اسپین: ایک ہزار سے زائد مہاجرین کینری جزائر پر پہنچ گئے
11 اکتوبر 2020امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق سن دو ہزار چھ کے بعد کینری جزائر تک دو دنوں میں پہنچنے والے مہاجرین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ریڈ کراس کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، '' اسپین کے سات مختلف جزائر پر جمعرات اور جمعے کی شب ایک ہزار پندرہ مہاجرین پہنچے ہیں۔‘‘
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ مہاجرین بحراوقیانوس کا خطرناک سمندری راستہ چار سو پچاسی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے طے کر کے پہنچے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کے دوران سمندری راستے کے ذریعے اسپین پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور رواں برس جنوری سے ستمبر کے دوران اس میں تقریبا چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پورے اسپین کا موازنہ اگر کینری جزائر سے کیا جائے تو وہاں پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں رواں برس پانچ سو تئیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق شمالی افریقہ یا سب صحارا کے افریقی ممالک سے ہے۔
ریڈ کراس کے مطابق دو روز میں پہنچنے والے مہاجرین میں زیادہ تر تندرست ہیں اور ان میں سے چند ہی پانی کی کمی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہاں موجود طبی عملے نے تمام مہاجرین کے کورونا ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔
خطرناک سفر
ان جزائر کے مقامی سیاستدانوں نے مرکزی حکومت سے مزید وسائل مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اتنی زیادہ تعداد میں پہنچنے والے مہاجرین سے مناسب انداز میں نمٹا جا سکے اور انہیں رہائش وغیرہ کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ ان جزائر کا دورہ کرنے کے بعد وزیر برائے امور مہاجرت خوسے لوئس کا کہنا تھا، ''ہمارا مقصد کینری جزائر پر رہائش کے وسائل کا مستحکم نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔‘‘
بحیرہ روم میں مراکش کے ساحلی سکیورٹی گارڈز نے نگرانی انتہائی سخت کر رکھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انسانی اسمگلر بحر اوقیانوس کا خطرناک راستہ اپناتے ہوئے تارکین وطن کو کینری جزائر تک پہنچا رہے ہیں۔ رواں برس جنوری سے ستمبر تک اس راستے میں کم از کم دو سو اکاون مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
ا ا / ش ج ( ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)