نئے خلائی مشن میں دو امریکی، ایک روسی اور ایک یو اے ای کا خلا باز شامل ہے، وہ چھ ماہ تک آئی ایس ایس میں رہیں گے۔ ایلون مسک کے ملکیتی اسپیس ایکس کی عملے کے ارکان کے ساتھ یہ چھٹی پرواز ہے۔
اشتہار
امریکی ارب پتی ایلون مسک کے خلائی جہازاسپیس ایکس آج جمعرات کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس )کے لیے ناسا کے عملے کو روانہ ہوا ہے۔ براہ راست ٹیلی کاسٹ کے ذریعے اس خلائی جہاز کو بخارات کے بادل اور آگ کے گولے بناتے لانچ ٹاور سے اوپر جاتے ہوئے دکھایا گیا۔
اس لانچ سے 72 گھنٹے قبل اس جہاز کو خلا میں بجھوانے کی ایک کوشش لانچ سسٹم میں فلٹر بند ہونے کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی۔ بعد میں اس فلٹر کو تبدیل کر کے اور سسٹم کو صاف کر کے مسئلہ حل کر دیا گیا۔ لانچ گاڑی ایک فالکن نائن راکٹ سمیت نو مرلن انجنوں پر چلنے والا خودکار کریو ڈریگن کیپسول پر مشتمل ہے۔
یہ خلائی جہاز فلوریڈا میں کیپ کینویرل کے کینیڈی اسپیس سنٹر سے روانہ ہوا اور توقع ہے کہ اسے جمعے تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچنے میں تقریباً 25 گھنٹے لگیں گے۔
لانچ کے چند منٹ بعد ہی راکٹ کے بالائی حصے نے کریو ڈریگن کیپسول کو ابتدائی مدار میں پہنچا دیا۔ جبکہ دوبارہ استعمال کے قابل نچلا حصہ فالکن بوسٹر زمین کی طرف لوٹنے کے بعد بحفاظت اپنے لیے متعین کردہ مقام پر اتر گیا۔ اس کیپسول کے ابتدائی مدار میں پہنچنے کے بعد اسپیس ایکس مشن کے کنٹرول منیجر نے استہزائیہ انداز میں ریڈیو پر عملے سے کہا، ''اگر آپ اپنی سواری سے لطف اندوز ہوئے ہیں تو براہ کرم ہمیں پانچ ستارے دینا نہ بھولیں۔‘‘
عملے کے کمانڈر اسٹیفن بوون نے جواب دیا،''ہم آج مدار میں زبردست سواری کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔‘‘
ناسا کے دو امریکی خلاباز، ایک روسی اور متحدہ عرب امارات کا ایک خلا باز چھ ماہ کے مشن پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر قیام کریں گے۔ وہ اپنے مشن کے دوران کئی تجربات کریں گے، جیسے کہ خلا میں انسانی خلیے کی نشوونما اور مائیکروگرویٹی میں آتش گیر مواد کو کنٹرول کرنا۔
خلا بازوں میں کون ؟
مئی 2020 میں اپنا پہلا اسپیس مشن روانہ کرانے کے بعد سے اسپیس ایکس کے ذریعے آئی ایس ایس پر طویل مدت کے لیے جانے والی خلا بازوں کی یہ چھٹی ٹیم ہے۔ اسپیس ایکس ایک نجی راکٹ وینچر ہے، جس کی بنیاد الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے سی ای اور ارب پتی ایلون مسک نے رکھی تھی۔
اشتہار
موجودہ عملے میں 59 سالہ مشن کمانڈر اسٹیفن بوون شامل ہیں۔ وہ امریکی بحریہ میں آبدوز کے ایک سابق افسر ہیں۔ وہ تین خلائی شٹل پروازوں اور سات اسپیس واکس کے ساتھ 40 دن مدار میں رہ چکے ہیں۔
37 سالہ پائلٹ انجینئر وارین ''ووڈی‘‘ہوبرگ ایک انجینئر اور کمرشل ہوا باز ہیں۔ یہ ان کی پہلی خلائی پرواز ہے۔
متحدہ عرب امارات کے 41 سالہ خلاباز سلطان النیادی اپنے ملک کے پہلے فرد ہیں، جنہوں نے ایک طویل المدتی مشن کے حصے کے طور پر خلا میں اڑان بھری۔
عملے کے چوتھے رکن روسی خلاباز اور مشن کے ماہر 42 سالہ آندرے فیدائیف ہیں، جو ایک انجینئر بھی ہیں۔ یہ ان کی بھی پہلی خلائی پرواز ہے۔
اس ٹیم کا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہلے سے موجودہ سات خلا باز استقبال کریں گے۔ ان میں پہلی مرتبہ خلائی مشن پر جانے والی مقامی امریکی خاتون کمانڈر نکول اوناپو مان سمیت ناسا کے تین خلا باز، تین روسی اور ایک جاپانی خلاباز شامل ہیں۔
آئی ایس ایس خلا میں انسانی ساختہ سب سے بڑی چیز ہے اور یہ ایک فٹ بال کے میدان کے سائز کا ہے۔ یہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے امریکہ اور روس کی قیادت میں کینیڈا، جاپان اور 11 یورپی ممالک کے ایک کنسورشیم کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔
ش ر ⁄ اب ا (ڈی پی اے، روئٹرز)
خلا بازوں کی زندگی: کماتے کیا ہیں، ٹوائلٹ کیسے جاتے ہیں؟
ایسا وقت بظاہر زیادہ دور نہیں جب خلا کا سفر عام لوگوں کے لیے بھی معمول کی بات بن جائے گی۔ لیکن خلا بازوں کی جنسی زندگی کیسی ہوتی ہے، وہ ٹوائلٹ کیسے جاتے ہیں اور کماتے کتنا ہیں؟ ایسے ہی کچھ سوال اور ان کے جواب
تصویر: NASA
کیا خلاباز شراب پی سکتے ہیں؟
سن 1975 میں خلاباز تھومس سٹیفورڈ اور ڈیکے سلیٹون کے ہاتھوں میں روسی واڈکا کے لیبل کے ساتھ ٹیوبز دیکھی گئیں۔ برانڈ شراب کا ضرور تھا لیکن ان میں شراب نہیں تھی کیوں کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں شراب کی اجازت نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ الکحل میں ایتھنول ہوتی ہے جو سٹیشن کے پرزوں میں خرابی پیدا کر سکتی ہے۔ نہ صرف شراب بلکہ آفٹر شیو جیسی ایسی مصنوعات بھی ممنوع ہیں جن میں الکحل پائی جاتی ہے۔
تصویر: NASA
خلا میں کسی کی موت ہوئی؟
سن 1967 میں امریکی خلائی مشن کے دوران خلائی جہاز چلاتے ہوئے پہلی مرتبہ ایک خلاباز کی موت واقع ہوئی تھی۔ 1967 اور 1971 میں چار روسی خلاباز مارے گئے تھے۔ سن 1986 میں ایک سپیس شٹل پرواز کے محض 73 سیکنڈز بعد تباہ ہوئی جس سے سات خلاباز مارے گئے۔ اور سن 2003 میں خلا کے مدار میں پیش آنے والا حادثہ بھی سات خلابازوں کی موت کا سبب بنا۔
تصویر: Thom Baur/AP/picture alliance
جہاں کشش ثقل ہی نہیں وہاں رفع حاجت کیسے؟
یہ بنیادی انسانی ضرورت خلا میں ایک مشکل عمل بن جاتی ہے۔ سن 2000 میں پہلی سپیس ٹوائلٹ ڈیزائن کی گئی جس پر خلابازوں کی ٹانگوں اور ٹوائلٹ سیٹ کے درمیان فاصلے کو ایک بیلٹ کی مدد سے ’ہوا بند‘ بنانے کی کوشش کی گئی۔ یہ تجربہ ناکام رہا۔ سن 2018 میں ناسا نے 23 ملین ڈالر کی لاگت سے ’ویکیوم اسٹائل ٹوائلٹ‘ بنوائی۔ خلا میں انسانی فضلہ جلا دیا جاتا ہے لیکن پیشاب کو ری سائیکل کر کے پینے کا پانی بنا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Long Wei/Costfoto/picture alliance
خلاباز کتنے پیسے کماتے ہیں؟
سن 1969 میں اپالو گیارہ فلائٹ کے نیل آرم سٹرانگ کی آمدن 27 ہزار امریکی ڈالر تھی جو آج تقریبا دو لاکھ ڈالر کے برابر ہے۔ آج کل ناسا کے خلابازوں کی تنخواہ ان کی تعلیم اور تجربے کو سامنے رکھ کر کم از کم 66 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار امریکی ڈالر کے درمیان ہوتی ہے۔
تصویر: NASA
کیا خلاباز جلدی مر جاتے ہیں؟
خلابازوں کے جسم ’مائیکرو گریویٹی‘ میں رہ کر متاثر ہوتے ہیں۔ اوسط ایک لیٹر خون ضائع ہو چکا ہوتا ہے اسی لیے جب وہ زمین پر واپس پہنچتے ہیں تو رنگ بھی پیلا ہوتا ہے اور وہ نحیف بھی دکھائی دیتے ہیں۔ سائنس دان اب تک خلائی سفر کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں تو نہیں بتا سکے لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ زمین پر واپس پہنچ کر وہ پہلے سے ’چند ملی سیکنڈ‘ زیادہ جوان ہوتے ہیں۔
تصویر: Bill Ingalls/NASA/epa/dpa/picture-alliance
خلا میں جنسی طلب ہو تو؟
جنسی خواہشات خلا میں بھی ممکن ہیں لیکن کشش ثقل کے بغیر جنسی عمل زمین کی طرح ممکن نہیں۔ لیکن کیا کسی خلا باز نے خلا میں سیکس بھی کیا؟ اس بارے میں معلومات تو دستیاب نہیں لیکن سن 1992 میں ایک مشن پر جانے والے دو خلابازوں نے مشن سے چند دن پہلے شادی کی تھی۔ مارک لی اور جان ڈیوس کے بارے میں افواہ ہے کہ انہوں نے خلا میں ہنی مون منایا لیکن اس کی تصدیق کسی نے نہیں کی۔
تصویر: Bruce Weaver/AFP/Getty Images
خلا میں سوتے کیسے ہیں؟
سونے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے آپ بستر پر لیٹ کر کچھ دیر کے لیے آنکھیں بند کر سکیں۔ خلا میں مائیکرو کشش ثقل کے باعث ایسا آسان نہیں۔ خلاباز سونے کے لیے ایک چھوٹے کمرے میں دیوار سے جڑے ہوئے سلیپنگ بیگ میں گھس جاتے ہیں تاکہ جب وہ سو جائیں تو کشش ثقل نہ ہونے کے باعث تیرتے نہ پھریں۔ تصویر میں ’کریو تھری‘ مشن سے قبل جرمن خلا باز ماتھیاس ماؤرئر ایسے ہی ایک بستر میں ہیں۔