ہسپانوی وزیر اعظم نے کاتالونیا کی علیحدگی پسند قیادت کو برطرف کرنے اور اس علاقے کی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کی خاطر اپنا منصوبہ سینیٹ میں پیش کر دیا ہے۔ آئندہ چند روز میں ملکی سینٹ اس منصوبے کی حتمی منظوری دے سکتی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہسپانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اکیس اکتوبر بروز ہفتہ کابینہ کی ایک ہنگامی میٹنگ کے بعد وزیر اعظم ماریانوے راخوئے نے کہا کہ کاتالونیا کی علاقائی پارلیمان کو تحلیل نہیں کیا جا رہا بلکہ سینیٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس ہسپانوی علاقے میں نئے الیکشن کرائے تاکہ علیحدگی پسند علاقائی حکومت کو اقتدار سے الگ کیا جا سکے۔
راخوئے نے کہا کہ کاتالونیا کی علاقائی حکومت کی طرف سے علیحدگی کی کوشش غیر قانونی ہے اور ان کی حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کہ وہ آئین کے آرٹیکل 155 کو فعال بنانے کی کوشش کریں۔ اس آرٹیکل کے تحت میڈرڈ حکومت کو غیر معمولی حالات میں یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی علاقے کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کر دے۔
کاتالونیا کی علاقائی حکومت کی طرف سے آزادی سے متعلق ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد سے میڈرڈ اور بارسلونا میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ یکم اکتوبر کے اس ریفرنڈم میں عوام نے اسپین سے علیحدگی کی خاطر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔ تاہم ملکی سپریم کورٹ نے اس ریفرنڈم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے کے مطابق ملکی آئین اجازت نہیں دیتا کہ ملک کو تقسیم کیا جائے۔
ہسپانوی وزیر اعظم نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بروز ہفتہ کہا کہ وہ کاتالونیا کی خودمختار حیثیت کو ختم نہیں کر رہے بلکہ وہ علیحدگی پسند رہنماؤں کو برطرف کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ کوئی بھی جمہوری حکومت ملکی قوانین کی خلاف ورزی کو نظر انداز نہیں کر سکتی، اس لیے انہوں نے سینیٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس غیر معمولی صورتحال میں ان کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت دے۔ ملکی سینیٹ میں راخوئے کو اکثریت حاصل ہے، اس لیے اس منصوبے کو آئندہ چند روز میں منظوری مل جائے گی۔
راخوئے کے مطابق وہ آئندہ چھ ماہ میں کاتالونیا میں نئے الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ ہے کہ مرکزی حکومت کے ورزاء کاتالونیا کے حکام کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کرنا نہ تو ان کی خواہش تھی اور نہ ہی ارادہ، لیکن موجودہ صورتحال میں وہ ایسا کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دوسری طرف ہسپانوی وزیر اعظم کے اس منصوبے پر کاتالونیا میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ بارسلونا اور دیگر شہروں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل کر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کاتالونیا کے رہنما کارلیس پوج ڈیمونٹ ہفتے کی رات اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ وہ خبردار کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق یک طرفہ طور پر اسپین سے علیحدگی کا اعلان کر سکتی ہے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔