1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین: خانہ جنگی کے متاثرین کی قبروں کی کھدائی کا فیصلہ

31 مارچ 2021

اسپین کی حکومت نے خانہ جنگی اور آمریت کے دور میں ہلاک ہونے والے افراد کی باقیات کی شناخت کے لیے ایک خاص رقم مختص کی ہے۔

Spanien Valle de los Caidos Valley of the Fallen
تصویر: Imago/ZUMA Press

اسپین کی حکومت نے 30 مارچ منگل کے روز کہا کہ اس نے ہسپانوی خانہ جنگی کے دوران ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کی قبروں کی کھدائی کرنے اور ان کی باقیات کی شناخت کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔

اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کے باہر فسطائی دور کے ایک کمپلیکس اور ملک کے سابق آمر  فرانسسکو فرانکو کی سابقہ تدفین کے مقام 'فالین بیسلیکا'  کی وادی کے نیچے تقریباً 33 ہزار افراد کی باقیات دفن ہیں جن کی کھدائی کے لیے حکومت نے تقریباً پونے آٹھ لاکھ امریکی ڈالر کی رقم کا اعلان کیا ہے۔

اسپین کی نائب وزیر اعظم کارمین کالوؤ نے ٹویٹر پر اس منصوبے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، ''محض یادداشت کو برقرار رکھنا ہی ماضی کے کارناموں کی اصلاح اور اس کا انصاف نہیں ہے بلکہ حال اور مستقبل کی جمہوریت کی تعمیر کے لیے بھی یہ بہت اہم اور ضروری ہے۔''

ہزاروں نا معلوم قبریں

اسپین میں سن 1936 سے 1939 کے درمیان ہونے والی خانہ جنگی کے دوران زبردست تباہی ہوئی تھی جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکومت نے یہ فیصلہ ساٹھ خاندانوں اور بعض عالمی تحقیقی اداروں کی جانب سے اس مطالبے کے بعد کیا ہے جس میں خانہ جنگی کے دوران مرنے والوں کی لاشوں کا پتہ لگانے اور ان کی شناخت کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

تصویر: Getty Images/AFP/O. del Pozo

 باور کیا جا تا ہے کہ خانہ جنگی کے دوران مارے گئے تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی لاشیں ملک کے مختلف علاقوں میں بہت سی نا معلوم قبروں میں دفن ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق دنیا میں اس سے زیادہ صرف کمبوڈیا میں نا معلوم قبریں موجود ہیں۔

وادی فالین صرف انہیں افراد کی تدفین کے لیے وقف تھی جوجمہوریہ کے خلاف جنگ میں فرانسسکو فرانکو کی حمایت میں لڑ رہے تھے۔ لیکن سن 1959 میں ریپبلکن کے بہت سے دیگر مخالفین کی باقیات کو بھی ملک کے دیگر حصوں سے اٹھا کر ان کے لواحقین کو بتائے بغیر ہی اسی وادی میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

اسپین کی سیاہ تاریخ کی کھدائی

 بیسیلیکا اور مقبرے کو سن 1940 سے 1959 کے درمیان سیاسی قیدیوں کی جبری مشقت سے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ کمپلیکس آمر فرانکو کی سن 1975 میں موت کے بعد سے فاشسٹوں اور فرانکو کے دوسرے حامیوں کے لیے زیارت کا مقام رہا ہے تاہم سن 2019 میں موجودہ حکومت نے ڈکٹیٹر کی باقیات کو وہاں سے ہٹا کر میڈرڈ کے باہر ایک معمولی خاندانی پلاٹ میں منتقل کر دیا تھا۔

اسپین میں بایاں محاذ سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے سن 2018 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران خانہ جنگی اور ڈکٹیٹر فرانکو کے دور کے ایسے متاثرین کی بازیافت اور ان کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔

حکومت نے اسپین کے مختلف علاقوں میں دفن نا معلوم افراد کی قبروں کی کھدائی کرنے اور لاشوں کی شناخت کرنے کے لیے تقریبا ً20 لاکھ یورو کی مزید الگ رقم مختص کی ہے۔

حکومت اسپین کے دور آمریت کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے فالین وادی کو ایک یادگار میں تبدیل کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔ 

ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، ای ایف ای، کے این اے)

اسپین میں مسلمان میتوں کی تدفین، مشکلات اور ان کا حل

04:58

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں