۔ بلیک ہول سے متعلق اسٹیفن ہاکنگ کے کام کو نئے باب کھولنے سے عبارت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
بیماری اور کمپیوٹر
موٹر نیورون کی بیماری کی وجہ سے ہاکنگ بولنے اور چلنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئے تھے تاہم یہ بیماری اس عظیم سائنس دان کو سوچنے سے محروم نہ کر سکی۔ ہاکنگ اپنے خیالات کا اظہار کمپیوٹر کی مدد سے کرتے تھے۔
تصویر: AP
ہاکنگ کے مداح
ہاکنگ کی کائنات کے مشکل رازوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کاوشوں کی وجہ سے ان کے مداحوں کی تعداد کروڑں میں ہے۔ اس تصویر میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس ہاکنگ سے ملاقات کر رہے ہیں۔
تصویر: REUTERS
ہاکنگ زیرو گریویٹی میں
اس تصویر میں ہاکنگ ناسا کے ایک خصوصی طیارے میں زیروز گریویٹی یا صفر کشش ثقل کا تجربہ کر رہے ہیں۔ جسمانی معذوری کے باوجود ہاکنگ اس کیفیت کو محسوس کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: AP/Zero Gravity Corp.
نوجوانی سے بیماری کا ساتھ
اسٹیفن ہاکنگ نوجوانی کے دور ہی میں موٹر نیورون کی بیماری میں مبتلا ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے ان کی چلنے پھرنے اور بولنے کی صلاحیت جاتی رہی۔ ابتدا میں انہیں کہا گیا تھا کہ وہ زیادہ عرصہ جی نہیں سکیں گے، تاہم ہاکنگ اس بیماری سے مقابلہ کرتے رہے۔
اسٹیفن ہاکنگ کی راکھ کو بہت سے اہم برطانوی سائنس دانوں کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبے میں دفن کیا گیا۔ اسی مقام میں آئزک نیوٹن اور چارلس ڈارون بھی دفن ہیں۔ یہ مقام شاہی خاندان سے وابستہ افراد کی شادیوں اور آخری رسومات کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔
اس حوالے سے خصوصی قرعہ اندازی کے ذریعے عوام سے بھی بھی ایک ہزار افراد منتخب کیے گئے ہیں، جو ہاکنگ خاندان کے ہم راہ اس سروس میں حصہ لے رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس تقریب کے موقع پر یورپی خلائی ایجنسی ESA کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کی آواز خلا میں بھیجی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے ہاکنگ کی بیٹی لوسی نے کہا، ’’یہ آواز قریبی بلیک ہول کی جانب روانہ کی جائے گی۔ 1A 0620-00نامی یہ بلیک ہول ایک بائنری نظام میں موجود ہے، جو ایک عام سے نارنجی بونے ستارے (ڈوارف اسٹار) کے ساتھ ربط میں ہے۔‘‘ لوسی نے مزید کہا، ’’یہ امن اور امید کا پیغام ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ ہمیں اپنے سیارے پر مل کر امن و آتشی اور اتحاد کے ساتھ سے رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
دو بار نوبل انعام یافتہ سائنسدان خاتون مادام کیوری، ایک مثال
عالمی شہرت یافتہ خاتون سائنسدان مادام میری کیوری آج سے ٹھیک ڈیڑھ سو سال پہلے سات نومبر سن 1867 کو پولینڈ میں پیدا ہوئی تھیں۔ طبیعات اور کیمیا کے شعبوں میں نوبل انعام لینے مادام کیوری نے تابکاری کے شعبے کی بنیاد ڈالی تھی۔
تصویر: imago/United Archives International
اساتذہ کے خاندان میں پرورش
میری کیوری کے نام سے شہرت پانے والی ماریا سکلوڈووسکا کے والد ریاضی اور فزکس کے استاد تھے۔ جبکہ اُن کی والدہ لڑکیوں کے ایک بورڈنگ اسکول کی نگران ٹیچر تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
سب کچھ تعلیم کے لیے
میری کیوری کی والدہ برونِسلاوا سکلوڈووسکا نے اپنی تمام عمر تعلیم کے شعبے کے لیے وقف کر دی تھی۔ جب برونِسلاوا سکلوڈووسکا کا انتقال ہوا، اُس وقت میری کیوری صرف تیرہ برس کی تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
تعلیم تک رسائی صرف لڑکوں کے لیے
سن 1883 میں پندرہ برس کی عمر میں میری کیوری نے ثانوی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی۔ لیکن ایک لڑکی ہونے کے ناطے پولینڈ میں انہیں یونیورسٹی جانے کی اجازت نہیں تھی۔ چونکہ میری کے والد انہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے باہر بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، میری نے خفیہ طور پر لگائی جانے والی کلاسیں لینا شروع کر دیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پیرس میں تعلیم اور تابکاری کی دریافت
سن 1891 میں ایک نوجوان طالبہ کی حیثیت سے ماریا سکلوڈووسکا پیرس چلی گئیں۔ وہاں انہوں نے طبیعات کی ’ سوربون‘ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ یہیں انہوں نے تابکاری کی دریافت بھی کی۔ مادام کیوری نے فرانس کی شہریت بھی حاصل کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریسرچ کے ساتھی پیری کیوری کے ساتھ شادی
پیری کیوری سے میری کی پہلی ملاقات سن 1894 میں ہوئی۔ اُس وقت پیری میونسپل ٹیکنیکل کالج کی تحقیقاتی لیبارٹری کے سربراہ تھے۔ سائنسی تحقیق کے لیے اُن کا مشترکہ جنون انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آیا اور وہ چھبیس جولائی سن 1895 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔
تصویر: imago/Leemage
فزکس میں نوبل پرائز
سن 1903 میں جب مادام کیوری نے ڈاکٹریٹ کیا، انہیں اور اُن کے شوہر پیری کیوری کو سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ یہ انعام کیوری جوڑے کو تابکاری پر ریسرچ کے لیے اُن کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔
تصویر: gemeinfrei
بن باپ کے بچے
مادام کیوری کی پہلی بیٹی سن 1897 میں پیدا ہوئیں۔ کیوری کی دوسری بیٹی ایو ابھی بہت چھوٹی تھیں کہ اُن کے والد پیری کیوری ایک حادثے میں چل بسے۔
تصویر: imago/United Archives International
امریکا کا سفر
سن انیس سو بیس میں میری کیوری نے امریکا کا سفر اختیار کیا۔ امریکی میڈیا نے انہیں ایک سائنسدان سے زیادہ بطور ایک معالج کے تکریم دی۔ امریکا میں قیام کے دوران مادام کیوری نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کے علاوہ وہاں مختلف اداروں میں لیکچرز دیے اور تحقیقاتی اداروں کا دورہ بھی کیا۔
تصویر: imago/United Archives International
8 تصاویر1 | 8
ہاکنگ کو آئزک نیوٹن اور چارلس ڈارون کے پہلو میں دفن کیا گیا ہے۔ نیوٹن نے تجاذب کا قانون وضع کیا تھا اور انہوں نے جدید ریاضی کی بنیاد بھی رکھی تھی۔ اسی طرح ڈارون کے نظریہء ارتقا کو سائنس کی دنیا کے اب تک کے سب سے بڑے کارناموں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ ویسٹ منسٹر ایبے میں ایرنسٹ روتھرفورڈ بھی دفن ہیں، جنہیں جوہری طبیعات کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں سن 1937 میں اس مقام پر دفن کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جوزف جان تھامسن، جنہوں نے الیکٹرون دریافت کیے تھے، سن 1940 میں یہاں دفن ہوئے۔