1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

اسٹیٹ بینک شرح سود بڑھا کر بائیس فیصد کر سکتا ہے، سروے

31 مارچ 2023

پاکستان کا مرکزی بینک افراط زر پر قابو پانے اور آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کی قسط کے حصول کے لیےکوشاں ہے۔ روئٹرز کے ایک سروے میں صرف دو ماہرین نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

Pakistans Importe bedroht, da die Devisenreserven ein Achtjahrestief erreichten
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP

پاکستانی مرکزی بینک ملک میں بڑھتے ہوئے افراط زر پر قابو پانے اور آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کی قسط کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستان کا مرکزی بینک ملک میں افراط زر کی بلند سطح پر قابو پانے کے لیے چار اپریل کو اپنے جائزے میں کلیدی شرح سود دو سو بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) تک بڑھا کر 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر لے جانے کے لیے تیار نظر آرہا ہے۔ یہ تخمینہ روئٹرز کے ایک سروے میں لگایا گیا ہے۔

تنخواہ نہیں بچتی: پاکستان میں پروفیشنلز معاشی تنگی کا شکار

پاکستان کا مرکزی بینک افراط زر پر قابو پانے ا لیے حکومتی کوششوں میں ساتھ دے رہا ہےتصویر: Rizwan Tabassum/AFP

اس سروے میں شامل 20 میں سے 12 ماہرین معاشیات اور مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں نے مرکزی بینک  کی طرف سے شرح سود میں 200 بی پی ایس اضافے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ  دوشرکاء کو بینچ مارک میں 100 بی پی ایس کا اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے جبکہ چار نے 150 بی پی ایس اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ دو جواب دہندگان نے توقع کی کہ موجودہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

عالمی سطح پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے نے بھی پاکستان میں افراط زر کو مزید ہوا دی ہے۔ پاکستان میں افراط زر کی موجودہ بلند شرح کی وجہ کمزور کرنسی، توانائی کے  مہنگے نرخ اور رمضان کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

اس مہنگائی میں جینا مشکل ہو چکا ہے | تحریم عظیم کا کالم

اس سال فروری میں مہنگائی میں گزشتہ پچاس سالوں کا ریکارڈ  31.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا جب اشیائے خورونوش اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 45 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

اس دوران پاکستان 2019ء  میں عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ طے پانے والے ساڑھے چھ بلین ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے کے حصے کے طور پر تقریباﹰ ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر کی اپنی اگلی قسط کے حصول  کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

تصویر: Rizwan Tabassum/AFP

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو مارچ کو اپنی کلیدی شرح سود  300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر بیس فیصد کر دیا، جو کہ مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ ہے اور ممکنہ طور پر پاکستان کے زیر التواء بیل آؤٹ فنڈز کے اجراء کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایک اہم ضرورت کو پورا کرے گا۔

کراچی میں قائم ایک بروکریج فرم الحبیب کیپٹل مارکیٹس میں ایکوئٹی کے سربراہ  سعد حبیب کے مطابق، ''کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے سبب رمضان میں کنزیومر پرائس انڈیکس چونیتس سے چھتیس فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ جبکہ قیمتوں میں حساسیت کا ہفتہ واری انڈیکس بھی اپنی اب تک کی بلند ترین شرح سینتالیس فیصد پر ہے۔‘‘

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جنوری 2022 سے اب تک شرح سود میں مجموعی طور پر 10.25 فیصد اضافہ کیا ہے۔

ماہر اقتصادیات شیوان ٹنڈن کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر مزید بڑھے گا کیونکہ کمزور کرنسی، زیادہ ٹیکس اور اہم اشیا کی کمی قیمتوں میں اضافے کے لیے دباؤ ڈالتی ہیں۔

اسٹیٹ بینک جنوری 2022 سے اب تک شرح سود میں مجموعی طور پر 10.25 فیصد اضافہ کر چکا ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

انہوں نے مزید کہا، ''پالیسی ساز بھی ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے کی غرض سے آئی ایم ایف کو متاثر کرنے کے لیے افراط زر پر قابو پانے کے عزم کا اظہار کریں گے۔‘‘

تاہم، کچھ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ شرح سود میں صرف ایک ماہ قبل کیے گئے اضافے کے بعد مرکزی بینک مزید سخت اقدام اٹھانے سے قبل گزشتہ اضافے کے اثرات دیکھنے کے لیے انتظار کرنے کو ترجیح دے سکتا ہے۔

ش ر ⁄ ش ح  (روئٹرز)

پاکستان: عوام کے لیے زندگی کی ضروریات پوری کرنا دو بھر

03:19

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں